پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر، کیسز میں خوفناک اضافہ، ڈاکٹرز نے سر پکڑ لئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Corona claims 140 more lives, 4298 new cases reported

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر پاکستان کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہو رہی ہے، شہریوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں سمیت ہیلتھ کیئر ورکرز کی بڑی تعداد وائرس سے متاثر ہو رہی ہے۔

وفاقی حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کریں کراچی کے عوام کو بھی انسان سمجھیں، سندھ میں تھرپارکر تک کو ہیلتھ انشورنس دے دی گئی لیکن کراچی کے لوگوں کو تاحال ہیلتھ کارڈ نہیں ملا ہے۔

ملک بھر میں کورونا وائرس سے انتقال کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد 136 اور ہیلتھ کیئر ورکرز کی تعداد 160 تک پہنچ چکی ہے،صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے کسی قسم کی احتیاط نہیں کی جارہی وفاق اور صوبے آپس میں تنا ؤ کا شکار ہیں حکمران سنجیدہ نہیں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار کراچی پریس کلب میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن پیما کے سابق صدورپروفیسر ڈاکٹر سہیل اختر، پروفیسر ڈاکٹر مصباح العزیز، ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی،ڈاکٹر فیاض عالم،ڈاکٹر ذیشان حسین انصاری سمیت دیگر نے پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے رہنماوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کورونا کے مرض کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ اموات کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔ اگر ہم موازنہ کریں تو 20 مئی کے قریب قریب کیسز میں تقریبا روزانہ 2 ہزار کیسز کا اضافہ رپورٹ ہوا اور تین ہفتوں کے اندر اندر یہ تعداد 7 ہزار روزانہ تک پہنچ گئی۔

اس وقت ہم روزانہ2500 سے 3500 کیسز کی خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں،ہم پہلے ہی حفاظتی اقدامات کو اختیار کرنے میں بہت دیر کر چکے ہیں، مزید تاخیر مزید ہلاکتوں کو دعوت دینے کے مترادف ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی بجائے بے حسی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے روزانہ کی بنیاد پر پچیس ہزار افراد کے ٹیسٹ کیے جارہے ہیں مثبت کیسسز کی شرح 18 فیصد سے زاید ہوچکی ہے حکومت اور اپوزیشن کا رویہ مایوس کن ہے صرف اعلانات کیے جارہے ہیں کوئی عملی اقدام نہیں ہورہا ہے۔

عوام میں اس حوالے سے آگاہی پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے آج جو بھی اجتمات اسے ختم کرنا ہوگا تاکہ بڑھتے ہوئے وائرس کو روکا جا سکے، اسپتالوں میں جگہ نہیں ہے فوری ہنگامی بنیادوں پر ایس او پیز پر عملدرآمد کے لئے اقدامات کیے جائیں ایس او پیز پر عملدرآمد نا کرنے والوں پر مقدمات کا اندراج اور جرمانے کیے جائیں، شادی حال شاپنگ میں ایس او پیز پر عملدرامد کرایا جائے عملدرامد ممکن نہیں تو لاک ڈاون کا بھی سوچا جاسکتا ہے۔

سا بق صد ر پروفیسر ڈاکٹر سہیل اختر نے کہا کہ اسپتالوں میں جگہ موجود نہیں ہے آئی سی یو اور ایچ ڈی یوز میں جگہ نہیں ہے ہزاروں مریض گھروں پر آئی سو لیٹ ہو رہے ہیں کیونکہ جگہ نہیں انتہائی سنگین صورتحال ہے،وائرس کی پازیٹیویٹی ریٹ اور ٹیسٹ بڑھتے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ اب پورے پورے گھر کو ایک ساتھ کورونا وائرس متاثرکر رہا ہے۔

پروفیسر سہیل اختر نے کہا کہ اسکول بند کرنا حکومت کا جذباتی فیصلہ تھا،ہر بچے کے پاس انٹرنیٹ اسکولز کی سہولت نہی اگر اسکولز بند کریں گے باقی سب کھلا رہے گاتو یہ زیادتی والی بات ہے کلچر ڈیز، جلسے جلوس سب ہو رہے ہیں ہم تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے احتجاج کرتے ہیں ہر ہر پارٹی نے جلسہ کیا ہے جو کبھی جلسہ نہیں کرتی سیاسی جماعتوں کو خود بھی سوچنا چاہیے کیا انہیں معلوم نہیں کورونا کیسے پھیلتا ہے۔

سابق صدر پروفیسر مصباح العزیز نے کہا کہ کو رونا وائرس کی موجودہ صورتحال خطرناک ہے کورونا وائرس کی وجہ سے عوام اور طبی عملے کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں طبی عملہ بھی کورونا وائرس کا شکارہورہاہے حکومتیں کورونا کی روک تھام میں ناکام ہوگئی ہے، طبی ماہرین حکومت ایس اوپی کے تحت لاک ڈون پر عمل نہیں کرارہی تعلیمی ادارے بند ہیں پھر بھی کیسز زیادہ ہورہے ہیں تمام طبی عملے کو پی پی ای کٹ فراہم کی جائے شہریوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں۔

پروفیسر مصباح العزیز نے کہا کہ جب تک حکومت سنجیدہ نہ ہو معاملات درست نہیں ہو سکتے سندھ اور وفاقی حکومت کی نا اہلی ہے سندھ حکومت پہلی لہر میں آگے آگے چل رہی تھی اس وقت کسی کو فکر نہیں ہے حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے کو کہہ رہے جلسے نہ کریں اس سے زیادہ کچھ نہیں ہو رہاہے۔

ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے سختی کی جائے جرمانے لگانے ہیں تو جرمانہ لگائیں بڑے بڑے اجتماعات ہو رہے ہیں اس وقت ضرورت ہے لوگ قریب قریب نہ آئیں سیکنڈ ویو بہت سیریس ہوتی ہے تین ہزار اموات ہو چکیں اب دیکھتے ہی دیکھتے یہ تعداد 8 ہزار تک بھی پہنچ جائے گی لاک ڈاؤن کی نوبت آ سکتی ہے شاپنگ مالز بند کر دیں یا سختی سے ایس او پیز پر عملدرآمد کروائیں بازاروں کے اوقات میں کمی کی جائے کمزور ترین لاک ڈاؤن کے باوجود بیماری کا پھیلاؤ زیادہ نہیں تھا اس وقت تو کچھ بھی نہیں ہے۔

ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کریں کراچی کے غریبوں عوام کو بھی انسان سمجھیں سندھ میں تھرپارکر تک کو ہیلتھ انشورنس دے دی گئی لیکن کراچی کے لوگوں کو تاحال ہیلتھ کارڈ نہیں ملا ہے۔

مزید پڑھیں:دُنیا بھر میں کورونا وائرس سے 6 کروڑ 79 لاکھ افراد متاثر، 15 لاکھ 50ہزار ہلاک

کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے بلا تاخیر کراچی کو ہیلتھ کارڈ دیا جائے یہ ہیلتھ کارڈ کورونا کی بیماری مبتلا مرض کو کور کرتا ہے سرکاری اسپتالوں کے کئی ڈاکٹر انتقال کر گئے کورونا کے دوران انتقال کرنے والے ڈاکٹرو ں کو ایک کروڑ روپے کی انشورنس دی جائے ڈسٹرکٹ اسپتالوں میں کورونا کا علاج شروع کیا جائے سندھ اور وفاقی حکومتوں کی ترجیحات کا اندازہ لگا لیں۔

ڈاکٹر ذیشان حسین انصاری نے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر اور جاں بحق ہونے والے ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کی تعداد پاکستان میں سب سے زیادہ ہے۔عوام کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنیں اور ایس او پیز پرعمل کریں۔

Related Posts