عمران فاروق قتل کیس: برطانوی پولیس نے انتہائی اہم شواہد پیش کر دئیے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد :متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس میں برطانوی گواہان نے انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) میں اہم شواہد جمع کرادیے۔

پیر کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی ۔سماعت میں تین برطانوی گواہان بھی اپنا بیان ریکارڈ کروانے کے لیے عدالت میں پیش ہوئے جن میں برطانوی پولیس کے چیف انسپکٹر، سارجنٹ اور کانسٹیبل شامل تھے۔

ساتھ ہی اے ٹی سی میں تینوں ملزمان خالد شمیم، محسن اور معظم علی کو بھی پیش کیا گیا ۔انسداد دہشت گردی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے چیف انویسٹیگیشن افسر اسٹیورڈ گرین وے نے بتایا کہ عمران فاروق کیس کی تفتیش کا نام ‘‘آپریشن ہیسٹار ‘‘ رکھا ہے۔

عدالت میں ملزم محسن علی کی برطانیہ پہنچنے سے متعلق دستاویزات، ای میلز، ان کا تعلیمی ریکارڈاورکالج حاضری ریکارڈ پیش کردیاگیا۔انہوں نے آلہ قتل، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج، ایک اینٹ، 2 تیز دھار چاقو، کرائم سین کا خاکہ اور نقشہ بھی عدالت میں پیش کردیا۔

مزید پڑھیں :آرمی ایکٹ میں ترمیم: متحدہ نے مطالبات کی فہرست تھمادی، حکومت چھوڑنے کی دھمکی

برطانوی گواہان کی آمد کے سلسلے میں جوڈیشل کمپلیکس میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور اسلام آباد پولیس کے تازہ دم دستے جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی سماعت میں برطانوی حکام نے شواہد جمع کروائے تھے جن میں قتل کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج، فرانزک اور پوسٹ مارٹم رپورٹ، برآمد ہونے والا میمو، تفتیشی افسران اور دیگر 23 گواہان کے بیانات شامل تھے۔

مقدمے میں نامزد 2 ملزمان خالد شمیم اور سید محسن علی مجسٹریٹ کے سامنے پہلے ہی اپنا اعترافی بیان قلمبند کرا چکے ہیں جس میں انہوں قتل کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عمران فاروق بانی متحدہ کی قیادت کے لیے خطرہ تھے۔

تاہم تیسرے ملزم معظم علی نے اب تک اپنا اعترافی بیان ریکارڈ نہیں کروایا۔خالد شمیم نے اس بات کا بھی اعتراف کیا تھا کہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ایم کیو ایم کے بانی کے لیے سالگرہ کا تحفہ تھا جبکہ محسن علی نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے قتل میں معاونت کی کہ کیونکہ انہیں ایم کیو ایم کے لندن سیکریٹریٹ میں عہدہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پائونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

Related Posts