بنوری ٹاؤن : مولانا سلیمان بنوری مہتمم اور سید احمد یوسف نائب مہتمم مقرر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بنوری ٹائون : مولانا سلیمان بنوری مہتمم اور سید احمد یوسف نائب مہتمم مقرر
بنوری ٹائون : مولانا سلیمان بنوری مہتمم اور سید احمد یوسف نائب مہتمم مقرر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: عظیم علمی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کی مجلس شوریٰ نے محدث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کے فرزند مولانا سید سلیمان بنوری مدظلہ کو مہتمم اور مولانا سید احمد یوسف بنوری کو نائب مہتمم مقرر کر دیا ہے۔

معلوم رہے کہ مولانا عبدالرزاق اسکندر نے اپنے زندگی میں ہی مولانا سید سلیمان بنوری کو نائب مہتمم مقرر کردیا تھا، تاہم مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر کی رحلت کے بعد جامعہ کی مجلس شوری نے انہیں مہتمم مقرر کردیا ہے۔

واضح رہے کہ جامعہ بنوری ٹاؤن کا قیام محرم الحرام 1374ھ مطابق 1954ء میں عمل میں اس وقت لایا گیا تھا جب مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے”علامہ بنوری ٹاؤن” (سابق نیو ٹاؤن) کراچی کی جامع مسجد درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

اُس وقت جامعہ کی نہ تو کوئی عمارت تھی اور نہ ہی سردست اس کے اسباب و وسائل مہیا تھے، جامعہ کی موجودہ عمارتوں کی جگہ کانٹے دار جھاڑیوں، گڑھوں اور پتھروں سے بھری ہوئی تھی، طلبہ مسجد ہی میں پڑھتے تھے اور وہیں رہتے تھے، رہائش کے لیے نہ کوئی کمرہ تھا، نہ ہی تعلیم کے لیے کوئی درس گاہ تھی۔

حضرت علامہ مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے مدارس عربیہ کے فارغ التحصیل دس فضلاء سے کام شروع کیا اور ان کے لیے اسلامی علوم میں تکمیل کا درجہ قائم کیا اور اپنے ایک دوست سے قرض لے کر طلبہ کو ماہوار وظیفہ اور اساتذہ کرام کو تنخواہیں تقسیم کیں۔

جب کہ اب جامعہ کے مرکز میں شعبہ بنین اور شعبہ بنات کے علاوہ جامعہ کی کل بارہ شاخیں ہیں، جن میں سن 1441ھ(2019ء) کے مطابق تقریباً 12,726 طلباء وطالبات زیر تعلیم ہیں، ان شاخوں میں پڑھانے والے معلمین و معلمات کی تعداد 412 ہے، جب کہ دیگر عملہ کی تعداد 245 ہے۔

جامعہ کی شاخوں میں مدرسہ تعلیم الاسلام،گلشن عمر، سہراب گوٹھ، کراچی، 1975ء،مدرسہ عربیہ اسلامیہ، غازی ٹاؤن، ملیر، کراچی، 1985ء،مدرسہ عربیہ اسلامیہ،چلیا، ٹھٹھہ، سندھ، 1988ء،مدرسہ خلفاء راشدین، پرانا گولیمار، کراچی، 1990ء،مدرسہ رحمانیہ، بلال کالونی،ملز ایریا، کراچی، 1991ء،مدرسہ رشیدیہ، پی آئی بی کالونی۔ کراچی، 1996ء۔

مدرسہ حفصہ(بنات)، شاہ فیصل کالونی، کراچی، 1996ء،مدرسہ بدرالعلوم، شاہ نواز بھٹو کالونی، کراچی، 1997ء،مدرسہ تعلیم القرآن، ولی محمد گوٹھ ملیر، کراچی، 1997ء،مدرسہ دارالعلوم عثمانیہ،بہار کالونی، کراچی، 1999ء،مدرسہ تعلیم الاسلام، نزد اسلامیہ کالج، کراچی، 2000ء اورمدرسہ آمنہ (بنات)، کوئٹہ ٹاو?ن، کراچی، 2018شامل ہیں۔

اس ادارے کے بانی حضرت مولاناسید یوسف بنوری رحمہ اللہ اپنے ضعف اور پیرانہ سالی کے باوجود 13 اکتوبر 1977ء کو اسلامی مشاورتی کونسل کے ایک اہم اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد گئے، وہاں طبیعت کے ناساز ہونے پر آپ کو فوراً سی ایم ایچ ہسپتال لے جایا گیا، دو دن ہسپتال میں رہنے کے دوران بروز سوموار سہ پہر کے قریب کلمہ طیبہ پڑھا اور وہاں پر موجود تیمار داروں کو سلام کرنے کے بعد قبلہ رو ہوکر اس دارِ فانی سے رحلت فرما گئے۔جس کی تدفین جامعہ کے ہی احاطہ میں ہے۔

واضح رہے کہ جامعہ علوم الاسلامیہ کو دیگر مدارس کی نسبت یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ چندہ مانگنے کے لئے کوئی مہم نہیں  چلاتے نہ ہی بینک کا پیسہ بطور چندہ وصول کرتے ہیں، بنوری ٹاؤن میں اب بھی شوری کا نظام ہے جس میں  کئے گئے فیصلوں کو ہی اہمیت حاصل ہے۔

یاد رہے کہ مولانا محمد انور بدخشانی کو جامعہ بنوری ٹاؤن کا شیخ الحدیث اور مولانا صاحبزادہ ڈاکٹر سعید اسکندر کو جامعہ کے مہتمم کا معاون مقرر کیا گیا ہے ۔

Related Posts