مسیحی مذہب کی توہین، مقدمہ کی درخواست ،کیاجنت مرزا کو سزاء ہوگی ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Will Jannat Mirza be punished for offending Christians?

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان میں توہین مذہب کا معاملہ انتہائی نازک صورت اختیار کرچکا ہے اور ملک میں تواتر کے ساتھ مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں پر توہین مذہب کے الزامات سامنے آرہے ہیں جبکہ مسیحی اور دیگر مذاہب کا مذاق اڑانا اور نازیبا الفاظ کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔

ابھی چند روز پہلے جنت مرزانامی ایک ٹک ٹاکر نے ایک ویڈیو ریکارڈ کی جس میں انہوں نے مسیحی مذہبی نشان صلیب کو نامناسب انداز میں اپنے کپڑوں پر لٹکارکھا تھا جس پرپاکستان میں بسنے والے مسیحیوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

مسیحی عوام یہ سوال اٹھارہے ہیں کہ جھوٹے الزامات پر مسیحیوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کی زندگیاں اور جان و مال کو تباہ برباد کرنے والے کیا ایک مسلمان ٹک ٹاکر کی گستاخی پر آواز اٹھائیں یا اس خاتون کو قانون کے مطابق سزاء ملے گی یا توہین مذہب کے قوانین صرف اقلیتوں کو دبانے کیلئے ہیں۔

جنت مرزا کیخلاف مقدمہ کی درخواست
مسیحی برادری کے افراد کی طرف سے فیڈرل انویسٹی گیشن آفس گلبرگ لاہورمیں جمع کرائی گئی درخواست میں بتایا گیا ہے کہ ٹک ٹاکر نے ایک نامعلوم شخص کے ساتھ ویڈیو بنائی ، اس ویڈیو میں جنت مرزا نے اپنی پینٹ کے سامنے والے حصہ پر چین کے ساتھ صلیب لٹکائی ہوتی ہے جو کہ اس کی پینٹ کی زپ پر لٹک رہی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’جنت مرزا نے جان بوجھ کر مسیحیوں کے مقدس نشان صلیب کی بے حرمتی کی ہے اور لاکھوں پاکستانی مسیحیوں کی دل آزاری کی ہے اور ہمارے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔ ان کے خلاف مقدمہ درج کرکے قرار واقعی سزا دلائی جائے۔

مسیحی اقدار کا مذاق
پاکستان میں مسیحی اقدار کا مذاق بنانا کوئی نئی بات یا پہلا واقعہ نہیں ہے، پاکستان میں ٹک ٹاک پر مسلسل مسیحی مذہب کی توہین کے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں اور مسیحی تہواروں کے موقع پر خاص طور پر مسیحی اقدار کا دانستہ مذاق اڑایا جاتا ہے اور ویڈیوز میں مسیحی مذہب اور پیروں کاروں کیلئے نازیبا زبان کا استعمال کیا جاتا ہے لیکن توہین مذہب کے قانون کے باوجود ایسا کرنیوالوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔

جنت مرزا کی معافی
ٹک ٹاکر جنت مرزا نے اپنی ویڈیو میں مسیحی مذہبی نشان کی بے حرمتی پر معافی مانگ لی ہے ،چند ماہ قبل ٹک ٹاک پر ہی ایک نوجوان مسلم لڑکی نے صلیب کا نشان زمین پر بناکر اس پر واک کرکے مسیحیوں کو چیلنج کیا تھالیکن بعدازاں معافی مانگ لی اور معاملہ ختم ہوگیا تھا تاہم یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ پہلے آپ کسی مذہب کا مذاق بنائیں پھر معافی مانگ لیں ۔ جب تک مذاہب کی توہین پر یکساں کارروائی نہیں ہوگی اقلیتوں کیخلاف اس طرح کے واقعات ختم نہیں ہونگے۔

پاکستان میں قانون توہین رسالت
تعزیرات پاکستان میں ایک آئینی شق 295 اور 298 کو قانون توہین رسالت کہا جاتا ہے۔جن میں سےایک شق 295 (سی) کے تحت سنگین گستاخی کی سزا موت مقرر کی گئی ہے۔295a کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے کو جذباتی اذیت پہنچانے کی سزا کا تعین کرتے ہیں جو دس سال تک ہوسکتی ہے۔

اسی طرح 295b قرآن کریم کی بے حرمتی اور 295c رسول اللہ (ص) کی گستاخی کی سزا مقرر کرتی ہے۔اس کے تحت پیغمبر اسلام کے خلاف تضحیک آمیز جملے استعمال کرنا، خواہ الفاظ میں، خواہ بول کر، خواہ تحریری، خواہ ظاہری شباہت/پیشکش،یا ان کے بارے میں غیر ایماندارنہ براہ راست یا بالواسطہ اسٹیٹمنٹ دینا جس سے ان کے بارے میں بُرا، خود غرض یا سخت تاثر پیدا ہو یا انکو نقصان دینے والا تاثر ہو یا ان کے مقدس نام کے بارے میں شکوک و شبہات و تضحیک پیدا کرنا، ان سب کی سزا عمر قید یا موت اور ساتھ میں جرمانہ بھی ہوگا۔

کیا جنت مرزا کو سزاء ہوگی
جنت مرزا کیخلاف درخواست جمع کروانے والے مسیحیوں کو کہنا ہے کہ ہم نے سائبر کرائم ونگ میں درخواست جمع کروادی ہے تاہم تاحال ملزمہ کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا جبکہ دوسری جانب مسیحی عوام میں واقعہ کیخلاف شدید رنج و غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

مسیحیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بار بار اقلیتوں کی مذہبی اقدار کا مذاق اڑایا جاتا ہے لیکن قانون کبھی ذمہ داران کیخلاف حرکت میں نہیں آتا جبکہ غیر مسلموں کیخلاف جھوٹے الزامات کے تحت پوری پوری بستیاں جلادی جاتی ہیں۔مسیحی عوام کا کہنا ہے کہ جنت مرزا کو سخت سے سخت سزاء دیکر ایک مثال قائم کیا جائے ۔

Related Posts