سابق سینیٹرعثمان کاکڑ کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی میت کوئٹہ پہنچ گئی، شہر بھر میں آج شٹرڈاؤن ہڑتال
سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی میت کوئٹہ پہنچ گئی، شہر بھر میں آج شٹرڈاؤن ہڑتال

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پشاور: گزشتہ روز انتقال کر جانے والے سابق سینیٹر اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما عثمان کاکڑکی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق پی کے میپ رہنما عثمان کاکڑ کا پوسٹ مارٹم ان کے اہلِ خانہ کے کہنے پر جناح اسپتال کراچی میں کیا گیا جس کی ابتدائی رپورٹ میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ ان کے جسم پر سرجری اور کینولا کے علاوہ کوئی ایسا نشان نہیں جس سے تشدد ثابت ہوتا ہو۔

سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی پیتھالوجی کیلئے کئی نمونے حاصل کر لیے گئے اور میت کے پوسٹ مارٹم کیلئے کچھ نمونے اہلِ خانہ کے حوالے کردئیے گئے جنہیں اپنے طور پر چیک کرایا جاسکے گا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موت کی حتمی وجہ پیتھالوجی رپورٹ سے ہی سامنے آسکتی ہے۔

پی کے میپ کے اہم رہنما عثمان کاکڑ کا پوسٹ مارٹم ان کے بھائی اور بیٹے کے کہنے پر عمل میں لایا گیا۔ آج عثمان کاکڑ کی میت کراچی سے سڑک کے ذریعے کوئٹہ پہنچ جائے گی۔ رات کے وقت عثمان کاکڑ کی نمازِ جنازہ بھی ادا کردی جائے گی۔

عثمان کاکڑ کی تدفین کل شام 5 بجے مسلم باغ میں کی جائے گی۔ ان کا انتقال گزشتہ روز کراچی میں ہوا تھا جو پی کے میپ کے سرکردہ رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ سابق سینیٹر عثمان کاکڑ نے 1961ء میں قلعہ سیف اللہ کے علاقے مسلم باغ میں آنکھ کھولی۔

خیال رہے کہ اِس سے قبل مشہورومعروف سیاسی رہنما اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کراچی کے ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال کر گئے، کراچی منتقلی کیلئے عثمان کاکڑ کی روانگی کے وقت متعدد نوجوان کارکنان دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔

آج سے دو روز قبل معروف سیاسی رہنما و سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کو بے ہوشی کی حالت میں کراچی منتقل کیا گیا جو آغا خان ہسپتال کے آئی سی یو میں زیرِ علاج رہے، اور ابتدائی طور پر ان کی حالت نارمل بتائی جارہی تھی۔

مزید پڑھیں: عثمان کاکڑ کراچی کے ہسپتال میں علاج کے دوران انتقال کر گئے

Related Posts