وفاق سندھ کے فنڈز دبا کر بیٹھ گیا،ترقیاتی کام کیسے کروائیں،مرتضیٰ وباب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Administrator Karachi Murtaza Wahab is facing difficulties due to lack of resources

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :سندھ حکومت کے ترجمان اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے آج سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری اور سندھ حکومت کی جانب سے سب کو عید مبارکباد پیش کرتا ہوں اور عید کی تعطیلات کے دوران تحریک انصاف کے وزراء کی جانب سے دعوے کئے گئے تھے ان حقائق کے حوالے سےآگاہ کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وزراء کی بات چیت سے ایسا لگتاہے کہ وہ پاکستان کے تمام مسائل حل کر چکے ہیں اور جب یہ نیند سے جاگتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ چینی سو روپے کلو ہوچکی ہے لیکن کوئی بھی ان سے سوال کریں تو سندھ حکومت پر الزام لگاتے ہیں۔فیصل آباد ، پشاور میں آٹا نہیں مل رہا اور کہتے ہیں اس کے پیچھے بھی مراد علی شاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ملبہ ماضی کی حکومتوں پر ڈالنا درست نہیں،فیصل آباد اور پشاور میں آٹا نایاب ہوچکا ہے، ہر چیز کا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال دینا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ مبارکباد دی گئیں کہ ٹیکس محصولات کا ٹارگٹ پورا کرلیا ہے یہ نہیں بتاتے کہ اس میں سوا کھرب روپے کم تھا۔

انہوں نے کہا کہ وفاق جتنا زیادہ محصولات میں اضافہ کرے گا اسکا فائدہ صوبائی حکومت اور عوام کو ہوگا اور جب پتا چلا کہ 22 فیصد ٹیکس محصولات میں اضافہ کردیا گیا ہے یہ سن کر خوشی ہوئی۔ وفاقی حکومت کے بجٹ پر نظر ڈالیں سندھ حکومت کو 63 بلین روپے این ایف سی کی مد میں وفاق سے ملنے ہیں۔

ایف بی آر نے 22 فیصد اضافہ کیا ہے، اس کا دائرہ صوبوں کا ہوتا ہے اور جب ہمیں معلوم ہوا کہ ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہوا ہے اس بات پر میں بڑا خوش ہوا کہ صوبے کے پیسے اب پورے ملیں گے جبکہ صورتحال اس کے برعکس ہے۔

63 ارب روپے ہر ماہ سندھ حکومت کو این ایف سی کے تحت ملنے ہیں جبکہ 63ارب کے بجائے 34ارب روپے ملے تقریباً 28 ارب کا شارٹ فال ہے۔وہ اپنا وعدہ 45 فیصد تک پورا نہیں کرسکے۔ کوئی بحران ہوتا ہے تو کہتے ہیں کہ صوبے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کے دعوے دار اپنا وعدہ پورا نہ کر سکے۔ جب این ایف سی کی مد میں پیسے دینے کا وقت آتا ہے تو کہتے ہیں کہ ٹیکس محصولات میں اضافہ کیا ہے۔ ہم کیسے ترقیاتی کام کرسکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چینی انکوائری رپورٹ کا مطالعہ کریں تو وہ رپورٹ صاف کہتی ہے کہ چینی ایکسپورٹ کرنے کی وجہ سے بحران پیدا ہوا۔

اربوں روپے اس مافیا نے کمائے ہیں اور ایکسپورٹ کرنے کی اجازت وزیر اعظم کی اجازت کے بعد کی گئی مزید خبر یہ ہے کہ ای سی سی نے تین لاکھ ٹن شوگر ایکسپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس وقت پاکستان کے کسی حصے میں ستر روپے کلو چینی نہیں مل رہی،فیصل آباد میں آٹا نہیں ہے اسکا ذمہ دار بھی سندھ حکومت کو ٹھہراتے ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ تحریک انصاف کے ایک وزیر نے کہا تھا کہ خان صاحب آئے گا دو سو ارب ڈالر آئے گا مگر دو سو ارب ڈالر نہیں آئے۔

خان صاحب نے کہا تھا خودکشی کرلوں گا،آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا آئی ایم ایف کے پاس بھی گئے کشکول بھی اٹھایا لیکن خودکشی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ تینوں اسپتالوں کے بجٹ سندھ حکومت نے ریلیز کیے ہیں،وفاقی حکومت نے ایک پیسہ بھی نہیں دیا ہے۔

یکم جولائی کے بعد اب تک تنخواہیں ہم نے دیں اور پورٹ قاسم اتھارٹی نے الگ سے دس کروڑ روپے دئیے تھے۔14 سے 15 ٹن کچرا دکھائی دیتا ہے،باقی کچرا کہاں گیا۔

کراچی کے جتنے بھی نالے ہیں بڑے کے ایم سی اور چھوٹے ڈی ایم سی کے ماتحت آتے ہیں، سندھ حکومت کے پاس کوئی نالہ نہیں ہے۔

سندھ حکومت صفائی پروگرام کے تحت خود نالے صاف کررہی ہے،بارشوں کے بعد کراچی میں جو منظر دیکھا گیا کچھ علاقوں میں حقیقت تھی۔ ایسے علاقے جہاں پہلے پانی آتا تھا وہاں پانی نہیں تھا۔

ضلع وسطی کی مین شاہراہِ جہاں گرین لائن گزررہی ہے وہ ڈی ایم سی سینٹرل کا علاقہ پیپلز پارٹی کے پاس نہیں ہے ان کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔ انہوں نے ایس آئی ڈی سی ایل کو کئی بار خط لکھا کہ یہ غلط ہے انہوں نے خطوط لکھے لیکن انہوں نے بات نہیں سنی۔

جب کراچی سے پانی نکالا گیا تو وزیر اعظم اپنی نیند سے اٹھے،ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔چیئرمین این ڈی ایم اے آئے اور کہا کہ گجر نالہ ،سی بی ایم نالہ اور شاہراہِ فیصل کا نالہ یہ تینوں وہ صاف کریں گے۔

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ شہر سے ابتک 61 ہزار ٹن آلائشیں اٹھائی گئی ہیں اگر شہر میں اگر کہیں آلائشیں ہیں تو عوام نشاندہی کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے عملی اعتبار سے کام کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں صفائی کی ذمہ داری لوکل گورنمنٹ کی ہے۔

انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اگر آج سندھ حکومت گندم ریلیز کردیتی ہے تو آئندہ دنوں میں گندم ناپید ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں:آن لائن قربانی میں بد انتظامی، ہزاروں شہری گوشت کی بروقت دستیابی سے محروم

بار بار جو اختیارات کی بات کی جاتی ہے اسے چھوڑ دینا چاہیے۔ میں مئیر کراچی پر کوئی تنقید نہیں کرنا چاہوں گا،مسئلہ اختیارات کا نہیں نیت کا ہے۔

Related Posts