والدین اپنے بچوں کی اسکول میں مانیٹرنگ کو یقینی بنائیں،سعید غنی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر ایک بار پھر لاک ڈاؤن کیا جاسکتا ہے۔سعید غنی
کورونا کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر ایک بار پھر لاک ڈاؤن کیا جاسکتا ہے۔سعید غنی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں تمام تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں اور ہماری والدین سے استدعا ہے کہ وہ خود بھی اپنے بچوں کی اسکول میں مانیٹرنگ کو یقینی بنائیں۔

ہم نے اس سال امتحانات کے شیڈول کو تبدیل کیا ہے اور اس حوالے سے جلد امتحانی ماڈل پیپر بھی جاری کیا جارہا ہے۔ ان اسکولوں کو اس بات کی چھوٹ دی گئی ہے، جنہوں نے کرونا ایس او پیز کی تیاری مکمل نہیں کی ہے وہ کچھ دنوں کے بعد اسکولز کھول سکتے ہیں۔

اسی طرح جو والدین اپنے بچوں کو کرونا کے خدشہ کے باعث اسکول بھیجنا نہیں چاہتے تو اسکول بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔ 20 فیصد کی لاک ڈاؤن میں رعایت دی گئی تھی، اس پر تمام نجی اسکولوں کو لازمی عمل کرنا ہے البتہ فیس معافی کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے۔

اس وقت تک کالجز میں 1.9 فیصد جبکہ اسکولوں میں 5.9 فیصد کی شرح سے مثبت کیسز آئے ہیں اور 4 کالجز کو کچھ روز کے لئے بند کیا گیا ہے۔ 2008 کے بعد کوئی اسکول ایسا نہیں بنا ہے، جو کسی کی اوطاق بنے، جو الزامات لگا رہے ہیں ان کے اپنے اتحادی اس کے ذمہ دار ہیں۔

تحریک انصاف کے چیئرمین سے لے کر ان کے چول وزیر اور ارکان کو پاکستان کے آئین قانون چھو کر بھی نہیں گزرا ہے اور یہ سارے کے سارے شغلی اور عارضی سیاستدان ہیں۔

کل تک عزیر بلوچ کی جانب سے ہمارے خلاف بیان دینے کا راگ الاپنے والے آج کس منہ سے یہ بات کر رہے ہیں کہ ان کے کیسز کو ہم ختم کروا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

سعید غنی نے کہا کہ یکم فروری سے صوبے بھر کے تمام تعلیمی ادارے مکمل طور پر کھل گئے ہیں اور محکمہ صحت اور تعلیم کی جانب سے جو ایس او پیز بنائی گئی ہیں وہ واضح ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ایس او پیز اسکول انتظامیہ، والدین اور بچوں کے لئے ہیں اور ہم ان پر عمل پیرا ہوکر تعلیمی اداروں میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روک سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ اگر کرونا وائرس بڑھتا ہے تو ہمیں مجبوراً تعلیمی اداروں کو بند بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

لیکن یہ ایک مشکل کام ہے اور اس کے لئے میں خصوصاً والدین سے درخواست کروں گا کہ وہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ والدین کوشش کریں کہ اپنے بچوں کو اسکول وین یا دیگر ٹرانسپورٹ کی بجائے خود لینا چھوڑنا کریں۔

ماسک اور سینیٹائزر کے استعمال کو یقینی بنائیں اور خود اپنے بچوں کی اسکولز میں جاکر وہاں مانیٹرنگ کو یقینی بنائیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اس سال ہم نے امتحانات کے وقت کو ایک گھنٹہ کم کیا ہے اور امتحانی طریقہ کار کو تبدیل کیا ہے اور اس حوالے سے بچوں اور والدین میں کچھ چیزوں کو لے کر الجھن کا سامنا ہے۔

اس لئے فیصلہ کیا گیا ہے ہم جلد ہی ایک امتحانی ماڈل پیپر شائع کردیں گے تاکہ ان کو آسانی ہوسکے۔ جبکہ ہم نے اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ جو کورس ہم نے 60 فیصد کیا ہے اس کو امتحانات سے قبل مکمل کرایا جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک صوبے بھر کے کالجز میں اب تک 13966 کرونا ٹیسٹ کئے گئے ہیں، جس میں سے 12121 منفی اور 265 کے نتائج مثبت آئے ہیں اور ابھی 1580 کے نتائج آنا باقی ہے۔

اس طرح یہ 1.9 فیصد بنتے ہیں، اسی طرح اسکولوں میں اب تک 11845 میں سے 8457 منفی اور 546 مثبت آئے ہیں اور ابھی 2642 کے نتائج آنا باقی ہے اس طرح یہاں مثبت کا تناسب 5.9 فیصد ہے۔

Related Posts