چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماؤتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، فواد چوہدری

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماؤتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، فواد چوہدری
چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماؤتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں، فواد چوہدری

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے تو عہدہ چھوڑ دیں،الیکشن کمشنر اپنے رویئے پر نظرثانی کریں، چھوٹی جماعتوں کے آلہ کار نہ بنیں۔

ملک کی سب سے بڑی جماعت اور پارلیمنٹ کے اندر سب سے بڑی عددی اکثریت رکھنے کے اعتبار سے ہمیں چیف الیشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے تو الیکشن کیسے کرائیں گے، چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے ماؤتھ پیس کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں۔

سینیٹ کمیٹی میں الیکشن کمیشن کا رویہ پارلیمنٹ کے استحقاق کو ٹھکرانے کے مترادف ہے، الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے، یا کسی چیز میں بہتری لانا چاہتے ہیں تو میڈیا میڈیا کھیلنا بند کرے، کوئی بھی شخص پاکستان میں انتخابی نظام سے مطمئن نہیں۔

ہم انتخابی عمل میں ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا چاہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق قانونی ترمیم متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں،قانون بنانے کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے۔

کوئی بھی ملک اپنی پارلیمان کے وقار کو مجروح نہیں ہونے دیتا۔وفاقی وزیر ریلویز اعظم سواتی اور وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارلیمانی امور میں بہت تجربہ ہے۔

پارلیمان کے رولز، ریگولیشنز اور قانون پر ان کی بہت بڑی دسترس ہے، ایسے لگ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن اپوزیشن کا ہیڈ کوارٹرز بن گیا ہے،شاہد خاقان عباسی اینڈ کمپنی مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سے متعلق قانونی ترمیم متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے صاف و شفاف انتخابات کے داعی رہے ہیں، 2013ء کے انتخابات کے تحت وجود میں آنے والی اسمبلی سے عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ آپ سارا الیکشن نہیں کھولنا چاہتے تو چار حلقے کھول دیں تاکہ الیکشن میں دھاندلی کا سبب سامنے آ سکے۔ چوہدری فواد حسین نے کہاہک عمران خان کی تقریر پر کسی نے توجہ نہ دی جس کے نتیجے میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کی ایک بڑی تحریک کا آغاز ہوا۔

اس تحریک کا مقصد شفاف، منصفانہ اور آئین کے مطابق الیکشن کروانا تھا، یہ تحریک جوڈیشل کمیشن کے قیام پر منتج ہوئی جس کے سربراہ جسٹس ناصر الملک تھے۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس ناصر الملک نے تمام جماعتوں کو سنا اور اس کے بعد انہوں نے اپنی سفارشات پیش کیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہاکہ ان کی سفارشات میں یہ شامل تھا کہ ملک میں شفاف اور منصفانہ انتخابات کا طریقہ کار سو فیصد درست نہیں ہے، الیکشن کمیشن کا سٹرکچر سیاست پر مبنی تھا، الیکشن کمیشن پر لوگوں کو اعتماد نہیں تھا۔

الیکشن کمیشن کے ماتحت جن اداروں کے پاس انتخابات کرانے کا مینڈیٹ یا وہ افراد جو الیکشن کمیشن میں کام کرتے تھے، ان کی سیاسی وابستگی ان کے کام پر حاوی ہے۔

انہوں نے کہاکہ2018ء کے انتخابات میں عوام نے عمران خان پر اعتماد کا اظہار کیا اور وہ وزیراعظم بنے، ہمارے منشور میں شامل تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنائیں گے۔

چوہدری فواد حسین نے کہاہک تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس نے حکومت میں رہتے ہوئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لئے اپنی تجاویز پیش کیں، چوہدری فواد حسین نے کہاکہ کمیٹی کی سطح پر یہ تجاویز زیر بحث آئیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے ان پر تفصیل سے کام کیا تھا، ایک عمیق، گہری اور غور و خوض کے بعد ہم اپنی سفارشات کو پارلیمان میں لے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ بیٹھیں اور انتخابی اصلاحات پر بات کریں، کوئی بھی شخص پاکستان میں انتخابی نظام سے مطمئن نہیں۔

Related Posts