شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان خفیہ مذاکرات کی تردید کر دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

2023ء سے قبل مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کریں گے،شاہ محمود قریشی
2023ء سے قبل مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کریں گے،شاہ محمود قریشی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

استنبول: وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاک بھارت بیک ڈور مذاکرات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک میں کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں ہورہے، نہ ہی کسی ثالث سے مدد لی گئی، خاص طور پر متحدہ عرب امارات کو ثالث نہیں بنایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترک میڈیا کو دئیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان فی الحال بھارت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی متحدہ عرب امارات ایسے کسی مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کررہا ہے۔

ترکی کے دورے کے دوران دئیے گئے بیان میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک سے بہت اچھے تعلقات ہیں تاہم پاکستان اور بھارت میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ مذاکرات سے راہِ فرار پاکستان نے نہیں، بلکہ بھارت نے اختیار کی۔

اس موقعے پر وزیرِ اعظم عمران خان کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر ہمارا ہمسایہ ملک پاک بھارت تعلقات کیلئے ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم 2 قدم آگے بڑھنے کیلئے تیار ہیں۔ بھارت کو 5 اگست کا یکطرفہ فیصلہ واپس لینا ہوگا۔

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کا فیصلہ واپس لے لے، صرف اسی صورت میں بھارت سے مذاکرات ہوسکتے ہیں کیونکہ بھارت کے یکطرفہ فیصلے کے نتیجے میں کشمیری اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہوئے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی نے سوال کیا کہ ایسے ماحول میں مذاکرات کیسے ہوسکتے ہیں جبکہ بھارت کے کچھ سیکولر طبقات کا یہ کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کی کشمیر کیلئے پالیسی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پر امن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور تمام ادارے اس معاملے پر یکساں رائے رکھتے ہیں کہ افغانستان میں امن قائم ہونا چاہئے جبکہ پاکستان نے افغان امن عمل اور مسائل کے مذاکرات کے ذریعے حل کیلئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ آج افغان امن عمل جس مقام پر ہے، پاکستان کے بغیر ممکن نہیں ہوسکتا تھا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے کردار تو ضرور ادا کرسکتا ہے لیکن حتمی طور پر افغانستان کی قسمت کا فیصلہ افغان عوام کو کرنا ہے کہ یا تو وہ ایک دوسرے کو قتل کرتے رہیں یا امن کیلئے مذاکرات کا انتخاب کریں۔

انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کو بھی علم ہے کہ تشدد مسئلے کا حل نہیں اور جتنی بھی خانہ جنگی افغانستان میں جاری ہے، اس کا ذمہ دار صرف طالبان کو قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ افغانستان میں اس کے ذمہ دار کردار ملک کے اندر اور باہر دونوں اطراف موجود ہیں جو پورے خطے میں  قیامِ امن کے مخالف ہیں۔

ہم نہیں چاہتے کہ خطے میں کوئی دہشت گرد تنظیم جڑ پکڑے۔ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام شروع کردیا گیا ہے تاکہ دونوں ممالک کے مابین غیر قانونی آمدورفت روکی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ شاہ محمود ترک ہم منصب کی دعوت پر استنبول پہنچ گئے

Related Posts