کراچی:ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے منی بجٹ کی منظوری کے لیے انتظامات کے موجودہ جاری عمل کو تاجر برادری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر کرنے کو انتہائی افسوسناک اور غیر مقبول فیصلہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی پر مہنگائی کے ٹیکس کے اثرات صرف سیاسی طور پر زیر بحث رہتے ہیں اور اس کے بارے میں کو ئی جامع تجزیہ نہیں کیا جاتا۔دوسری طرف اگر وزیر خزانہ یہ کہہ رہے ہیں کہ عام آدمی پر مہنگائی کا خالص بوجھ 2 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہے تو پھر 341 ارب ٹیکسوں کا کیا ہوگا جو پیداواری معیشت پر استعمال اور صارفین کے لیے لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ 150 اشیاء پر مشتمل مختلف شعبوں پر ٹیکس کے اخراجات کی رقم اصل میں کیا عائد کی جا رہی ہے۔میاں ناصر حیات مگوں کا کہنا تھا کہ جب وہ اخبارات سے یہ خبریں پڑھتے ہیں کہ 251 ارب روپے ریفنڈ، ایڈجسٹ کیے جائیں گے تو وہ مزید حیران ہوتے ہیں کہ کیا صرف 91 ارب روپے ہی صارفین کو منتقل کیے جائیں گے تاہم اگر ایسا ہے تو یہ وزیر خزانہ کی اس یقین دہانی کی نفی کرتا ہے کہ صرف 2 ارب روپے ہی عام آدمی کے لیے اضافی آنے والی مہنگائی کا دباؤ ہے۔