ملک بھر میں لاقانونیت کا راج ہے، حکومت کہیں نظر نہیں آتی۔اسلام آباد ہائی کورٹ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک بھر میں لاقانونیت کا راج ہے، حکومت کہیں نظر نہیں آتی۔اسلام آباد ہائی کورٹ
ملک بھر میں لاقانونیت کا راج ہے، حکومت کہیں نظر نہیں آتی۔اسلام آباد ہائی کورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

شہرِ اقتدار میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں لاقانونیت کا راج قائم ہے اور حکومت  کہیں نظر نہیں آتی۔

تفصیلات  کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں  راول ڈیم کے قریب غیر قانونی تعمیرات کے کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

چیئرمین سی ڈی اے سے گفتگو کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم معاملے کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ ریات کہیں نظر نہیں آتی اور جہاں وزیرِ اعظم کے نوٹس میں کوئی بات لائی جاتی ہے تو معاملات بہتری کی طرف چل پڑتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ماسٹر پلان میں زون 3 اور 4 میں کیا منصوبہ بندی کی گئی تھی؟

سوال کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ زون 4 ماسٹر پلان میں ایک گرین ایریا کے طور پر شامل کیا گیا تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اور دیگر ایجنسیاں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار مین شامل ہو گئی ہیں۔ کیا آپ کا کوئی نمائندہ نیول ہیڈ آفس پر چھاپہ مار سکتا ہے؟

عدالت کو چیئرمین سی ڈی اے نے آگاہ کیا کہ ہمیں ہاؤسنگ سوسائٹیز پر ایک بریفنگ دی گئی ہے اور ہم معاملے پر ایکشن لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایسی صورت میں آپ قانون نافذ کرنے کے قابل نہیں۔ ملک بھر میں لاقانونیت رائج ہے۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ  نے ریمارکس دئیے کہ جتنی ناانصافی وفاقی داارالحکومت اسلام آباد میں ہے، کہیں اور نہیں۔

 وفاقی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے  3 روز قبل قبضہ کی گئی زمینوں کے متاثرین کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے معاونِ خصوصی علی اعوان کو متاثرین کو معاوضہ دینے کے معاملات کی جانچ ایگزیکٹو سے کرانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: سب سے زیادہ ناانصافی اسلام آباد میں ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ

Related Posts