اینٹی کرپشن نے داؤد یونیورسٹی سے معاملات طے ہونے پر انکوائری روک دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اینٹی کرپشن نے داؤد یونیورسٹی سے معاملات طے ہونے پر انکوائری روک دی
اینٹی کرپشن نے داؤد یونیورسٹی سے معاملات طے ہونے پر انکوائری روک دی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی :اینٹی کرپشن سندھ کے ڈائریکٹر ایسٹ کی جانب سے6جولائی کو داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار ڈاکٹر سید آصف علی شاہ کے نام ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے وائس چانسلر اور دیگر کئی افسران کی فائلیں اور دیگر دستاویزات بھی طلب کی تھیں اور دیگر 6افسران کو 9جولائی کو اینٹی کرپشن کے دفتر طلب بھی کیا تھا ۔

حیرت انگیز طورپر 6جولائی کو ہی لیٹر ملنے کے فورا بعد داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار ڈاکٹر سید آصف علی شاہ کی جانب لیٹر انکوائری آفیسر عبدالغنی کے نام جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ سب سے پہلے آپ کو مطلع کررہے ہیں کہ ڈاکٹر تہمینہ فاطمہ صدیقی جیولوجسٹ اور لیب انجنیئر طارق علی چانڈیو اعلی تعلیم کے حصول کے لئے رخصت پر ہیں اور دیگر 4ملازمین تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف ہیں ۔

لیٹر میں مزید لکھا گیا ہے کہ کوڈ کی وجہ سے کلاسز منسوخ رہی ہیں اور اب دوبارہ شروع ہوئی ہیں اس لئے اگر آپ کو ڈیپارٹمنٹ کے اعلی حکام اجازت دیں تو آپ داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خود ہی تشریف لائیں اور یہاں آکر بقیہ 4ملازمین سے سوال جواب کرلیںا ور ان کی اسٹیٹمنٹ لے لیں ۔

واضح رہے کہ اینٹی کرپشن حکام کی جانب سے حیران کن طور پر اس لیٹر کے بعد خاموشی اختیار کر لی ہے جب کہ باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی جانب سے ایک سومرو نام کا ملازماس دوران ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن سے ملاقات کر کے آیا جس کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر نے انکوائری افسر عبدالغنی کو حکم دیا کہ فی الحال داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے مذید خط و کتابت نہ کی جائے ۔

معلوم رہے کہ اس سے قبل اینٹی کرپشن کی جانب سے متعدد بار یونیورسٹی کے رجسٹرار سے رابطہ کرکے کہا گیا کہ پہلی سنڈیکیٹ میٹنگ کے منٹس کی کاپی بھیجی جائے جس کے بعد اینٹی کرپشن کو جواب دیا گیا کہ منٹس کی کاپی نہیں مل رہی ہے ڈھونڈ رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ 6جولائی سے پہلے 30جون کو بھی اینٹی کرپشن اسٹبشلمنٹ ایسٹ کے انکوائری افسر عبدالغنی نے رجسٹرار کے نام لیٹر نمبر 22میں لکھا تھا کہ وائس چانسلر اور دیگر کے خلاف بے ضابطگیوں اور خلاف ضابطہ بھرتیوں کی انکوائری چل رہی ہے،اس لئے آپ 5جولائی دن گیارہ بجے انجینئر ساجد حسن سیال کو مکمل سروس بک اور بھرتی کا اشتہار اور سلیکشن بورڈ کی دستاویزات کے ہمراہ بھیج دیں ، اس کے علاوہ تہمینہ فاطمہ صدیقی اور طارق علی چانڈیو کو بھی این ٹی ایس نتائج کی لسٹ اور پی ای سی کارڈ اور 2017 میں ہونے دیگر بھرتیوں کی تفصیلات دیکر بھیج دیں ۔

لیٹر میں اس کے علاو ہاسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر مجتبی کو بھی پی ای سی کارڈ کے ہمراہ اور انجنیئر دریا خان کاکے پوٹوکو بھی اپنی بھرتی کی دستاویزات کے ہمرا ہ آنے کا کہا گیا تھا ۔اس لیٹر میں بھرتیوں کی اجازت کا لیٹر، متعلقہ اشتہارات ، جتنی بھی درخواستیں بھرتی کے لئے موصول ہوئیں، ان کی تفصیلات ، بینک چالان ، پی ای سی کی کاپی ، این ٹی ایس اور جی اے ٹی کارڈ،شارٹ لسٹ کردہ امیدواروں کی فہرست ، انٹرویوز کی لسٹ، فائنل سلیکشن بورڈ کی سفارشات او ر سینڈیکیٹ کی منظوری ،اور 15مئی 2014اور 28اکتوبر 2017کو جاری ہونے والے جوائننگ لیٹرکی کاپی ، بھرتی ہونے والوں کے لئیے مختص بجٹ کی کاپی سمیت دیگر دستاویزات طلب کی تھیں ۔

حیرت انگیز طور پر بڑے پیمانے پر شروع ہونے والی انکوائری بند کردی گئی ہے ۔اس حوالے سے داؤد یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے رجسٹرار سید آصف علی شاہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا ہم سے جو ریکارڈ مانگا گیا تھا وہ ہم نے ان کو دے دیا ہے اور اس کے بعد ہم نے افسران کے بیان ریکارڈ کرنے کے حوالے سے ان کو لکھا تھاکہ وہ یونیورسٹی آکر بیان لے لیں جس کے بعد اینٹی کرپشن حکام نے 3روز گذر جانے کے باوجود کئی رابطہ نہیں کیا ہے ۔

Related Posts