کراچی:پی ٹی آئی کی رہنما و رکن سندھ اسمبلی سدرہ عمران کا سندھ اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ سندھ حکومت کا بجٹ خسارے کا بجٹ ہے۔بجٹ صوبے کی منصوبہ بندی ہوتی ہے۔
بجٹ میں صوبے کی آمدنی اور اخراجات کا ذکر ہونا چاہیے۔یہ بجٹ بھی کاپی پیسٹ بجٹ ہے۔بجٹ میں صوبے کی ترجیحات نہیں ہیں۔کروڑوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔83 فیصد عوام کے پاس پینے کا پانی تک نہیں ہے۔بجٹ کی کتابوں میں صوبے کی منصوبہ بندی نظر نہیں آتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کا آمدنی کا 65 فیصد حصہ وفاق کی جانب سے آرہا ہے۔پیپلز پارٹی کے قائدین کے نام پر اسکیم رکھی جاتی ہیں۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ بھی اسکیم مکمل نہیں کی جاتی ہے۔ہمیں امید تھی کہ وزیر اعلیٰ نے جس طرح گزشتہ برس وعدے کیے تھے، وہ ان وعدوں کو پورا کریں گے۔
یہ بجٹ پرو پیپلز پارٹی نظر آتا ہے۔سارا بجٹ افسر شاہی پر لگایا جارہا ہے، ترقیات میں صرف کٹوتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں نہیں بتایا گیا کہ کتنے نئے اسپتال بنائے گئے۔کتنے نئے کلاس روم بنائے گئے ہیں۔
سالانہ ترقیاتی بجٹ میں صرف 33 فیصد خرچ ہوا۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت کتنی سنجیدہ ہے۔یہ گزشتہ 12 سال کے ہر بجٹ میں یہی کہانی ہے۔
صوبے کے بچے کہاں جائیں گے اگر تعلیم کیلئے بجٹ رکھنے کے بعد بھی خرچ نہیں ہوا۔صوبے کو پی ایف سی دیا جائے، پی ایف سی نا دینا آئین کی تضحیک ہے۔
مزید پڑھیں:سندھ حکومت کراچی کو دے نہیں سکتی تو مانگنا بھی بند کرے، جمال صدیقی