سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی میں پرائس کنٹرول کمیٹیاں سرکاری نرخ کا اطلاق کرانے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہیں اور کہیں بھی سرکاری قیمتوں پر عملدرآمد نہیں ہورہا، کراچی میں میں ٹماٹر کے ہول سیل نرخ 200 روپے سے تجاوز کرگئے جبکہ دکانوں اور ٹھیلوں پر ٹماٹر 250 سے 300 روپے کلو فروخت ہورہاہے۔

ہول سیلرز کاکہنا ہے کہ ٹماٹر سبزی منڈی میں 200 سے 240 روپے کلو میں فروخت ہواکیونکہ ایران کا ٹماٹر آنا بند ہوگیا ہے ،بلوچستان سے بھی لال ٹماٹر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور سندھ کی فصل مارکیٹ میں آنے کے بعد نرخ معمول پر آنے کی امید ہے۔

شہر میں ٹماٹر کے ساتھ ساتھ دیگر سبزیوں کی قیمتیں بھی اس وقت آسمان سے باتیں کررہی ہیں، نیا آلو 100 روپے جبکہ پرانے آلو کی قیمت 40 سے 60 روپے فی کلو ہے،پیاز 90، لہسن 380، ادرک 380 ، ہری مرچ 150 اور لیموں 200 روپے فی کلو میں فروخت ہورہاہے،ہرا دھنیا 10 روپے جبکہ پودینا 20 روپے گڈی میں فروخت ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں : تبدیلی کے چھکے، ٹماٹر کی ڈبل سنچری ، ادرک ٹرپل سنچری عبور کرگیا

بینگن 20کی بجائے35سے40،پالک15کی بجائے20،ٹینڈے دیسی50کی بجائے60،لیموںچائنہ 42کی بجائے60روپے،میتھی38کی بجائے40سے45روپے پر پہنچ گئی۔

لہسن ایرانی214کی بجائے250،بند گوبھی42کی بجائے50روپے،پھول گوبھی42کی بجائے50روپے،گھیا کدو39کی بجائے45روپے، شلجم32روپے کی بجائے 40روپے،سبز مرچ اول145کی بجائے170سے180روپے،شملہ مرچ 225کی بجائے235سے240روپےتک فروخت ہورہی ہے،۔

اروی60کی بجائے70روپے، بھنڈی51 کی بجائے60سے65روپے،مٹر 91کی بجائے100روپے،گھیاتوری 56کی بجائے60سے65روپے،گاجردیسی 44کی بجائے 50روپے،گاجرچائنہ 55سے60روپے، پھلیاں60کی بجائے70روپے ، مونگرے96روپے کی بجائے100سے110روپے جبکہ سبز مرچ دوم 106کی بجائے120روپے فی کلوتک فروخت ہوئی ۔

سبزیوں کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ نوٹ کیا گیا جبکہ عوام کا کہنا ہے کہ سبزی فروشوں کی من مانی قیمتوں کے باعث سبزی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جبکہ سبزیوں کے ساتھ ساتھ دیگر غذائی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

مقامی انتظامیہ گرانفروشی کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جبکہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ منڈی میں قیمتیں زیادہ لی جا رہی ہیں جس کے باعث سبزی مقامی طور پر بھی مہنگے داموں فروخت کرنا ہماری مجبوری ہے۔

یہ بھی پڑھیں : گزشتہ ہفتے کے دوران کھانے پینے کی27بنیادی اشیاء مزید مہنگی ہو گئیں

بجلی، گیس اور تیل کی قیمتوں کے مارے پاکستان کے غریب عوام گوشت تو دور آج سبزی سے بھی دور ہوچکے ہیں، شہری سبزی خریدنے کی خواہش لیکر گھر سے نکلتے تو ہیں لیکن اشیاکے نرخ معلوم کرکے خالی ہاتھ واپس لوٹ آتے ہیں۔

قرضوں،دعووں ،وعدوں ،تقریروںاور نعروں کی مدد سے معاشی استحکام آتا تو دنیا میں ایک بھی غریب ملک نہ ہوتا بلکہ تمام ممالک ترقی یافتہ ہوتے ۔

اس وقت ملک میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مہنگائی کے عفریت پر قابو پانے کیلئے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائے اور پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو بھی فعال کیا جائے تاکہ عوام کو مصنوعی مہنگائی کی لہر سے بچایا جاسکے۔

Related Posts