یورپی ممالک کی پابندیاں شام میں کارروائی سے نہیں روک سکتی، ترک صدر

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

turk president rajab
ترک صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ، ترجمان دفتر خارجہ نے بھی تصدیق کر دی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے اسلحے کی فروخت روکنے اور معاشی پابندیوں کی دھمکیوں سے شام میں کرد انتہاپسندوں کے خلاف جاری آپریشن نہیں رکے گا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ آپریشن شروع کرنے کے بعد ہمیں معاشی پابندیوں اور اسلحے کی فروخت میں رکاوٹوں کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی دھمکیوں سے وہ ترکی کو روک سکتے ہیں تو وہ بہت بڑی غلطی کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ شمالی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کے آغاز کے بعد سے جرمنی اور فرانس نے ترکی کو اسلحے کی فروخت پر پابندی لگادی ہے۔

دونوں یورپی ممالک نے خدشات کا ظہار کیا ہے کہ ان کا اسلحہ شام میں جاری آپریشن میں استعمال ہوسکتا ہے اور یہ یورپ کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

شام میں سرگرم وائی پی جی کو ترکی اپنی سرزمین میں دہشت گرد باغی قرار دے چکا ہے لیکن مغربی طاقتیں ان گروپوں کو داعش کے خلاف میدان میں اہم فورس کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہیں۔

اس سے قبل بھی ترک صدر نے یورپی ممالک کی جانب سے ترکی کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے پرناقدین کو دو ٹوک جواب دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا   کہ وہ جو ترکی کے اقدام پر اعتراض کررہے ہیں وہ خود مخلص نہیں۔

ترک صدر نے مصر اور دیگر عرب ممالک پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ لوگ مخلص نہیں، صرف باتیں بناتے ہیں جبکہ ہم ایکشن لیتے ہیں، ہم میں اور ان میں یہی فرق ہے۔

انہوں نے ترکی اور وائی پی جی کے درمیان کسی طرح کی مصالحت کو بھی مسترد کردیا۔

طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ترک فوج اور شام میں اس کی پراکسیز نے سرحدی علاقے راس العین کا قبضہ حاصل کرلیا ہےجبکہ تل ابیض کا دو اطراف سے گھیرا کیا جارہا ہے۔

Related Posts