اسلام آباد میں ہاؤسنگ اتھارٹی کی غفلت، اہلکار ناجائز تجاوزات کا کرایہ وصول کرنے لگے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد میں ہاؤسنگ اتھارٹی کی غفلت، اہلکار ناجائز تجاوزات کا کرایہ وصول کرنے لگے
اسلام آباد میں ہاؤسنگ اتھارٹی کی غفلت، اہلکار ناجائز تجاوزات کا کرایہ وصول کرنے لگے

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وفاقی داراالحکومت اسلام آباد میں فیڈرل ہاؤسنگ اتھارٹی کی مبینہ غفلت بے نقاب ہو گئی، اتھارٹی کے اہلکار ناجائز تجاوزات کا کرایہ وصول کرنے لگے جس سے افسران بے خبر نظر آتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہرِ اقتدار کے سیکٹرز جی13 اور 14  کی مارکیٹس میں فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی کے اہلکاروں کی ملی بھگت اور افسران کی مبینہ غفلت کے باعث تجاوزات میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق  مذکورہ سیکٹرز کے رہائشیوں کو پانی اور سیکورٹی سمیت  دیگر مسائل کا سامنا ہے جبکہ اہلکاروں کی ملی بھگت سے ہوٹلز، سبزی و پھل فروش اور دیگر اشیاء بیچنے والوں نے پارکنگ اور فٹ پاتھ پر قبضہ جما رکھا ہے۔

گرین ایریاز، پارکنگ اور فٹ پاتھ پر قبضے کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ہاؤسنگ اتھارٹی کے اہلکاروں نے نجی حیثیت میں ہوٹلز اور چھابڑی فروشوں کو جگہ کرائے پر دے رکھی ہے جس کا بھتہ وصول کیاجاتا ہے۔

مزید انکشاف یہ ہوا ہے کہ جمشید نامی سپروائزر فٹ پاتھ پر بیٹھے ڈھابے والوں کے شناختی کارڈ جمع کرکے جرمانے تو کرتا ہے لیکن پیسے سرکار کی بجائے اس کی ذاتی جیب میں منتقل ہوجاتے ہیں جس کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔

جب کوئی ٹھیلے والا دکاندار ماہانہ بھتہ ادا نہ کرے تو جمشید سپر وائزر دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر سامان اٹھا کر لے جاتا ہے جبکہ پنجاب مارکیٹ میں واقع نجی بینک کی بیسمنٹ میں قائم ہوٹل بائی لاز کے خلاف ہے۔

مذکورہ ہوٹل کی طرف سے  ناجائز تجاوزات اور سلنڈر کے غیر قانونی استعمال کے باعث کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے جبکہ سیکٹر میں خراب سیکورٹی صورتحال اور اسٹریٹ لائٹس نہ ہونے سے مکین پریشان ہیں۔

دوسری جانب ہاؤسنگ اتھارٹی کے اہلکاروں نے من پسند ہوٹل دکانداروں کیلئے اسٹریٹ لائٹس کا بندوبست کر رکھا ہے جس پر تاجر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ سیکورٹی مسائل ناجائز تجاوزات کے باعث پیدا ہو رہے ہیں۔

فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی حکام کو اِس حوالے سے متعدد بار مطلع کیا گیا، تاہم کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی جبکہ مارکیٹ کی صفائی ستھرائی کے حوالے سے بھی کوئی مؤثر انتظام نہیں کیا گیا۔

گورنمنٹ کی ہاؤسنگ اتھارٹی مکینوں کو بنیادی سہولیات دینے سے قاصر ہے۔ میگا اسٹرکچرز کی تعمیر سے ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ بلڈرز نے بھی سڑکوں پر ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔

جب اِس تمام تر صورتحال پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سیکورٹی و انفورسمنٹ سے مؤقف جاننے کیلئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ کے جڑواں شہروں کے دیگر پروجیکٹس کی ذمہ داری بھی میرے پاس ہے۔

سیکورٹی و انفورسمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ سیکٹرز میں سہولیات اور انفورسمنٹ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مجھے چارج سنبھالے ہوئے کچھ عرصہ ہوا ہے، اس لیے انفورسمنٹ کا کوئی پلان مرتب نہیں کیا جاسکا۔

انفورسمنٹ کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جلد ہی ہم ہاؤسنگ اتھارٹی کے گرین بیلٹس سمیت سرکاری زمین پر کاروبار کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کریں گے۔

رہائشیوں کو سب سے زیادہ پانی کی عدم دستیابی اور صفائی کے انتظامات کے مسائل کا سامنا ہے۔ شکایت لے کر دفتر جائیں تو سخت سیکورٹی سے گزرنا پڑتا ہے۔ ہاؤسنگ اتھارٹی سیکورٹی ادارہ محسوس ہوتی ہے۔

سیکٹرز کے مکینوں اور تاجر برادری نے ڈی جی ہاؤسنگ اتھارٹی وسیم باجوہ اور وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ سے سیکٹرز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی اور تجاوزات کے خلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں دیرینہ دشمنی پرخواتین اور بچوں سمیت 10 افراد قتل

Related Posts