سندھ حکومت کراچی کو دے نہیں سکتی تو مانگنا بھی بند کرے، جمال صدیقی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

MPA Jamal Siddiqi Speech in Sindh Assembly

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : پاکستان تحریک انصاف کراچی کے ترجمان و رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی نے سندھ اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا ہے کہ سندھ حکومت نے بجٹ میں کراچی شہر کو جان بوجھ کرنظر انداز کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے پیش کردہ بجٹ میں واضح تھا کہ سندھ باسیوں جاگتے رہنا ہمارے آثرے پرمت رہنا ،اس بجٹ میں 132 ارب صحت کے بجٹ کے لیے رکھے گئے ہیں، سندھ کے عوام کو پتہ لگے صحت کا اتنا بجٹ رکھا گیا جو ان پر لگتا نہیں تو ان کی کیا کیفیت ہوگی ۔

سندھ حکومت سے درخواست ہے کوروناکے نام پر 132 ارب جلدی ختم نہ کریے گا اس بجٹ ان ہسپتالوں کو بھی بیڈ دیے جائیں جو ایکسیڈنٹ سے زخمی افراد فرش پر ایڑیا رگڑ رہے تھے ۔اُس شہر کو ایمبولینس بھی دی جائیں جہاں انسانیت کو گدھے گاڑیوں پر لے جایا جاتا ہے۔

70 سالوں میں صوبے کی عوام سہولیات تک پہنچ نہیں سکی ،کوروناکی صورتحال میں بھی سازشیں جاری ہیں ،راتوں رات سیکریٹری ہیلتھ تبدیل کردیے جاتے ہیں، وزیر صحت کو عمر کا بہانہ بناکر گھر بٹھادیا جاتا ہے۔

انہوں نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ صوبے کی بھینسوں کو محفوظ رہائش دینے کے لیے 20 ارب رکھے گئے ہیں،20 ارب سے اسکول بننے کے بعد بھینسیں محفوظ ہو جائیں گی ،اب آسٹریلین گائے منگوانے کی ضرورت نہیں ہوگی صوبے کی عوام پڑھیں لکھی بھینسیں لیں گے دنیا ہم سے میٹرک پاس اور انٹر پاس بھینسیں لیکر جایا کرے گی ۔

اس بجٹ میں من پسند گرانٹس دی گئیں لیکن کراچی پریس کلب کی گرانٹ روک لی گئی یہ وہ کراچی پریس کلب کے صحافی ہیں جن کہ کندھے پر آپ سوار ہوکر سُپر مین بنتے ہیں صحافیوں کے لیے زیرو بجٹ رکھا گیا صحافیوں کے لیے کوئی ریلیف پیکیج نہیں رکھا گیا ۔

سندھ حکومت نے کسی میڈیا ہاؤس پر اسپرے نہیں کروایا ،صحافیوں کے لیے کوئی فری ٹیسٹ ٹیم نہیں بھیجی ،اوجھا ہسپتال میں لوگ ٹیسٹ کروانے نہیں بلکہ کورونا لینے کے لیے جاتے ہیں ۔

صحافی دھوپ گرمی بارش ہر صورتحال میں اپنے فرائض سر انجام دیتے ہیں، وفاق کی برائیاں کرنے کے لیے صحافیوں کو روزانہ بلالیا جاتا ہے، پریس کانفرنسز میں جھوٹ بولا جاتا ہے کہ بجٹ میں ڈاکا ڈالا گیا بجٹ آمدنی کے تخمینے پر بنایا جاتا ہے اور آمدنی نہ ہونے کی صورت میں بجٹ ریوائزہوجاتا ہے ۔

ڈاکے کا شور مچا کر عوام کو بیوقوف بنانے کی سازش کی جاتی ہے،ڈاکے کے بارے میں سندھ حکومت سے بہتر کون جان سکتا ہے ،وزیراعظم کے کراچی دورہ پر آٹھ آٹھ آنسوؤں سے روئے کہ ہمیں بلایا نہیں وزیر اعلیٰ صوبے کہ منصب پر ہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کیبنٹ میٹنگ ہے ،بجٹ سیشن ہے ،نہیں آسکتا اس کے بعد مظلوم بن گئے ،سندھ حکومت کے اپنے پارٹی کے لیڈر ملاقات نہیں کرتے اور شکوہ کرتے ہیں وزیراعظم کا قوم کی آنکھوں میں دھول جھونک کر مظلوم نہیں بن سکتے ۔

اداکاری سے نکل کر گراؤنڈ پر آکر عوام کے مسائل کے لیے کام کیے جائیں،29 ارب اور این ایف سی نظر آتا ہے ،پی ایف سی نظر نہیں آتا جس طرح وفاق سے حق مانگا جاتا ہے ،اسی طرح وفاق کو بھی اس کا حق دیا جائے میرے حلقے میں اسمارٹ لاک ڈاؤن برائے نام ہے ایک تمبو باندھ دیا گیا جسے کراس کرکے عوام آنا جانا باآسانی کررہی ہے ۔

سندھ حکومت کا تمبو شامیانے لگاکر اسمارٹ لاک ڈاؤن کی زمہ داری پوری ہوگئی، اس بجٹ میں کراچی کے ساتھ بہت زیادتی ہوئی کراچی میں پینے کا پانی نہیں ہے جس گھر میں ہاتھ دھونے کے لیے پانی نہیں ہیوہ کورونا سے کیسے بچ سکتا ہے۔

کراچی شہر صوبے کو 90 فیصد ریونیو دیتا ہے اس شہر کے ساتھ زیادتی زیب نہیں دیتی میگا پروجیکٹ کے فور کے لیے کوئی بجٹ نہیں رکھا گیا اگر کراچی کو کچھ دے نہیں سکتے تو اس شہر کے آگے ہاتھ بھی نہ پھیلایا کرو۔

مزید پڑھیں:اسد عمر کو عہدے سے ہٹانے والے جہانگیر ترین تھے۔فواد چوہدری

ہر وقت کھپے کھپے کیا جاتا ہے اس شہر کو دینے کے لیے دل بڑا نہیں ہے اس شہر سے صرف چاہیے ہر وقت ہاتھ پھیلانے والوں پر اللہ رحم نہیں کھاتا جب تک انصاف کا نظام قائم نہیں ہوتا عوام سندھ حکومت سے کوئی امید نہیں رکھ سکتے سندھ حکومت 12 سال سے اقتدار میں ہے کراچی شہر پر رحم کریں۔

Related Posts