مسلم لیگ ن کا پیپلزپارٹی اور جے یوآئی کیساتھ ملکر مہنگائی کیخلاف احتجاج کا عندیہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلاول بھٹو میاں نواز شریف کی رہائی کے حامی تھے، رانا ثناء اللہ
بلاول بھٹو میاں نواز شریف کی رہائی کے حامی تھے، رانا ثناء اللہ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

لاہور: مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ اٹھارہ میں حکومت نے صرف نام تبدیل کرکے ہمارے منصوبے کا افتتاح کیا ہے ،حکومت کے ترجمان اور مشیران بتائیں اس عرصے میں کن کن منصوبوں کو شروع کیا گیا۔حکومتی لوگوں کی سیاسی مخالفین کو ماسوائے گالیاں دینے کے کوئی کارکردگی نہیں ،مہنگائی کے خلاف مشترکہ احتجاج کیلئے پیپلزپارٹی اور جمعیت علماء اسلام  کیساتھ اتفاق رائے پیدا کریں گے،ہماری قیادت کے خلاف فردوس عاشق اعوان اچھے الفاظ کا چنائو کریں وگرنہ ایسے الفاظ کہہ ددئیے تو حلقے میں نہیں جا سکیں گی ۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے اویس لغاری ،عظمیٰ بخاری ، عطا اللہ تارڑ اوردیگر کے ہمراہ ماڈل ٹائون سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ رانا ثنااللہ خان نے کہا کہ وزیر اعظم لاہور آئے تو سیف سٹی پراجیکٹ کا دورہ کیا ،عمران خان نے انصاف صحت کارڈ تقسیم کئے لیکن یہ تو ہمارے ہی منصوبے ہیں ،کیا انصاف کارڈ وہی منصوبہ نہیں جسے ہم نے پاکستان صحت کارڈ کے نام سے شروع کیا تھا ۔

پاکستان صحت کارڈ کا نام تبدیل کرکے نئے سرے سے صحت کارڈ کاافتتاح کیا کر دیا گیا ،شفقت محمود نے ویسٹرن انٹر چینج کا افتتاح کیا اور یہ بھی مسلم لیگ (ن) کا منصوبہ تھا ۔وزیر اعظم عمران خان وزیر اعلی عثمان بزدار کو ساتھ لے جا کر سیف سٹی گئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو ڈانٹا کہ آپ اپنے اچھے کاموں کی تشہیر کیوں نہیں کرتے اس منصوبے پر آ پ کو عوام کو بتانا چاہیے ۔ عثمان بزدار پریس کانفرنس کرکے کس طرح یہ بتاتے کہ سیف سٹی پراجیکٹ کب اور کس نے شروع کیا ،سیف سٹی پراجیکٹ 16ارب روپے کا منصوبہ ہے اور شہباز شریف نے غیر ملکی کمپنی سے 4ارب روپے کی رعایت لی۔

مزید پڑھیں:مسلم لیگ ن کا پارلیمنٹ کے باہر مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

سیف سٹی پراجیکٹ میں شہبازشریف نے 682ارب روپے کی بچت کرائی ،سیف سٹی کی اٹھارہ ماہ میں تکمیل ہوئی اوراس میں آٹھ ہزار جدید کیمرے لگائے گئے ، اس کے تحت جدید مواصلاتی نظام لایاگیا ،پولیس کلچر کو تبدیل کرنے اور کرائم فائٹر کیلئے سیف سٹی جدید نظام ہے ۔

اگر اس سسٹم کی مینٹی ننس کو بہتر طریقے سے مینج کیاجاتا تو کرائم کم ہوجاتا لیکن حکومتی نااہلی سے سیف سٹی کے 4ہزار کیمرے خراب پڑے ہیں ،شہبازشریف حکومت رہتی تو جنوری 2020تک ڈویژنل سطح تک سیف سٹی پراجیکٹ مکمل ہو چکا ہوتا۔

کرانوالہ ،فیصل آباد اور ملتان میں سیف سٹی پراجیکٹ کی تکمیل ہوچکی ہوتی ،لاہور سمیت یہ شہر کرائم فری ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان باجی بدزبانی کرتی رہتی ہیں ،آپ باعزت عورت ہیں اچھے الفاظ استعمال کیاکریں ،ہماری قیادت کے خلاف فردوس عاشق اعوان اچھے الفاظ کا چنائو کریں وگرنہ ایسے الفاظ کہہ دئیے تو حلقے میں نہیں جا سکیں گی ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں پنجاب میںپانچ ہزارمیگاواٹ بجلی کے منصوبے ریکارڈ مدت میں مکمل کئے گئے ،6سے7سو ارب کے منصوبوںمیں ایک روپے کرپشن ثابت نہیں ہوئی ،شہزاد اکبر نے ایک ایک کیس کو کھنگالاہے ۔

ہم نے 90ارب روپے میں تین میٹرو مکمل کیں ہوئی ، ہمارے دور میںمجموعی طو رپر 12ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کی گئی اور ملک کے اندھیرے ختم کئے گئے ،دہشتگردی کے خلاف قومی اتفاق رائے پیدا کیا گیا اور پاک افواج نے دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور کے منصوبوں میں اگر کوئی کرپشن ہو ئی ہے تو قوم کو بتائیں وگرنہ گھٹیا اور توہین آمیز الفاظ کا استعمال بند ہونا چاہیے ،اگر یہ نہیں رکے گا تو سیاست میں عزت نہیں رہے گی ،جھوٹ کی آمیزش سے ہمیں لوگوں کی نظروں میں گرانے کی کوشش کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے لنگر خانوں کے علاوہ کیا کھولا ہے ،ادویات ،حج ، زراعت اور ہسپتالوں پر سبسڈی ختم کردی گئی جس سے عام آدمی مشکل کا شکار ہو گیا ہے ،حکومت نے گیس کی قیمتوں میں تین سو فیصد اضافہ کیا ،ڈیڑھ سو فیصد بجلی مہنگی کی گئی ،حکومت نے دعوی کیا ہم نے دوروں پر خرچے کم کئے ہیں۔

دراصل آ پ کے اخراجات اے ٹی ایمز برداشت کرتی تھیں جو پاکستان کی عوام سے پورا کرتی ہیں، اے ٹی ایمز سال کے بعد خالی ہوئی گئیں ۔طلبا ء کیلئے لیپ ٹاپ اسکیم بند کردی گئی، یونیورسٹیوں کودی جانیوالی گرانٹ بندکردی گئی اور یونیورسٹیوں کے نمائندوں کے مطابق یہ بند ہونے کے قریب ہیں۔

Related Posts