بھارت کشمیر میں آر ایس ایس کے غنڈے بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کابازارگرم ہے ،شاہ محمودقریشی
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی 3روزہ سرکاری دورے پرجنیواپہنچ گئے،وزیرخارجہ کامیڈیاسےگفتگوکرتے ہوئےکہناتھا کہ دنیا دیکھ رہی ہے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کابازارگرم ہے۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت  بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کے بعد آر ایس ایس کے غنڈوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

 شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے آئینی ترمیم کے اقدام کے بعد وادی کی صورتحال مخدوش ہے۔بھارت زمینی حقائق تبدیل کرنا چاہتا ہے۔بھارت کا یہ اقدام غیر آئینی اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ نئی دہلی کے اس فیصلے پر بیداری کا مظاہرہ کرے۔ 

انہوں نے کہا کہ 9 ستمبر کو جنیوا میں انسانی حقوق کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم سے بین الاقوامی برادری کو آگاہ کروں گا۔ امریکا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنے اور ثالث بننے کے لیے تیار ہے، تاہم بھارت کسی ثالث کو قبول نہیں کر رہا۔میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ  31 اگست کو عمر کوٹ جاؤں گا۔ ہم ہندو برادری کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم سے آگاہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر اعظم کو امید ہے امریکی صدر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کریں گے۔ شاہ محمود قریشی

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کو درخواستوں پر وزیر اعظم مودی کا کوئی دباؤ قبول نہیں کرنا چاہئے۔ بھارتی عدلیہ کا فیصلہ صاف و شفاف اور غیر جانبدارانہ ہونا چاہئے۔ اگر اس فیصلے میں تاخیر کی گئی تو انصاف کاخون ہوگا جس سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق پامال ہوں گے۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کوئی معمولی تنازعہ نہیں ہے جس پر اقوام عالم خاموش رہیں۔ عالمی فورمز پر ہم نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے ہیں۔ اب دُنیا مسئلہ کشمیر پر خاموش نہیں رہ سکتی جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو بھی جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے کا فوری طور پر دورہ کرنا چاہئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو خط لکھا ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ آپ اپنا نمائندہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھیجئے تاکہ بین الاقوامی برادری کووہاں کی کشیدہ صورتحال کا پتہ چل سکے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے کے لیے عالمی برادری بھی اپنا کردار ادا کرے۔ ہم چاہتے ہیں کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے اور مسلم ممالک اپنے نمائندگان اور سربراہان کا اجلاس کریں جس میں کشمیر کی صورتحال پر گفت و شنید ہونی چاہئے۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے تو حکومت بھارتی رہنماؤں کو وادی میں جانے سے کیوں روکتی ہے؟ مودی حکومت کے 5 اگست کے کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام سے بھارت کو تقسیم کر دیا جبکہ پاکستان کو متحد ہونے کا موقع دیا ہے۔بھارت سے کشیدگی کے باوجود پاکستان سکھ برادری کو یقین دلاتا ہے کہ ہم کرتارپور راہداری 11 ستمبر کو کھول دیں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم پاکستان آج مسئلہ کشمیر پر قوم سے خصوصی خطاب کریں گے

Related Posts