ایف آئی اے نے پی پی ایل میں خلاف ضابطہ بھرتیوں پر دو مقدمات درج کرلئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایف آئی اے نے پی پی ایل میں خلاف ضابطہ بھرتیوں پر دو مقدمات درج کرلئے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: ایف آئی اے نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹیڈ (پی پی ایل) میں خلاف ضابطہ بھرتیوں، ترقیوں اور ٹھیکوں کے اجراء پر دو مقدمات درج کر لئے جبکہ قائم مقام ڈائریکٹر پی پی ایل اور سابق جی ایم پروجیکٹ کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے انکوائری نمبر 31/2018 کو مکمل کر کے اس انکوائری میں ابتدائی طور پر دو مقدمات 47/2022 اور 48/2022 درج کرکے دو ملزمان موجودہ قائم مقام ڈائریکٹر پی پی ایل عابد اشفاق اور سابق جی ایم پروجیکٹ غلام فاروق کو گرفتار کرلیا ہے جنہیں جمعرات کو جیل منتقل کردیا گیا ہے ۔ جب کہ ایف آئی اے میں درج ہونے والے دو مقدمات میں 14 سے زائد ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جس کی تحقیقات سب انسپکٹر مہوش افتخار کو سونپی گئی ہے ۔

واضح رہے کہ 2018 میں درج ہونے والی انکوائری میں اس مقدمے کے مرکزی کردار سابق منیجنگ ڈائریکٹر پی پی ایل وامق بخاری، میسر ز ایس پی سی انرجی کے ڈائریکٹر ظفر اکرام شیخ، سابق جنرل منیجر فضل حسین ہیں تاہم جس وقت یہ انکوائری ایف آئی اے میں رجسٹرڈ ہوئی اس سے قبل ہی یہ ملزمان بیرون ملک چلے گئے تھے اور پانچ برس سے بیرون ملک میں ہی مقیم ہیں ۔

FIR 47-2022 FIA CCC KHI

ایف آئی اے کے درج مقدمے کے مطابق پی پی ایل میں 2015 سے 2018 کے درمیان اعلیٰ افسران نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا جس میں 23 ایسے افراد کو بھاری معاوضوں پر پی پی ایل میں بھرتی کیا گیا جس کے لئے نہ ہی کوئی اشتہار جاری ہوا اور نہ ہی اس وقت پی پی ایل کو ان بھرتیوں کی ضرورت تھی اسی طرح اس عرصے میں 41 افسران کو خلاف ضابطہ اگلے عہدوں پر ترقیاں دی گئیں ۔

FIR NO 48-2022 FIA CCC KHI

ایف آئی اے کے مطابق 2015 میں گمبھٹ کے مقام پر پی پی ایل نے ہائیڈروکاربن 60 ایم ایم سی ایف ڈی دریافت کی اور اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے 13 کروڑ امریکی ڈالر کے ٹھیکے کی منظوری دی گئی جس کے لئے میسرز ایس پی ای سی انرجی ڈی ایم سی سی کو خلاف ضابطہ نوازا گیا، جس کمپنی کے پاس نہ ہی کوئی تجربہ تھا اور نہ ہی افرادی قوت تھی جب کہ ٹھیکہ ملنے کے بعد کمپنی کی سہولت کے مطابق ٹھیکے کے قوائد میں تبدیلی کی گئی اور ٹھیکہ مکمل ہونے سے قبل ہی مذکورہ کمپنی کو چار کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالر ادا کر دئیے گئے جس کی منتقلی کے بعد ٹھیکے پر کام بھی رک گیا اور تاحال یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

جعلی رپورٹس پر مضر صحت چھالیہ کلیئر کیے جانے کا انکشاف

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ مالی بے ضابطگیوں سے حاصل آمدنی پر منی لانڈرنگ کی علیحدہ سے تحقیقات میسر ایس پی ای سی انرجی کے ڈائریکٹر ظفر اکرام شیخ کے خلاف کی جائیں گی تاہم ان کی گرفتاری سے متعلق اعلیٰ حکام کی منظوری کے بعد ہی لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔ ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ پی پی ایل میں ٹھیکے کی مد میں ہونے والی مالی بے ضابطگی کے اصل ماسٹر مائنڈ ظفر اکرام شیخ ہی ہیں۔

ادھر پی پی ایل سوئی گیس فیلڈ آفیسرز ایسوسی ایشن کے ترجمان فیصل بن احمد نے پی پی ایل ہیڈ آفس کراچی پر ایف آئی اے چھاپے کی پر زور مذمت کی ہے اور پی پی ایل افسران کی گرفتاری اور انہیں مقدمہ میں نامزد کرنے کیخلاف سخت احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔ اور کراچی FIA نے ایک نجی ٹھیکدار کی درخواست پر جو کارروائی کی ہے اس کیخلاف ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیا ہے جو آئندہ کے لائحہ عمل کا جلد اعلان کرے گا ۔

Related Posts