صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کشمیر بیان میں کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ٹوئٹر کا پیغام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جنسی ہراسانی کیس، صدرِ مملکت کا ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم
جنسی ہراسانی کیس، صدرِ مملکت کا ڈائریکٹر جنرل پیمرا کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ دنوں مسئلہ کشمیر، پاک بھارت کشیدگی اور خطے کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے متعدد ٹویٹس کیے جس کے خلاف دی گئی درخواست کو ٹوئٹر انتظامیہ نے بے بنیاد قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر متحرک ڈاکٹر عارف علوی کے خلاف درخواست پر ٹوئٹر نے  مثبت ردِ عمل دیتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات بھی کیں، لیکن کوئی خلاف ورزی دیکھنے میں نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: مصطفٰی کمال نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ فوری ختم کرنے کا مطالبہ کردیا

واضح رہے کہ ٹوئٹر سمیت تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس کا ایک ضابطہ اخلاق ہوتا ہے جس کی پیروی ہر صارف کا فرض ہے۔ جو صارفین ضابطہ اخلاق کی پیروی نہیں کرتے، ان کا اکاؤنٹ محدود مدت یا ہمیشہ کے لیے بند کردیا جاتا ہے۔

صدرِ مملکت کے خلاف درخواست دہندہ نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے ملکی یا مذہبی منافرت اور تعصب پر مبنی بیانات دئیے ہیں جبکہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا مؤقف بین الاقوامی دنیا تسلیم کرچکی ہے۔

 ٹوئٹر انتظامیہ نے اپنی تحقیقات کا نتیجہ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک پیغام کے ذریعے بھیجا، جس میں تحریر ہے کہ “صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کشمیر بیان میں ہمارے ضابطہ اخلاق کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔” اس لیے ان کا اکاؤنٹ بلاک نہیں کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت  بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کے بعد آر ایس ایس کے غنڈوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

 شاہ محمود قریشی نے میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے آئینی ترمیم کے اقدام کے بعد وادی کی صورتحال مخدوش ہے۔بھارت زمینی حقائق تبدیل کرنا چاہتا ہے۔بھارت کا یہ اقدام غیر آئینی اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ نئی دہلی کے اس فیصلے پر بیداری کا مظاہرہ کرے۔ 

مزید پڑھیں: بھارت کشمیر میں آر ایس ایس کے غنڈے بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی

Related Posts