عمران فاروق کے قتل سے متعلق کیس میں مزید 2 گواہان کا بیان ریکارڈ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

imran farooq
imran farooq

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل سے متعلق کیس میں مزید 2 گواہان نے بیان ریکارڈ کرادیا۔

اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی، اس دوران 3 گرفتار ملزمان محسن علی سید، خالد شمیم اور معظم علی کو عدالت پیش کیا گیا۔

دوران سماعت برطانوی گواہان محمد اکبر اور معین الدین شیخ نے بذریعہ ویڈیو لنک بیان ریکارڈ کرایا، جبکہ ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے گواہوں سے سوالات پوچھے اور وکلائے صفائی ذیشان ریاض چیمہ اور محمد بخش مہر نے گواہوں سے جرح کی۔

ٹیکسی ڈرائیور گواہ محمد اکبر نے اپنا بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ معظم علی پہلی مرتبہ الطاف حسین کی شادی میں شرکت کے لیے انگلینڈ آیا، میں نے ایک دوست کے ذریعے ان کو رہائش دلوائی اور میں نے انہیں ہیتھرو ایئرپورٹ سے پک کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں معظم علی کو اپنے ایک دوست شہزاد کے ذریعے جانتا تھا، میرے کراچی کے ایک اچھے دوست اکبر نے درخواست کی کہ معظم کی دیکھ بھال کرے،معظم علی تین سے چار دفعہ مزید انگلینڈ آیا اور میں نے 2 مرتبہ پاکستان کا وزٹ کیا۔

محمد اکبر نے کہا کہ میں نے پاکستان کا دورہ کیا تو معظم علی مجھے ائیرپورٹ پک کرنے آیا، مجھے کہا گیا کہ کچھ وجوہات کی بناء پر اس علاقےسے باہر نہ جانے دیا جائے جہاں مجھے ٹھہرایا گیا۔

گواہ محمد اکبرنے کہا کہ معظم علی نے میرے دوست اکبر سے درخواست کی کہ مجھے اُن کی جگہ پر لے آئیں، اس پر وکیل نے سوال کیا کہ وہ کون سی جگہ تھی جہاں معظم علی نے آپ کو آنے کا کہا؟ جس پر گواہ نے بیان دیا کہ وہ جگہ شاید نائن زیرو تھی۔

ان کا کہناتھا کہ جب میں وہاں گیا تو خوفزدہ ہو گیا، وہاں چیک پوسٹ بنی تھی اور اور بہت سے لوگوں کے پاس بندوقیں تھیں، وہ میرا آخری دورہ تھا جس کے بعد میں نے طے کیا کہ آئندہ وہاں نہیں جاؤں گا، میں ان کی طرح کا بندہ نہیں ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس: برطانوی پولیس نے انتہائی اہم شواہد پیش کر دئیے

انہوں نے کہا کہ معظم علی آخری مرتبہ سردیوں میں انگلینڈ آیا اور مجھے کہا کہ ایجویئر لے جاؤ، جہاں لندن میں ایم کیو ایم کا ہیڈ کوارٹر ہے، معظم علی نے وہاں 2 گھنٹے گزارے اور واپسی پر اسے پسینہ آ رہا تھا اور وہ کانپ رہا تھا۔

معظم علی کا کہنا تھا کہ عظم علی نے بتایا کہ اس کا بھتیجا محسن علی اسٹوڈنٹ ویزہ پر آ رہا ہے، اس نےمحسن علی سید اور اس کی اتحاد ایئرویز کی فلائیٹ کی تفصیل بھجوائی تھی،محسن علی کو ائیرپورٹ سے پک کیا اور اپنے دوست فرخ کو کہہ کر رہائش کا بندوبست کرایا۔

دوسرے برطانوی گواہ معین الدین شیخ نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان رکارڈ کرتے ہوئے کہا کہ محسن علی سید اسی دکان پر کام کر رہا تھا جس پر میں بھی ملازم تھا،محسن رہائش کے لیے کمرے کی تلاش میں تھا اور میں نے اس کو اپنے گھر میں کمرا دیا۔

معین الدین شیخ کا کہنا تھا کہ محسن علی نے مجھ سے کرائے پر روم حاصل کیا جہاں وہ اکیلے رہتا تھا،محسن نے مجھے پاسپورٹ کی کاپی اور اسٹوڈنٹ کارڈ کی کاپی دی، میں محسن سے 40 پاؤنڈ فی ہفتہ کرایہ لیتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ غائب ہونے سے کچھ عرصہ پہلے محسن علی سید سے ایک شخص نے ملاقات کی، کامران نامی شخص محسن علی سید سے ملاقات کرنے آیا تھا،جب محسن غائب ہوا تو میں نے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر رابطہ نہ ہوا۔

گواہ معین الدین شیخ نے کہا کہ میں نے کالج سے رابطہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ کئی دنوں سے کالج بھی نہیں گیا،یں نے محسن علی کے اچانک غائب ہونے کی پولیس کو اطلاع دی اور محسن علی اور کامران کا حلیہ بھی پولیس کو بتایا تاہم خاتون پولیس اہلکار نے مجھے بتایا کہ محسن کو ڈی پورٹ کردیا گیا۔

عدالت نےدونوں گواہان کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی، گزشتہ روز بھی عمران فاروق قتل کیس میں 3 عینی شاہدین سمیت 5 گواہان نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیانات قلمبند کروائے تھے۔

Related Posts