کراچی والے پریشان نہ ہوں، ٹڈی کو پکا کر کھائیں، صوبائی وزیرزراعت

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh buys 120,000 tonnes of wheat: Ismail Rahu
v

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:ٹڈی دل نے پیرکو اچانک کراچی کے مختلف علاقوں میں حملہ کردیا۔ بہادر آباد کے علاقے میں قائم اسکول پر ٹڈی دل کے حملے سے بچے خوفزدہ ہوگئے، جبکہ نیشنل اسٹیڈیم میں بھی ٹڈی دل کی یلغار کے باعث کھیل روکنا پڑا۔

صوبائی وزیرزراعت نے شہریوں کو مشورہ دیاہے کہ کراچی والے پریشان نہ ہوں، بلکہ اسے پکا کر کھائیں۔ سندھ حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ ابتدا میں ٹڈی دل کے غول کو ملیر کے علاقے میں دیکھا گیا، جس کے بعد بڑی تعداد میں ٹڈی دل شارع فیصل، کورنگی، بہادر آباد ، پی ای سی ایچ ایس ، گلشن اقبال، نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف میں بڑی تعداد میں اڑتی دیکھی گئیں، جس سے لوگ خصوصاً بچے خوف زدہ ہوگئے۔

بہادر آباد کے علاقے میں اچانک ٹڈی دل کے حملے سے خوف زدہ بچوں کو ٹیچرز نے فورا کلاس رومز میں بھیج دیا۔ ٹڈی دل کالے بادلوں کی طرح اسکول کے اوپر منڈلاتے رہے۔

ماہرین کے مطابق یہ ٹڈی دل بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے آئے ہیں، یہ موسم ان کی افزائی نسل کا ہے، جس کے باعث یہ اتنی بڑی تعداد میں نظر آرہے ہیں۔

مزید پڑھیں : شہرِ قائد میں ہزاروں ٹڈی دل کا حملہ، غریب کسان پریشانی میں مبتلا

ماہرین نے بتایا کہ سال 1960 کے بعد یہ ٹڈی دل کا کراچی میں پہلا بڑا حملہ ہے۔ محکمہ پلانٹ پروٹیکشن نے بچائو کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کرلیاہے، جس میں اس تمام ترم صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ ٹڈیوں کیخلاف احتیاطی اقدامات کیلئے ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

ڈائریکٹرٹیکنیکل طارق خان نے بتایاکہ بلوچستان سے آنے والے یہ ٹڈی دل نقصان نہیں پہنچاتے، امید ہے ٹڈی دل جلد واپس بلوچستان میں داخل ہوجائے گی، یہ رواں سال گرمی اور بارشوں میں اضافے کی وجہ سے کراچی میں آئی ہیں۔

ٹڈی کنٹرول کرنے کیلئے متعلقہ ٹیمیں معاونت کیلئے تیار ہیں، ٹڈیاں خوراک کیلئے نہیں آئیں، یہ ہجرت کر کے آئیں ہیں۔ ٹڈی دل ایک دن میں 50 کلو میٹر تک سفر کرسکتی ہیں۔تڈیوں کا لشکر کراچی کی اہم شاہراہ شارع فیصل بھی پہنچ گیا۔ شارع فیصل پر اتنی بڑی تعداد میں ٹڈی دل کو دیکھ کر شہری حیرانی میں مبتلا ہوگئے۔ شہریوں کے مطابق سڑک پر چلتے ہوئے ٹڈیاں منہ سے ٹکرا تی رہیں۔ملیر کراچی میں ٹڈل دل کے حملے سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، جس سے کاشتکار بھی پریشان ہیں۔

کاشتکاروں کے مطابق تاحال حکومت کی جانب سے فصلوں پر اسپرے نہیں کیا گیا۔ٹڈی دل نے نیشنل اسٹیڈیم پر بھی حملہ کر دیا، جہاں سندھ اور ناردرن کے درمیان قائداعظم ٹرافی کا کھیلا جاری تھا۔ لاکھوں کی تعداد میں ٹڈی دل کی یلغار سے میچ روکنا پڑگیا۔ حنیف محمد کرکٹ گرائونڈ بہادرآباد میں بھی ٹڈی دل نے حملہ کیا۔صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے عجیب مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹڈی دل مسلسل ہجرت کر رہا ہے، کراچی والے پریشان نہ ہوں، بلکہ اسے پکا کر کھائیں،سندھ حکومت اقدامات کر رہی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق بارش اور گرمی سے ٹڈیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، 1960میں کراچی میں ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا، یہ تمام درختوں اور پودوں کو تباہ کردیتے ہیں، بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے ان کی تعداد میں اضافہ ہوا، بلوچستان کے بعد ٹڈی دل نے سندھ اور پنجاب میں حملہ کیا تھا۔ اس کے خاتمے کیلئے فوری طور پر اسپرے کرنے کی ضرورت ہے۔ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تکنیکی مشیر معظم خان نے بتایاکہ یہ دنیا کا سب سے خطرناک کیڑا کہلاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مسلم لیگ(ن) کا پولیو پروگرام میں کرپشن اور بدعنوانیوں کی اطلاعات پر تحقیقات کا مطالبہ

ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کاشف ملک کے مطابق ٹڈی دل کے کاٹنے سے اسکن انفیکشن یا الرجی ہوسکتی ہے۔ شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بیماری کی صورت میں فوری ڈاکٹر کے پاس جائیں۔ سوجن، خارش یا بخار تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

صفائی نہ ہونے سے ٹڈی دل کی آمد ہوتی ہے۔ ٹڈل دل منہ میں چلا جائے تو معدے کی تیزابیت ختم کردیتی ہے۔ اگر قے کی شکایت ہو تو فورا اسپتال لے جائیں،فوڈ پوائزن ہوسکتا ہے۔اہم مسئلے پر مذہبی اسکالر مفتی زبیر نے کہاکہ قدرتی آفات کی وجہ سے قحط اور روزگار کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ تمام قدرتی آفات کے معاملات کا تعلق معاشرتی جرائم سے ہے، تمام افراد کو اجتماعی طور پر توبہ کرنی چاہیئے۔

Related Posts