72 کھرب 94 ارب کا ٹیکس فری بجٹ قومی اسمبلی میں پیش

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Budget 2020-21: Rs7294 billion budget being presented in National Assembly

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مالی سال 21-2020 کا 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

سال 21-2020 کا وفاقی بجٹ وفاقی وزیر حماد اظہر نے پیش کیا، اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ طویل لاک ڈاؤن،کاروباری سرگرمیاں بندہونے اورسفری پابندیوں سےمعیشت کانقصان ہوا۔

وفاقی وزیرحماد اظہر نے بتایا کہ کورونا سے پاکستان کی معیشت کو جھٹکا لگا،تجارتی خسارے میں 31 فیصد کمی کی گئی ،ہماری حکومت نیشنل ایف اے ٹی ایف کمیٹی بنا کر بہتری لائی۔

حماد اظہرکا کہنا تھا کہ جون 2018 کو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں ڈالا گیا ، حکومتی ٹیم نے45 اداروں کی نجکاری، 14 اداروں کی صوبوں کومنتقلی کاپلان دیا۔

ڈاکٹرعشرت حسین کی سربراہی میں ٹیم بنائی گئی ،پنشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئی ہیں ، پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کا پہلی بار نفاذ کیا گیا ہے۔

حکومت نے تمام صوبوں میں شفاف احتساب کے لئے اسٹرکچر اصلاحات کیں، میڈ ان پاکستان کیساتھ پاکستانی مصنوعات بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچائی گئیں۔

سرکاری اداروں کی بہتری بنانے کی کوشش کی اور شفاف نجکاری کی گئی ، تجارتی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کیا گیا، ماضی کے بھاری قرضوں کی وجہ سے 2 سال میں بھاری سود ادا کیا۔

اس مالی سال 1160 ارب کےمقابلےمیں 1600ارب ریونیوحاصل کرینگے، تجارتی خسارے میں 31 فیصد کم کی ،بجٹ خسارہ بھی3 فیصد تک لایا گیا ہے

وفاقی وزیر حماد اظہرکا کہنا تھاکہ ہم نے دو سال میں نمایاں معاشی اعشاریے بہتر کئے ،منی لانڈرنگ،ٹیررفنانسنگ کیخلاف اقدام نہ کرنےسےپاکستان ایف اےٹی ایف گرےلسٹ میں گیا۔

بجٹ خسارہ گزشتہ حکومت میں 23 سوارب پرپہنچ چکاتھا،ملک دیوالیہ ہونےکےقریب تھا،گزشتہ 5برسوں میں برآمدات میں بھی کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا ،معاشی بحران ورثے میں ملا، ملکی قرض 31ہزارارب پرپہنچ چکاتھا۔

اسٹیٹ بینک سے ادھار لینے کا سلسلہ بند کیا،کرنسی کاریٹ مارکیٹ اورینٹل کیاگیا،منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے ماضی میں کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا ، ایف بی آر کے ریونیو میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ خسارہ 2300ارب کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا ،ماضی کے بھاری قرضوں کی ادائیگیوں کی وجہ سے 5ہزار ارب کا بوجھ پڑا،جاری کھاتوں کا خسارہ 20ارب ڈالر کی انتہائی سطح پر تھا۔

کورونا کے باعث جی ڈی پی میں 3300 ارب کی کمی ہوئی، ہماری حکومت نیشنل ایف اے ٹی ایف کمیٹی بنا کر بہتری لائی،بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے،کورونا کے باعث کسانوں کو 15 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔

نجکاری عمل سے غیر پیداواری بوجھ کم کیا جاسکے گا،پنشن سسٹم جدید بنانے سے 20 ارب کی بچت ہوگی۔50 ارب روپے یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے مختص کئے گئے ہیں،طبی شعبے کیلئے 75 ارب رکھے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ 1200 ارب کا کورونا پیکیج دیا ہے،ایف بی آر کی وصولیوں کا ہدف کم کرکے 3900 مقرر کردیا ہے، لاہور وفاق اور کراچی کے اسپتالوں کیلئے 13 ارب مختص کیے گئے۔

دفاع کیلئے 12 کھرب 89 ارب روپے رکھے گئے ہیں،آبی وسائل کے لیے مجموعی طور پر 69 ارب روپے مختص کیے گئے، تعلیمی منصوبوں، مدرسوں کانصاب ضم اور ای اسکولزکے قیام کیلئے5 ارب مختص کئے گئے ہیں۔

مواصلات کےدیگرمنصوبوں کیلئے37 ارب رکھےگئے ہیں،سماجی شعبے کے لئے 250 ارب مختص کیے گئے ہیں ، احساس پروگرام کو 187سے بڑھاکر 208 ارب کردیاگیاہے۔

مزید پڑھیں:وزیرِ اعظم کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں بجٹ کی ٹیکس سے متعلق تجاویز منظور

حماد اظہرکا کہنا ہے کہ نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ کی توقع ہے ،بلین ٹری سونامی اور نیا پاکستان ہاوسنگ اسکیم کو بجٹ میں تحفظ دیا گیا ہے، کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

Related Posts