عالمی یوم ذیابیطس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں14نومبر کو ذیابیطس سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جاتا ہے، یہ دن فریڈرک بینٹنگ کا یوم پیدائش بھی ہے جنہوں نے انسولین ایجاد کی، اس طرح اس دن اس عظیم ماہر طب کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے تاہم عالمی دن منانے کا بنیادی مقصد ذیابیطس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ہے۔

آئی ڈی ایف اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) نے دنیا بھر میں شوگر کی بڑھتی خطرناک شرح کے پیش نظر عوام میں شوگر سے بچاؤ اور بروقت علاج کے لیے آگہی پیدا کرنے کیلئے پہلی بار 1991 کو شوگر کا عالمی دن منایا تھا۔

مزید پڑھیں : ذیابیطس کے مریضوں کے لیے’’ذہین جوتا‘‘تیار

یک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 42کروڑ 22 لاکھ افراد ذیابیطس کے موذی مرض کا شکار ہیں جبکہ یہ تعداد عالمی ادارۂ صحت کے مطابق 40 سال قبل سے 4 گنا زیادہ ہے۔پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ سے 2 لاکھ افراد ذیابیطس کے باعث معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں جبکہ ذیابیطس ملک میں ہلاکتوں کی آٹھویں بڑی وجہ قرار دی گئی ہے۔

پاکستان ان ممالک میں شامل ہے، جہاں ذیابیطس کے مرض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد اس وقت ڈھائی کروڑ سے بھی زیادہ ہے اورذیابیطس کے حوالے سے پاکستان دنیا بھر میں ساتویں نمبر پر ہے۔

پاکستان میں ہرپانچواں شخص شوگر کے مرض کا شکار ہے موٹاپےکاشکارافرادمیں ذیابیطس کےامکانات بڑھ جاتے ہیں،اگر یہ مرض ایک بار لاحق ہو جائے تو پھر تمام عمر ادویات استعمال کرنا پڑتی ہیں۔

شوگر ایک ایسا مرض ہے جو کم و بیش جسم کے ہر نظام کو متاثر کرتا ہے، اس بیماری کے اثرات ایک فرد سے لے کر پورے معاشرے تک محیط ہیں، شوگر جسمانی، ذہنی، سماجی اور معاشی لحاظ سے انسانی معاشرے پر اثر انداز ہوتی ہے۔

اس مرض میں مبتلا افراد کو درپیش مسائل کی وجہ سے بعض پیچیدگیاں بھی جنم لے رہی ہوتی ہیں جس سے صحت عامہ کے نظام پر بہت دباؤ پڑتا ہے۔ عام طور پر لوگ ذیابیطس کا علاج صرف اس حد تک کرتے ہیں کہ وقتی طور پر ان کو تکلیفوں سے چھٹکارا ملے ،ایسے لوگوں کے جسموں میں وقت کے ساتھ دوسری بیماریاں بھی جمع ہونے لگتی ہیں جس کی وجہ سے ہیلتھ کیئر سسٹم پر بوجھ بڑھتا چلا جاتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ ون بچوں میں خاص طور پربارہ سال سے کم عمر بچوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں جسم اپنے ہی ایک عضو کے خلاف سرگرم ہو جاتا ہے۔ ٹائپ ون کی عام طور پر جلدی تشخیص ہو جاتی ہےاورٹائپ ون کا اچھا علاج موجود ہے جس کی وجہ سے بچے عام لوگوں کی طرح زندگی گزارنے اور خاندان بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وزن کم کرنے سے ذیابیطس کے مرض پر خاطر خواہ قابو پایا جاسکتا ہے۔طبی تحقیق

ٹائپ ٹو ذیابیطس عام طور پر بالغوں میں 40سال کے بعد ہوتی ہے،ورزش نہ کرنیوالے لوگوں میں شوگر کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔بے وجہ تھکاوٹ کا احساس ، ضرورت سے زیادہ پیشاب آنا، زیادہ پیاس لگنا، منہ خشک رہنا، پریشانی یا تناؤ کی کیفیت، ڈپریشن، پٹھوں میں دکھن ۔یہ سب نشانیاں شوگر کی بیماری کا پتہ دیتی ہیں۔

شوگر کے اس موذی مرض سے بچائو کیلئے ضروری ہے کہ روز مرہ زندگی میں متوازن غذا کا استعمال کریں اور ورزش کو اپنا معمول بنائیں، تلی چیزوں اور چکنائی سے پرہیز کیا جائے ۔سبزیوں اور پھلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے ۔

Related Posts