حکومت پر تنقید، کیا مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت سے نکال دیا گیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت پر تنقید، کیا مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت سے نکال دیا گیا؟
حکومت پر تنقید، کیا مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت سے نکال دیا گیا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مولانا طارق جمیل شیعہ و سنی سمیت کم و بیش تمام اسلامی فرقوں میں مقبول اور مستند عالمِ دین مانے جاتے ہیں۔ حال ہی میں مولانا طارق جمیل نے حکومت پر تنقید کی جس میں واضح طور پر ان کا جھکاؤ سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف رہا۔

بعد ازاں سوشل میڈیا پر یہ چہ مگوئیاں بھی سننے میں آئیں کہ مولانا طارق جمیل کو تبلیغی جماعت سے نکال دیا گیا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مولانا طارق جمیل کے بیان کا جائزہ لیا جائے اور سمجھنے کی کوشش کی جائے کہ تبلیغی جماعت نے کیا واقعی ان سے تعلق ختم کردیا۔

مولانا طارق جمیل کا بیان

گزشتہ روز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بیان میں مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ہوش ربا مہنگائی کے باعث زندگی کا پہیہ چلانا مشکل ہوگیا۔ غریبوں کی آہیں ان کا ستیاناس کردیں گی۔

بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ روزِ محشر وزیر، حکمران، بادشاہ اور ججز کو ہاتھ باندھ کر اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا۔ اللہ پوچھے گا کہ حکومت اور عدالت میں کیا کیا؟ فیصلے درست نہ ہوئے تو یہ لوگ بندھے ہاتھوں سمیت جہنم میں چلے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں موت کے بعد کی زندگی یاد نہیں۔ ایسے جی رہے ہیں جیسے آخرت کوئی نہ ہو۔ انسانوں کو خرید کر حکومت بنانے والے قیامت کے دن کا سامنا کیسے کریں گے؟ دھوکے سے حکومت بنانے والے اللہ کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے۔ چند ٹکوں پر 22 کروڑ عوام کو ذلیل و خوار کیا جاتارہا۔ 

پی ٹی آئی بیانیے سے مماثلت

غور کیا جائے تو مولانا طارق جمیل نے جو کچھ فرمایا کہ انسانوں کو خرید کر اور دھوکے سے حکومت بنائی گئی، یہی عمران خان کا بھی الزام ہے کہ غیر ملکی سازش کی گئی، اراکینِ اسمبلی کو خریدا گیا اور حکومت بنا لی گئی تاہم مولانا طارق جمیل نے واضح طور پر وزیر اعظم، وزیر خارجہ یا کسی اور رہنما کا نام نہیں لیا۔ 

عوامی مسائل پر توجہ

اگر موجودہ شہباز شریف حکومت کی کارکردگی دیکھئے تو عمران خان کے دور کی جس مہنگائی کو ختم کرنے کیلئے انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا، وہ پی ٹی آئی کے دور کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔

ایسے میں اگر مولانا طارق جمیل جیسے مذہبی رہنما نے عوامی مسائل کے بڑھ جانے، ظلم اور ناانصافی اور غلط فیصلوں کی طرف توجہ دلائی تو یہ کوئی ایسی تنقید بھی نہیں جس سے اختلاف کیاجاسکے۔ 

تبلیغی جماعت سے انخلاء اور عزلت نشینی 

جب مولانا طارق جمیل کا ویڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو بعض سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ مولانا طارق جمیل کے بیان کا تبلیغی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کو تبلیغی جماعت سے نکال دیا گیا ہے تاہم ایسی کوئی خبر میڈیا پر سننے میں نہیں آئی، نہ ہی تبلیغی جماعت نے اس کی تصدیق یا تردید کی۔

بعض افراد نے مولانا طارق جمیل کو عمران خان اور پی ٹی آئی سے بڑھتی ہوئی سیاسی وابستگی سے کنارہ کشی اختیار کرنے کی بجائے عزلت نشینی یعنی تنہائی اختیار کرنے کا بھی مشورہ دیا جس میں روزنامہ اوصاف کے کالم نگار ایم ایم ادیب بھی شامل ہیں جبکہ پی ٹی آئی مخالف صحافیوں نے مولانا طارق جمیل پر کڑی تنقید بھی کی۔ 

انخلاء کی تردید 

اپنے ایک ماضی کے بیان میں مولانا طارق جمیل نے کہا کہ مجھے عمران خان کی حمایت کرنے پر تبلیغی جماعت سے نہیں نکالا گیا کیونکہ جماعت سے کسی کو نکالا ہی نہیں جاتا۔

آج سے 2 سال قبل مارچ 2020 میں نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے وضاحت کی کہ کہا گیا مجھے عمران خان کی حمایت پر تبلیغی جماعت نے نکال دیا۔

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میں نے تو ہر وزیر اعظم کیلئے دعا کی۔ ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر کی قبروں پر جا کر فاتحہ بھی پڑھی۔ تبلیغی جماعت سے کسی کو نکالا ہی نہیں جاتا۔ 

Related Posts