ڈالر نے آسمان چھولیا، پاکستانی شہری مزید مقروض، مہنگائی میں بھی اضافہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

dollar price reached Rs 178 in open market

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:حکومت کی جانب سے کئے گئے تمام تر دعوؤں کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل تنزلی، انٹر بینک میں 169روپے 63پیسے اوراوپن مارکیٹ میں قیمت 169روپے 80پیسے تک پہنچ گئی، ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے پاکستان کے قرضوں میں بھی اضافہ ہوگیا ۔

بدھ کے روز بھی پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی دیکھی گئی اور انٹر بینک میں ایک ڈالر 169روپے 63پیسے کی سطح پر آگیا ہے جو کہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے روپے کی بے قدری روکنے کے لیے 3ماہ کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں 1.2 ارب ڈالر داخل کیئے مگر اس کا یہ اقدام کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکا اور روپے کی قدر تاریخ کی کم ترین سطح تک گرگئی۔

معاشی ماہرین کے مطابق روپے کی تاریخی بے قدری ظاہر کرتی ہے کہ ساختی معاشی نقائص کو دور کیے بغیر توسیعی پالیسیوں کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔

ایکسچینج مارکیٹ میں 1.2ارب انجیکٹ کرنے کا اقدام اسٹیٹ بینک، آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ تینوں کی بیان کردہ پالیسیوں کے برخلاف ہے کیوں کہ تینوں کا دعوی ہے کہ روپے کی قدر کا تعین مارکیٹ کی قوتیں کرتی ہیں۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جون کے وسط سے رواں ماہ کے پہلے ہفتے تک مرکزی بینک نے اپنے ذخائر میں سے 1.2ارب ڈالر مارکیٹ میں داخل کیے ہیں۔ ایک ہی دن میں سب سے زیادہ 10 کروڑ ڈالر جولائی میں اور پھر ایک دن میں ساڑھے 8کروڑ ڈالر اگست میں مارکیٹ کو دیے گئے۔اسٹیٹ بینک کی جانب سے مارکیٹ میں ڈالر فراہم کرنے کے عمل کی وزارت خزانہ اور خود مرکزی بینک نے بھی تردید نہیں کی۔

مزید پڑھیں:سندھ میں کورونا پابندیاں نرم، کاروبار مکمل بحال، ہوٹلوں کو ڈائننگ کی بھی اجازت مل گئی

اس سوال کے جواب میں کہ آیا اسٹیٹ بینک نے یہ قدم وزارت خزانہ کی رضامندی سے اٹھایا تھا۔وزارت خزانہ نے کہا کہ فارن ایکسچینج مکمل طور پر اسٹیٹ بینک کی ذمہ داری ہے اور فنانس ڈویژن اس میں مداخلت نہیں کرتا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے مارکیٹ میں 1.2ارب ڈالر فراہم کرنے کے باوجود روپیہ 168.94 روپے کی تاریخی سطح تک گرگیا۔ رواں مالی سال کے آغاز سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 11.51 روپے یا 7.28 فیصد کی کمی آچکی ہے۔

واضح رہے کہ رواں مالی سال کے آغاز سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 12 روپے سے زائد کم ہوچکی ہے۔ ڈالر کی قدر میں اضافے سے پاکستان کے قرضوں کا حجم بھی بڑھ رہا ہے۔

ڈالر کی اونچی اڑان نے پاکستانی شہریوں کو مزید مقروض کردیا ہے ہر شہری اور پیدا ہونیوالا بچہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ سے 1لاکھ 60 ہزار روپے کا مقروض ہوگیا ہے جبکہ کھانے پینے کی اشیاء مزید مہنگی ہونے کیساتھ ساتھ بجلی، گیس،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی نوید سنا دی گئی ہے ۔

Related Posts