پی ڈی ایم 29 جولائی کو کراچی میں بڑا جلسہ کرے گی، مولانا فضل الرحمان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ڈی ایم 29 جولائی کو کراچی میں بڑا جسلہ کرے گی، مولانا فضل الرحمان
پی ڈی ایم 29 جولائی کو کراچی میں بڑا جسلہ کرے گی، مولانا فضل الرحمان

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پشاور: حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ 29 جولائی کو کراچی میں بڑا اجتماع کرنےجارہے ہیں۔ ہمارےدروازے سب کے لیے کھلے ہیں تاہم پی ڈی ایم کی توہیں پر دیگر پارٹیوں کو معذرت کرنی ہوگی۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ بالادستی کا ادارہ تھا، لیکن بجٹ اجلاس میں اس کی توہین اور تضحیک کی گئی، ایک بھونڈے انداز سے بجٹ پیش کیا گیا۔ جھوٹ کو چھپانے کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن پر جوتے پھینکے گئے، اس قسم کے کردار اور گرے ہوئے رویے کے بعد کیسے پارلیمنٹ کی بالا دستی کی بات کی جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بجٹ جھوٹ کا پلندہ تھا اور حکومت نے ہلڑبازی کا سہارا لیا، ایسی تلخی میں پارلیمنٹ نہیں چل سکتی، قومی اسمبلی سے معاملہ بلوچستان تک پہنچا، بلوچستان کی محرومیوں کو نظرانداز کیا گیا اور اپوزیشن کے حقوق سلب کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھاندلی سے پیدا حکومتیں یہی کردار ادا کر سکتی ہیں، پورے ملک سے لچے لفنگوں کو اٹھا کر بٹھادیا گیا ہے، ان کے کردار کی وجہ سے پختونوں کی روایات پامال ہو رہی ہیں، منصوبے کے تحت نئی نسل کو تباہ کیا گیا، ایک مادرپدر آزاد معاشرہ تشکیل دینے کے لیے اس پارٹی کا انتخاب کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اپنے موقف پر قائم ہے حکومت کے خلاف عوامی قوت کے ساتھ تحریک کا عمل جاری ہے، کسی مسافر کے اترنے سے سفر نہیں رکتا، پی ڈی ایم اپنی جگہ پرقائم ہے، شہبازشریف نے انتخابی اصلاحات کے لئے اے پی سی کی تجویز دی ہے، جس کی ہم تائید کرتے ہیں، سوات میں 4 جولائی کو تاریخ کا بڑا اجتماع ہوگا۔

سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ 2013 میں بتایا گیا کہ مذہبی قوتوں کی جڑوں کو اکھاڑنے کے لیے عمران خان سے بہتر چوائس نہیں،2018 کے عام انتخابات میں خالصتا امریکی اور یہودی ایجنڈے پر عمل کیا گیا، ایک مادر پدر آزاد معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کی جارہی ہے، آج  نئے نظام کا تجربہ ناکام نظر آریا ہے، مہنگائی کا نیا پہاڑ گرنے والا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں پرانا نظام ختم کر دیا گیا جبکہ نئے نظام کا تجربہ ناکام نظر آرہا ہے، دہشت گرد دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔

افغان امن عمل کے حوالے سے بات کرتے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کا پرامن حل چاہتے، مستحکم اور اسلامی افغانستان چاہتے ہیں، پہلے بھی کہا تھا کہ پاکستان افغانستان کے حوالے سے پالیسی پر نظرثانی کرے، ایک وقت آئے گا افغانستان میں سب ہوں گے، پاکستان نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کمزور اور ناجائز حکومتیں اتنے بڑے چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتیں، کشمیر ہاتھ سے نکل گیا کیونکہ قیادت کمزور ہے، ہم کشمیریوں اور فلسطینیوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا بظاہر ہمدردی کی بات ہے، مختلف ممالک میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ووٹ کا نظام موجود نہیں ہے، اگر اس حکومت کے ہوتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ووٹ کا نظام ہوا تو قابل اعتماد نہیں ہوگا، یہ سمندر پار پاکستانیوں کا ووٹ استعمال کر کے دھاندلی کا راستہ نکالیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : سندھ میں 60 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، ہاری ویلفیئر ایسوسی ایشن

Related Posts