اسلام آباد وائرل ویڈیو تشدد کیس، تحقیقات کے بعد کہانی نئے موڑ پر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد وائرل ویڈیو تشدد کیس، تحقیقات کے بعد کہانی نئے موڑ پر
اسلام آباد وائرل ویڈیو تشدد کیس، تحقیقات کے بعد کہانی نئے موڑ پر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد وائرل ویڈیو تشدد کیس ، تحقیقات کے بعد کہانی نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق تشدد کیس میں ملوث کسی ملزم ضمانت نہیں ہوئی ہے۔ عوام افواہوں پر کان نہ دھریں۔ تمام ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 12 جولائی تک توسیع کردی گئی ہے۔

تحقیقات کے مطابق لڑکے اور لڑکی پر تشدد اور جنسی ہراسگی کی ویڈیو تقریباً 7 ماہ پرانی ہے، جبکہ ویڈیو اب وائرل ہوئی ہے۔ متاثرہ لڑکے کا نام اسد ہے جو پی ڈبلیو ڈی لوہی بھیر کا رہائشی ہے اور اس کا سیکٹر ایف الیون ٹو میں سروس روڈ پر پراپرٹی کا آفس ہے۔

اسد نے اپنی دوست لڑکی لاہور کی رہائشی ایمان کو اپنے پاس اسلام آباد بلایا تھا۔ اسد لڑکی ایمان کو اپنے ساتھ سیکٹر ای الیون ٹو میں واقع اپارٹمنٹس میگنم ہائٹس کی چوتھی منزل پر فلیٹ نمبر 417 میں لے گیا۔

تحقیقات کے مطابق فلیٹ اسد کے دوست حافظ عطاء الرحمن کے کزن محمد عثمان مرزا نے کرائے پر لیا ہوا تھا۔ متاثرہ نوجوان اسد نے اپنے دوست حافظ عطاء الرحمن سے فلیٹ کی چابی لی اور لڑکی ایمان کو اس فلیٹ میں لے آیا۔ اسد کے دوست حافظ عطاء الرحمن کا سیکٹر ایف الیون ٹو میں سلیکٹ پراپرٹی کے نام سے دفتر ہے۔

کچھ دیر بعد اسلحہ سے لیس محمد عثمان مرزا ، حافظ عطاء الرحمن ، مدارس بٹ ، محب بنگش اور فرحان شاہین وغیرہ اچانک فلیٹ میں داخل ہوئے اور ان سب نے گھناؤنا کھیل رچاتے ہوئے اسد اور لڑکی کو اسلحہ کی نوک پر ڈرا دھمکا کر تشدد کا نشانہ بنایا۔ لڑکی کے زبردستی کپڑے اتروائے ، جنسی طور پر ہراساں کیا، نازیبا حرکات کرتے اور ویڈیوز بناتے رہے۔

یہ ویڈیوز تین دن پہلےسوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو پولیس حرکت میں آگئی اور اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ شریف میں 6 جولائی کو سب انسپکٹر سید عاصم افتخار کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ان کے 3 ساتھیوں کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ملزمان میں محمد عثمان ابرار ولد محمد ابرار مکان نمبر 739 ، گلی نمبر 75 ، سیکٹر آئی ایٹ تھری اسلام آباد، حافظ عطاء الرحمان ولد بشیر احمد ، خیام ٹاؤن ، ایچ 13 اسلام آباد، محب خان بنگش ولد ابراہیم خان ، شمس آباد راولپنڈی، مدارس بٹ ولد قیوم بٹ ، آئی ٹین ون مین سروس روڈ، فرحان شاہین اعوان ولد شمشیر شاہین اعوان ، پنڈوریاں وغیرہ شامل ہیں۔

اسلام آباد پولیس نے ویڈیو میں نظر آنے والا پستول بھی برآمد کر لیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اس واقعہ پر سخت نوٹس لیا ہے۔

متاثرہ لڑکے اور لڑکی نے آج اسلام آباد میں شادی کرلی ہے۔ پولیس کو بھی بیانات ریکارڈ کرا دیئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ خوفزدہ تھے۔ اس لیے پہلے پولیس کو مطلع نہیں کیا۔ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔

جہاں تک ملزمان کی ضمانتوں کی افواہیں گردش کر رہی ہیں وہ بالکل جھوٹی اطلاعات ہیں۔ مرکزی ملزم محمد عثمان مرزا سمیت چاروں ملزمان کو آج 9 جولائی عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے انہیں چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

ایک اور بات ملزم محمد عثمان مرزا کے ضمانت کے حوالے سے جو ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہیں وہ کلپ ملزم نے گرفتاری سے قبل ٹک ٹاک پر مشہوری کے لئے بنائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں تشدد کا نشانہ بننے والے جوڑے نے شادی کرلی

Related Posts