حکومت نے ترکی کی مددسے کارکے تنازع کامیابی سے حل کرلیا، وزیراعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PM-Imran-Khan
PM-Imran-Khan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ترکی کی مدد سے کارکے رینٹل پاور پلانٹ تنازع حل ہو گیا ہے اور ہماری حکومت نے پاکستان پر ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا جرمانہ بچالیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردگان کی مدد سے حکومت نے کارکے تنازعہ کامیابی سے حل کرلیا ہے اور بین الاقوامی ثالثی ادارے کی جانب سے پاکستان پر عائد کئے گئے 1.2 ارب ڈالرز جرمانے کی رقم بچا لی گئی ہے۔

وزیراعظم نے حکومتی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کارکے تنازع حل کرنے میں حکومتی ٹیم کا بہترین کردار رہا جس کی بدولت انٹرنیشنل سینٹرفارسیٹلمنٹ اینڈ انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس کی جانب سے عائد کیا گیا ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کا جرمانہ بچا لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن انتشار چاہتی ہے،ہماری برداشت کو کمزوری نہ سمجھا جائے، وزیراعظم

یاد رہے کہ کارکے پاور پلانٹ میں حکومت پاکستان کو ورلڈ بینک کے ادارے نے ایک ارب 60 کروڑ ڈالرز کا جرمانہ کیا تھا، ورلڈ بینک کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ دیا تھا جو ترکی کی کمپنی کارکے پاور پلانٹ کے حق میں اور پاکستان کے خلاف آیا تھا۔

پیپلزپارٹی کی حکومت نے ترکی کی حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جو پاکستانی کمپنی پیپکو اور ترکش کمپنی کارکے کے درمیان تھا جبکہ معاہدے کی مالیت 56 کروڑ 46 لاکھ ڈالرز تھی۔

معاہدے کے تحت کراچی میں کرائے کا بجلی گھر لگایا گیا تھا اور اس بجلی گھر کی کمرشل ڈیٹ 2009ء تھی یعنی 2009 سے بجلی کی فراہمی شروع کرنی تھی جبکہ کمپنی کو 231 میگا واٹ بجلی فراہم کرنا تھی جس میں وہ ناکام رہی اور 30 سے 40 میگا واٹ بجلی فراہم کی جو پاکستان کو 40 سے 50 روپے فی یونٹ پڑتی تھی۔

حکومت پاکستان اس معاہدے کی رو سے ترکش کمپنی کو ماہانہ کرائے کی مد میں 94 لاکھ ڈالر ادا بھی کرتی تھی،اُس وقت مسلم لیگ ق کے رہنما فیصل صالح حیات اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے اس معاہدے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ ترک کمپنی کے ساتھ رینٹل پاور پراجیکٹ میں شفافیت برقرار نہیں رکھی گئی اس لیے معاہدے کو منسوخ کیا جاتا ہے،معاہدے میں حکومت پاکستان کی جانب سے گارنٹی دی گئی تھی جس کے باعث ترکش کمپنی نے معاہدہ منسوخ ہونے پر ثالثی عدالت سے رجوع کیا اور پاکستان پر 2 ارب 10 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کیا تھا۔

پاکستان نے ثالثی عدالت میں یہ مقدمہ لڑا تاہم فیصلہ اس کے خلاف آیا جس میں ورلڈ بینک کے ادارے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے پاکستان پر ایک ارب 60 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کردیا تھا۔

Related Posts