پاکستانی معیشت ہڑتالو ں کی متحمل نہیں ہوسکتی ۔۔۔

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

موٹروے چالان فیس، ٹول ٹیکس میں غیر معمولی اضافے اور دیگر جرمانوں کے خلاف پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی کال پر ملک بھر میں ٹرانسپورٹرز کی پہیہ جام ہڑتال جاری ہے۔ٹرانسپورٹرز کاکہنا ہے کہ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ہڑتال غیر معینہ مدت تک ہو جائے گی۔

ٹرانسپورٹرز کا موقف ہے کہ حکومت نے پہلے ٹیکسز میں غیر معقول اضافہ کیا اور اب موٹر وے پر چالان فیس 500 سے بڑھا کر 10 ہزار روپے تک کر دی ہے، ۓٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ اتنا توکرایہ نہیں بنتا جتنا ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اورڈرائیوروں کی جیب میں خرچ سے زیادہ جتنا جرمانہ لگا دیا گیا ہے جبکہ قومی شاہراہوں پر بھی ٹوکن فیس میں اضافہ کردیا گیا اور رنگ روڈ زپر بھی ٹوکن فیس میں اضافہ ہوچکاہے۔

ٹرانسپورٹرز کہنا ہے کہ 31دسمبر کو رات 12 بجے سے تمام جرمانوں میں اضافے اورٹیکس بڑھانے کے اعلان پر عمل درآمد شروع ہوچکا ہے اور ڈرائیونگ لائسنس کی شرائط بنانے کے علاوہ نان کسٹم پیڈ سامان پر مالک کے خلاف کارروائی کی بجائے گاڑیاں بند کی جارہی ہیں۔وزیر مواصلات مراد سعید اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے ٹرانسپورٹرز کا گلا دبا کر آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں ،انہوں نے مراد سعید کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کیے جائیں۔

گڈز ٹرانسپورٹرز نے مطالبات کی منظوری تک صنعتوں اور بندرگاہوں سے درآمدی اور برآمدی سامان کی ترسیل روک کرمال بردار گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کر دی ہیں جس کی وجہ سے کراچی پورٹ اورپورٹ قاسم سے سبزیوں، پھلوں دیگر اشیاء کی ترسیل معطل ہو گئی ہے۔ کاٹھور پر احتجاجی کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

چھوٹی بڑی بسیں بند ہیں،ٹرک، منی مزدا، چھوٹے بڑے تمام ٹرالر بھی ہڑتال پر ہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث ٹرینوں میں مسافروں کا رش بھی بڑھ گیا ، گڈز ٹرانسپورٹرز کاکہنا ہے کہ جمعہ تک ایکسل لوڈ لمٹ کے نفاذ ودیگر مطالبات نہ مانے گئے تو آئل ٹینکر ٹرانسپورٹرز بھی ہڑتال کریں گے۔

گورنر سندھ اورگورنر پنجاب کے علاوہ وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب سے مذاکرات کے باوجود ٹرانسپورٹرز کے مطالبات پورے نہیں ہوسکے جبکہ وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس شاہ قادر نے وزیر مواصلات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نالائق وزرا بیٹھے رہے تو خان صاحب کو جلد پارلیمنٹ سے نکلوا دیں گے، وفاقی حکومت کو کوئی بھی مدد درکار ہے تو ہم ساتھ دینے کو تیار ہیں۔

کاروبار زندگی کی روانی میں پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ کا اہم کردار ہے ،ٹرانسپورٹرزکی ہڑتال سے مہنگائی اور بیروزگاری کے مارے عوام کیلئے مزیدعذاب بن جاتی ہے،ہڑتال سے دودھ ، سبزیوں ،پھلوں اور دیگر اشیاء نہ پہنچنے پر عوام برے طرح متاثر ہوتے ہیں۔

ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث پورٹس پر سرگرمیاں معطل ہوکر رہ گئی ہیں، شہروں اور دیہاتوں میں سبزیوں  اور دودھ سمیت دیگر اشیاء کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے جس کی اثرات عوام کو مہنگائی کی صورت میں بھگتنا ہونگے کیونکہ مارکیٹ میں نایاب اشیاء کی قیمتیں آسمان پر پہنچ جاتی ہیں جس کی وجہ سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے جبکہ تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

ٹرانسپورٹرز تنظیموں نے 21 دسمبر کو ہڑتال کی کال دی تھی لیکن حکومت کی جانب سے یکم جنوری سے ٹول ٹیکس میں اضافے اور جرمانوں کے نئے ریٹس کا اطلاق کردیا گیا۔

ماضی میں تاجروں کیلئے شناختی کارڈ کی شرط پر بھی حکومت نے ہڑتال کے بعد کروڑو ں روپے کا نقصان اٹھانے کے بعد شناختی کارڈ کی شرط پر عملدرآمد روک کر مذاکرات سے معاملہ سلجھالیا تھا ۔

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھیانک حادثات رونماہوتے ہیںجن کی روک تھام کے لیے جرمانے کئے جاتے اور سزائیں دی جاتی ہیں تاہم جرمانے جرم کی نوعیت کے مطابق ہونے چاہئیں۔

قوانین کی خلاف ورزیوں میں کمی ٹریفک لائسنس کے اجرا سے قبل ٹریننگ کی صورت میں بھی لائی جا سکتی ہے۔

ٹرانسپورٹربھی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ، حکومت کی جانب سے جرمانوں اور لائسنس فیس کے حوالے سے ٹرانسپورٹرز کے ساتھ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہیے کیونکہ پاکستان کی دگرگوں معیشت پہلے ہی بیساکھیوں پر چل رہی ہے ایسے میں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال معیشت کی زہر قاتل ثابت ہوگی۔

اس سے پہلے کے پورٹس پر پڑا سامان خراب اور شہروں میں اشیاء خوردونوش کی قلت پیدا ہواور معیشت کو مزید نقصان پہنچے حکومت فوری طور پر ٹرانسپورٹرز کے مسائل کے حل کیلئے لائحہ عمل ترتیب دے اور آئندہ کوئی بھی فیصلہ لیتے وقت اگر متعلقہ ایسوسی ایشنز کو بھی اعتماد میں لے لیا جائے تو معاملات بگڑنے سے پہلے ہی حل ہوسکتے ہیں۔

Related Posts