بلاول بھٹو کی پی ڈی ایم چھوڑنے کی اہم وجوہات اور شکایتیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PPP announces resignation from all PDM posts

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ اپوزیشن کی مذمت کرتے ہیں،ہم پی ٹی آئی ایم ایف کے آرڈیننس کے خلاف اپنی مہم خود چلائیں گے،استعفے لانگ مارچ سے نتھی کرنے سے کافی نقصان ہوا ہے،پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہیں ،جس کو استعفا دینا ہے دیدے لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کریں ۔

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل کے ساتھ پلان پر پہلے دن سے تنقید کررہے ہیں ، پہلے دن سے پیپلز پارٹی معاشی پالیسی پر تنقید کرتی رہی ہے، پاکستان کو پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل سے نکلنا چاہیے۔

بلاول بھٹونے کہا کہ ایک آرڈیننس کے تحت اسٹیٹ بینک کو آئین سے بالاتر کرنا چاہتے ہیں، آرڈیننس کے تحت اسٹیٹ بینک پارلیمان اورعدالت کو جواب دہ نہیں رہے گا، یہ آرڈیننس آج تک عوام اور پارلیمان کے سامنے نہیں لایا گیا، پارلیمنٹ میں ہم اس آرڈیننس کی مخالفت کریں گے، ہم اس آرڈیننس کو عدالت میں بھی چیلنج کریں گے، پاکستان اور آئی ایم ایف ڈیل نہ پارلیمان،نہ عوام کےسامنے رکھی گئی، اسٹیٹ بینک پر اس حملے کو برداشت نہیں کریں گے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور کشمیر کا تین نسلوں کا رشتہ ہے، ہم نے کبھی کشمیر پر سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریں گے، تاریخ میں یاد کیا جائے گا کہ کشمیر کاز پر ایک ناکام وزیراعظم تھا، مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کی گئی تو وزیراعظم نےکہا میں کیا کروں، وزیر اعظم عمران خان کشمیر پر غلطی پر غلطی کرتا ہے،کہتے میں 5 اگست کا فیصلہ واپس نہیں ہوگا تو بھارت سے بات نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پارلیمان کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا ہے، پارلیمان کو نہیں بتایا جاتا کہ بھارت سے ٹریڈ کررہے ہیں یا نہیں، پاکستان کی خارجہ پالیسی کے فیصلے عوام لیں گے، پیپلز پارٹی کی کشمیر ایکشن کمیٹی ہر فورم پر مسئلہ کشمیر اٹھائے گی، خارجہ پالیسی کے فیصلے پارلیمان کو اعتماد میں لے کر کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کمپرومائز مردم شماری کی مخالفت کرتے آرہے ہیں، پیپلز پارٹی 2017 سے اس مردم شماری کے طریقے کار کی مخالفت کررہی ہے، 2017 میں مردم شماری پراعتراضات آئےلیکن ہم الیکشن ملتوی نہیں کرناچاہتے تھے، صاف شفاف الیکشن کی طرح صاف شفاف مردم شماری بھی ضروری ہے، تمام جماعتوں نے کہا تھا کہ 5 فیصد ری کاؤنٹ ہوگا، لیکن وہ نہیں ہوا،پیپلز پارٹی صاف شفاف مردم شماری کا مطالبہ کرتی ہے ،مردم شماری کامعاملہ مشترکہ پالیمانی اجلاس میں لایا جائے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پہہمارا آج بھی یہی موقف ہے، کل بھی یہی موقف تھا کہ استعفے ایٹم بم ہیں یہ آخری ہتھیار ہونا چاہیے، ضمنی الیکشن میں عوام نے بتایا دیا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں، ضمنی انتخابات میں حصہ لے کر حکومت کو ایکسپوز کردیا ہے، سینیٹ الیکشن میں حصہ لے کر حکومت کا مقابلہ کیا، جس کو استعفا دینا ہے دیدے لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست عزت اور برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے، سی ای سی مطالبہ کرتی ہے پیپلز پارٹی اور اے این پی سے معافی مانگی جائے، ہم اے این پی کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے ان کے ساتھ کھڑےہیں، شوکاز دینے کی کوئی مثال پاکستان کی تحریکوں میں نہیں ملتی، کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا گیا جب پی ڈی ایم کے ایکشن پلان پر عمل نہیں ہورہا تھا۔

مزید پڑھیں:لانگ مارچ کی تاریخ قریب آنے کے باعث حکومت مجھے گرفتار کرنا چاہتی تھی۔مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ ہم دوسری جماعتوں کےکہنےپرضمنی الیکشن کابائی کاٹ کرتےتوساری نشستیں پی ٹی آئی جیت جاتی، پنجاب میں سینیٹ کی5 نشستیں پی ٹی آئی کو دی گئیں تو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا، ن لیگ نے گلگت بلتستان میں اقلیت میں ہوتےہوئےقائدحزب اختلاف کاحق چھیننےکی کوشش کی، ہم اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مذمت کرتے ہیں۔

بلاول بھٹونے کہا کہ ہمارے دروازے ہر اس جماعت کیلئے کھلے ہیں جو حکومت کے خلاف ہے،ہم اے این پی کے ساتھ کھڑے ہیں، فیصلے صلاح و مشورے سے لیں گے، ہم عزت اور برابری کی بنیاد پر سیاست کرنا جانتے ہیں، استعفے لانگ مارچ سے نتھی کرنے سے کافی نقصان ہوا ہے، ہم پی ٹی آئی ایم ایف کے آرڈیننس کے خلاف اپنی مہم خود چلائیں گے۔

Related Posts