جامعہ کراچی،قائم مقام وائس چانسلر نے شعبۂ نفسیات میں سفارش پر ملازم رکھ لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ کراچی کی زمین پر قائم پیٹرول پمپ ڈائریکٹر فائنانس کے لئےسونے کی چڑیا بن گیا
جامعہ کراچی کی زمین پر قائم پیٹرول پمپ ڈائریکٹر فائنانس کے لئےسونے کی چڑیا بن گیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : جامعہ کراچی کی قائم مقام/عبوری انتظامیہ نے روزمرہ کے امور کی انجام دہی کی  بجائے من پسند افراد کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے ، قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود انصاری کے ڈیپارٹمنٹ جینٹیکس سے ریٹائرڈ ہونے والے ملازم شاہد علی کے بیٹے حارث شاہد کو لیب اٹینڈنٹ بھرتی کر لیا گیا،حارث شاہد نے فروری 2021 میں ریگولر ملازمت کے لئے بھی اپلائی کیا تھا ۔

جامعہ کراچی کی قائم مقام انتظامیہ نے حارث شاہد بن شاہد علی کو  گریڈ 5 میں لیب اٹینڈنٹ بھرتی کر لیا  ، قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر مقصود انصاری کے ڈیپارٹمنٹ جینٹکس سے ریٹائرڈ ملازم شاہد علی کے فرزند حارث علی  کو شعبہ نفسیات میں بھرتی کیا گیا ۔ دستاویزات کے مطابق حارث شاہد کی پیدائش 28 ستمبر 1998 ہے اور اس نے میٹرک سائنس میں جبکہ انٹرمیڈیٹ کامرس میں کر رکھی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی میں 654ملازمین بھرتی کرنے کی تیاری

جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم نے قائم مقام انتظامیہ کو اس بھرتی کے حوالے سے تجویز دی تھی کہ کوئی ملازم ریگولر بھرتی نہیں کیا جاسکتا، تاہم اس کو 89 روز کے لئے کنٹریکٹ پر بھرتی کریں، تاکہ 89 روز بعد ایک سے دو روز کا وقفہ کر کے دوبارہ 89 یوم کیلئے بھرتی کیا جائے تاکہ یہ عدالت کا کیس نہ بن سکے ، یوں  89 یوم پر بھرتی ہونے کی وجہ سے مزدور قوانین سے بھی بچا جا سکے کیوں کہ 90 روز کسی بھی ادارے میں کام کرنے والا ملازم ریگولر ہو سکتا ہے ۔

حارث شاہد کی بھرتی کے لئے تیار کردہ نوٹ شیٹ کے مطابق حارث علی اس بھرتی کے عوض ریگولر ملازمت نہیں کر سکتا ۔ اسے ریگولر ملازمت کے لئے اشتہار کے ذریعے درخواست دینا ہوگی۔  نوٹ شیٹ کے مطابق حارث شاہد نے جامعہ کراچی کی ریگولر اسامیوں کیلئے  14 فروری 2021 کو آنے والے اشتہار کے بعد اسی اسامی یعنی لیب اٹینڈنٹ کیلئے بھی درخواست دے رکھی ہے جس کے باوجود حارث شاہد کو اسی اسامی پرکنٹریکٹ  پر رکھ لیا گیا  جس کو یومیہ 700 روپے اجرت  اور 20 ہزار روپے ماہانہ دیا جائے گا ۔

نوٹ شیٹ کے مطابق 17 مارچ 2022 کو ڈی آر جی کی جانب سے اس بھرتی کے عمل کی توثیق کی گئی ،جس کے بعد 21 مارچ 2022 کو ڈائریکٹر فنانس نے ڈائری نمبر 740/ ایف کے تحت اس کی تصدیق کی ۔ پھر  21 مئی کو رجسٹرار نے اس کی تصدیق کی اور پھر باقاعدہ معاہداتی لیٹر جاری کردیا گیا۔ 

واضح رہے کہ حارث شاہد کی بھرتی کی اس نوٹ شیٹ پر آڈٹ افسر عمران خان نے 30 مارچ 2022 کو تحریر کیا کہ وائس چانسلر کو یونیورسٹی ایکٹ کے تحت کنٹریکٹ پر 6 ماہ کیلئے بھرتی کرنے کا اختیار ہے ،جس کے بعد سمری ڈائریکٹر لیگل آصف مختار کو بھیجی گئی جس پر آصف مختار نے لکھا کہ یہ میرا نہیں بلکہ ڈائریکٹر فنانس کا معاملہ ہے لہٰذا ان سے ایڈوائس  لی جائے ۔

معلوم رہے کہ اشتہار کے ذریعے  با صلاحیت افراد کو بھرتی کیا جاتا ہے جبکہ جامعہ کراچی نے ایک طرف لیب اٹینڈنٹ کیلئے پہلے ہی اشتہار دیا ہوا ہے اور دوسری جانب اسی اسامی پر خود ہی ملازم بھرتی بھی کر لیا گیا۔ مذکورہ بھرتی رجسٹرار ڈاکٹر مقصود انصاری کے ڈیپارٹمنٹ جینیات کے ریٹائرڈ ملازم کی سفارش پر کی گئی ہے ۔

دستاویزات کے مطابق گریڈ ایک سے گریڈ 22 تک کوئی بھی بھرتی وزیر اعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کے حکم سے مشروط ہے اور گزشتہ روز ہی وزیر اعلیٰ سندھ کی اجازت سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں خالی اسامیوں پر عارضی طور پر بھرتیاں کرنے کی اجازت دی گئی۔ دوسری جانب جامعہ کراچی نے سیکریٹری بورڈ اینڈ جامعات کو ایک خط لکھ کر بھرتیوں کی اجازت مانگی تھی۔ 

بعد ازاں سیکرٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز مرید علی راہموں نے 11 اپریل 2022 کو جامعہ کراچی کی انتظامیہ کو جواباً ایک لیٹر لکھا جس میں سوال کیا کہ خالی بجٹیڈ اسامیوں کی تفصیلات فراہم کی جائیں ۔ پھر وزیر اعلیٰ سندھ سے بحیثیت کنٹرولنگ اتھارٹی اجازت لی جا سکے گی ، تاہم جامعہ کراچی کی جانب سے سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹیز کو جواب دینے کے بجائے خود ہی بھرتیاں شروع کر دی گئیں۔

Related Posts