شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی آف لا کے باہر طلبہ کا احتجاج جاری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی آف لا کے باہر طلبہ کا احتجاج جاری
شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی آف لا کے باہر طلبہ کا احتجاج جاری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :کلفٹن دو تلوار کے قریب واقع شہید ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کے طلبہ پر تشدد کے بعد طلبہ نے یونیورسٹی گیٹ کے بعد احتجاجی دھرنا دے دیا ہے۔ طلباء و طالبات کی بڑی تعداد یونیورسٹی کے مین گیٹ واقع دو تلوار کے باہر بیٹھ کر جامعہ کی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ جب کہ ان کے ساتھ انصاف نہیں کیا جاتا وہ کسی بھی صورت یہاں سے اٹھ کر نہیں جائیں گے۔

احتجاج کرنے والے طلباء و طالبات کا کہنا ہے کہ جامعہ کی انتظامیہ نے طالبہ پر تشدد کیا ہے جس کی وجہ سے وہ احتجاج کررہے ہیں ، واقعہ میں ملوث افسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ بصورت دیگر جامعہ کے گیٹ کے باہر ہی بھوک ہڑتال کیمپ بھی لگایا جائے گا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی پوائنٹ چلائے جائیں اور ہاسٹل کی سہولت دی جائے، طلبہ نے کینٹین کے قیام اور فیل ہونے والے طلبہ کو اضافی چانس دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ طلبہ کا کہناہے کہ نظم و ضبط قائم نہ کرنے کے ذمہ دار 2 اساتذہ کو برطرف کیا جائے۔

ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے ایل ایل بی کی تین سالہ کے بجائے پانچ سالہ ڈگری میں انرولڈ ہونے والے طلبہ کی ایک سال کورونا کی وجہ سے کلاسز نہیں ہوئی ہیں ، جس کی وجہ سے طلبہ کو ایڈیشنل کورسز کے امتحانات میں سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ نے کلاس میں غلام مجتبیٰ ملک نامی استاد سے کہا کہ ہمیں اضافی وقت دیا جائے تاکہ جن طلبہ کو ضمنی یا ایڈیشنل کورس کا امتحان دینا ہے ان کو سہولت مل جائے جس پر طلبہ کے مطالبہ پر طالبات کے سامنے غلام مجتبی ملک نے انہیں سخت ڈانٹا اور کسی بھی صورت ایڈیشنل کورس کا وقت دینے سے انکار کیا۔ جس پر بات بڑھ گئی اور طلبہ کی پٹائی کردی ۔

جس پر طلبہ نے احتجاج کیا تو مجتبیٰ ملک نے کہا کہ میں بھی اندرون سندھ سے تعلق رکھتا ہوں لہذاہ آپس صلح کر لیتے ہیں ، جس کے بعد ڈین کلیہ فنون و اسٹوڈنٹ افیئر کے انچارج ڈاکٹر رخسار علی  کے سامنے صلح ہو گئی، اور مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا تاہم اگلے ہی روز قائم رجسٹرار محمد ساجدہ شمیم احمد نے لیٹر نکال کر احتجاج اور مطالبہ کرنے والے تینوں پوزیشن ہولڈر طلبہ اکمل جاکھرانی ، مطیع الرحمن اور عرض محمد لوہر کی اسکالر شپ بھی منسوخ کرکے 15 روز کے لئے داخلہ بھی منسوخ کر دیا ہے۔ جس کے بعد باقی طلبہ بھی ان تینوں مظلوم طلبہ کی حمایت میں اپنے دیگر مطالبات لیکر میدان میں آگئے ہیں ۔

معلوم ہوا ہے کہ وائس چانسلر رانا شمیم لاہور میں ہیں جو اکثر لاہور میں ہی ہوتے ہیں اور طلبہ کے احتجاج کی وجہ سے جامعہ میں ٹیچرز اور اسٹاف یونیورسٹی میں یرغمال ہو گئے ہیں ، طلبہ کے احتجاج کی وجہ سے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا کے مین گیٹ کے سامنے گاڑیوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہورہی ہے تاہم کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود بھی انتظامیہ کا کوئی بھی شخص طلبہ کے مطالبات سننے کے لئے نہیں آیا ہے۔ جب کہ پیپلز پارٹی کے وزیر تعلیم سعید غنی نے بھی ڈین کلیہ قانون سے فون کرکےصورتحال معلوم کی ہے اور طلبہ سے ملنے اور احتجاج ختم کرانے کا کہا ہے۔

معلوم رہے کہ ڈین ڈاکٹر رخسار اور ڈاکٹر مسعودی یونیورسٹی میں موجود ہونے کے باوجود بھی طلبہ کے احتجاج میں نہیں گئے نہ ہی کوئی مذاکرات کئے ہیں جس کی وجہ سے طلبہ میں مزید غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ جب کہ ڈاکٹر اویس طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے گھر پر ہیں۔

اس حوالے سےشہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا  کے وائس چانسلر رانا شمیم سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا ، جب کہ رجسٹرار جسٹس(ر) رخسانہ سے رابطہ کیا گیا توانہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈین سے رابطہ کریں ، جب کہ یونیورسٹی کے ڈین کلیہ قانون ڈاکٹر رخسار کا کہنا ہے کہ طلبہ کے چھ مطالبات ہیں، پولیس یا رینجرز کو نہیں بلائیں گے، یہ ہمارے بچے ہیں ہم ہی انہیں سمجھائیں گے، اساتذہ اور اسٹاف ابھی تک یرغمال ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کی برطرفی کے مطالبہ کا کوئی جواز نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام آباد وائرل ویڈیو تشدد کیس، تحقیقات کے بعد کہانی نئے موڑ پر

Related Posts