پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کے بدلے ایم کیو ایم کو بڑی پیشکش کردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کے بدلے ایم کیو ایم کو بڑی پیشکش کردی
پیپلز پارٹی نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کے بدلے ایم کیو ایم کو بڑی پیشکش کردی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کو چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کے بدلے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دے دی۔

سابق وزیر اعظم و نو منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے ایم کیو ایم پاکستان کو سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین ، سندھ حکومت میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے 2 وزیر اور 2 مشیر بنانے کی پیش کش کر دی۔

یاد رہے کہ پی پی پی کی سابق رکن سندھ اسمبلی شبنم لغاری کے بیان پر اپنا ایک کھلا خط سلمان مجاہد بلوچ نے جاری کیا تھا ، جس میں انہوں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادی شبنم ہم نے ڈپٹی چیرمین سینیٹ اب تک نہیں مانگا ، لیکن ہم کیوں نہیں مانگ سکتے۔ ہم پی ٹی آئی حکومت کی سب سے بڑی اتحادی جماعت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : چیئرمین سینیٹ کے انتخاب اورلانگ مارچ پرغورکیلئے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس پیرکوطلب

لیکن آپ کی جماعت کے امیدوار یوسف رضا گیلانی صاحب آج آئے تھے اور کوئی پیکج دینے کا ذکر کررہے تھے۔ اس پیکیج میں ایم کیو ایم ڈپٹی چیرمین، سندھ حکومت میں2 وزیراور2مشیر کے ساتھ سندھ حکومت میں شراکت کی پیشکش کر چکے ہیں۔ لیکن ہم نے کوئی جواب نہیں دیا اور نہ آپ کی جماعت سے کچھ مانگا ہے۔

سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ اب یہ ایم کیو ایم پاکستان ہے لندن نہیں ہے جو رحمان ملک کی ایک کال پر اپنے فیصلے تبدیل کردیا کرتی تھی۔ انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے پی پی پی کی رکن سندھ اسمبلی کو کہا کہ زرا صبر اور حوصلہ کریں اور دل کشادہ کریں۔

ایڈووکیٹ سلمان مجاہد نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے دیگر شہری علاقوں کے لوگوں کو انکے جائز حقوق دینے کا سوچیں۔ کراچی کے نوجوانوں کی جعلی ڈومیسائل پر جبری طور پر لی گی نوکریاں واپس دینے کا سوچیں۔

انہوں نے کہا کہ ایشوز بہت ہیں اور عوامی ہیں۔ ہمارا پی ٹی آئی سے معاہد ہ بھی عوامی ایشوز اور تنظیمی معاملات کو ریاستی و حکومتی سطح پر حل کرنے کے حوالے سے مطالبات پر مشتمل ہے جس میں سب سے پہلا نکتہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم ایک جمہوری جماعت ہیں اور آئین میں رہتے ہو ئےجو جائز حق پاکستان کے پارلیمانی نظام میں ایم کیو ایم کا بنتا ہے وہ ضرور ملنا چاہیے۔ اب وہ حکومت دے یا پھر ریاست۔

Related Posts