ہمت ہے تو حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرکے دکھائیں، صوبائی وزراء کا نیب کو چیلنج

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh ministers challenge NAB

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا ہے کہ حلیم عادل شیخ ، ان کے بھائی عظیم عادل شیخ اور دیگر کے خلاف کھلا کیس آیا ہے اگر گرفتار نہیں کیا گیا تو نیب کا کردار واضح ہو جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء نے کہا کہ نیب کراچی کا ایک خط سامنے آیا ہے جو اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ سے متعلق ہے، یہ ثابت کیس ہے، اس میں مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے معیار پیپلز پارٹی کے لئے مختلف ہیں۔حزب اختلاف کے رہنماؤں اور منتخب اراکین اسمبلی کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے۔ سید خورشید شاہ دو سال سے جیل میں ہیں۔ ان کے بیٹے کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اعجاز جاکھرانی کے گھر پر چڑھائی کی گئی اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیب کے لئے بڑا امتحان ہے کہ نیب حلیم عادل شیخ، ان کے بھائی اور جو رشتہ دار اس میں ملوث ہیں ان کے نام ای سی ایل میں ڈالتے ہیں یا نہیں کیونکہ اس سے بڑا کیس کوئی نہیں ہو سکتا ، اگر ہمت ہے تو ان کو گرفتارکرکے دکھائیں۔

سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا کہ لگتا ہے کہ حلیم عادل شیخ اور دیگر ملزمان کو بچانے کے لئے نیب اسلام آباد کے پاس لے گئے ہیں۔

نیب کے خط میں لکھا گیا ہے کہ ریکارڈ کے مطابق حلیم عادل شیخ اور دیگر پر لگائے گئے الزامات درست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے مگر پی ٹی آئی کی طرف دیکھتے بھی نہیں۔اس لئے ہم کہتے ہیں کہ یہ نیب نیازی گھٹ جوڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 30 سالا لیز زمین نہ ہی ٹرانسفر اور نہ ہی کسی کو فروخت ہوسکتی ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ جو مختلف الزام لگائے جارہے ہیں کہ بجٹ سیشن صحیح نہیں چلا۔اسپیکر سندھ اسمبلی نے بجٹ سیشن سے پہلے یہاں میٹنگ رکھی جس میں مختلف جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز شریک تھے،اپویشن کی سفارشات کو تسلیم کیا گیالیکن رات میں اسپیکر کو اپویشن نے میسج کیا کہ ہم تسلیم نہیں کرتے ، پھر اجلاس میں جو رویہ اپوزیشن نے رکھا وہ سب نے دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ جی ڈی اے کے کردار کو سراہتا ہیں، جی ڈی اے اراکین نے گیٹ پر ہلڑ بازی اور جو چارپائی لانے کی کوشش کی مذمت کی۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومتی ارکان کی تقاریر کے دوران ایم کیوایم پاکستان کی طرف سےشور مچایا گیا ۔ظاہری طور پر پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ نہیں ہیں۔ مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میں نے اپوزیشن کو مصروف کیا اور پھر پیچھے سے بجٹ منظور ہوگیا ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے فردوس شمیم نقوی نے بلایا تھا اور اس میٹنگ میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ بھی شامل ہوگئے،ایسا نہیں جیسا پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں، اپوزیشن بہت باتیں کرتی ہے مگر ایک بھی کٹ موشن جمع نہیں کرایا۔

صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کسی کو اسمبلی میں آنے سے نہیں روکا گیا، دوسرے دن بینڈ باجے کے ساتھ غیر متعلقہ افراد آئے جنہیں اندر آنے سے پولیس نے روکا،یہ انسان کو انسان نہیں سمجھتے، سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کے ساتھ غلط رویہ اپنایا گیا۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاق کی جانب سے حصے کے فنڈز کی کٹوتی کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ اور ان کی ٹیم نے انتہائی مناسب بجٹ تیار کیا ہے۔ گزشتہ سال 25 فیصد فنڈز کم منتقل کئے گئے، وفاق نے 80 ارب روپے سے زائد کم دئیے۔

ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جاتا۔ ہم بات کرتے ہیں تو سندھ کارڈ کا الزام لگاتے ہیں ہم تو پاکستان کارڈ کھیلتے ہیں۔ ہم انہیں کہتے ہیں کہ سندھ کاٹ مت کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا دی گئی اور اس پر بھی ڈرامہ کہ کم بڑھائی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کا فون ٹیپ کرنیکا مطالبہ، کیا شاہ محمود قریشی کا سیاسی کیریئر واقعی مشکوک ہے ؟

صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے تین جولائی کو احتجاج کی کال دی ہے، پر امن احتجاج سب کا حق ہے۔ مگر احتجاج کی آڑ میں نفرت نہیں پھیلانے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں امن ہوگا تو یہ شہر سے جیت نہیں سکتے ہیں۔

یہ ابھی مہاجروں کو سندھیوں سے لڑانا چاہتے ہیں۔اگر وہی پالیسی ہوں گی جو الطاف حسین کی تھی تو ہمیں الطاف حسین کہ نہ ہونے سے کیا فرق پڑتا یے۔ سعید غنی نے کہا کہ یہ آج کے الطاف حسین ہیں۔

آج پھر نفرت اور لوگوں کو لڑانے کی سیاست کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں باشعور اردو بولنے والے شہریوں سے کہتا ہوں کہ نفرت کی سیاست کو مسترد کریں گے اور ان کے اصل چہرے کو بے نقاب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج شہر میں جو امن قائم ہوا ہے،اس کو برقرار رکھیں گے انہوں نے کہا کہ میں دیگر جماعتوں اور تنظیموں سے بھی کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کی اس سیاست کو مسترد کریں۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے واقعے کے بعد ایم کیو ایم کا وفد گیا۔ بحریہ ٹاؤن کے واقعہ کو بنیاد بنا کر نفرت پھیلائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کیس میں جو باہر سے پکڑے گئے ہیں۔قانونی کارروائی کے بعد چھوٹ جائے گی۔ انہوں نے کہا بحریہ ٹائون کا سانحہ اچانک نہیں بلکہ یہ ایک پری پلان واقعہ تھا۔

Related Posts