کورونا وائرس اور متضاد دعوے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

چین کے شہر ووہان میں دسمبر 2019ء میں سامنے آنیوالا کورونا وائرس یعنی کووویڈ19اس وقت دو سو سے زائد ممالک میں اپنے پنجے گاڑھ چکا ہے، پوری دنیا میں 50 لاکھ سے زائد لوگ اس موذی مرض سے متاثر جبکہ 3 لاکھ سے زائدلوگ اپنی زندگیاں گنوا چکے ہیں۔

پاکستان کورونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں 18 ویں نمبر پر موجود ہے، پاکستان میں 50 ہزار سے زائد افراد کورونا کا شکار بن چکے ہیں اور ایک ہزار سے زیادہ پاکستانی اس موذی وباء کے ہاتھوں زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں۔

چین میں لوگوں میں پراسرار بیماری نمودار ہونے پر دنیا نے اس کو چین کا اندرونی مسئلہ سمجھتے ہوئی نظر انداز کیا لیکن ایران اور اٹلی تک پہنچنے کے بعد کورونا ایک سنجیدہ رخ اختیار کرگیااور رفتہ رفتہ دنیا کے دوسو سے زائد ممالک اس وائرس کی لپیٹ میں آگئے، عالمی ادارہ صحت نے بھی جب اس مرض کو پھیلتا دیکھا تو کورونا وائرس کو ایک وباء قرار دیدیا۔

پاکستان میں کورونا وائرس ایران سے وطن واپس آنیوالے نوجوان میں سب سے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی اور جونہی ملک میں کورونا وائرس کی آمد کی اطلاع ملی تو ہرطرف ایک شور سا مچ گیا، میڈیا نے الگ طوفان برپا کردیا ، سوشل میڈیا صارفین نے کورونا وائرس پر لطیفے بنائے تو حکماء نے اس موذی وباء کے سدباب کیلئے نسخے بھی ایجاد کرلئے ، حکومت نے وباء کا زور بڑھتا دیکھا تو ملک میں لاک ڈاؤن کردیا ۔

ہمارے ملک میں ایک بہت بڑی بدقسمتی تو یہ رہی کہ ہمارے حکمراں عوام کو سہولت تو کیا دیتے الٹا روزگار بھی بند کردیا اور ہماری قوم نے ہمیشہ کی طرح کورونا کی وباء پاکستان پہنچے ہی ماسک، سینی ٹائزر اور ہر وہ چیز جو کورونا سے بچاؤ کیلئے مفید ہوسکتی تھی اس کے دام بڑھادیئے اور اشیاء خوردونوش کی قلت کو دیکھتے ہوئے دکانداروں نے سامان ذخیرہ کرکے منہ مانگے دام وصول کرکے کورونا کے باعث ملنے والے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

ہم لوگ کسی بھی قدرتی آفت کو موقع میں تبدیل کرکے اس سے فائدہ اٹھانا خوب جانتے ہیں اور ہمارے حکمران بھی اس بھی مشکل گھڑی میں اپنے لوگوں کی مدد کے بجائے پہلے امداد کے امکانات پر غور کرنا شروع کردیتے ہیں اور جن کو کرنے کو اور کچھ نہیں ملتا وہ ہر مسئلے میں سازش کا پہلو تلاش کرنا شروع کردیتے ہیں۔

کورونا وائرس کے حوالے سے سب سے بڑا دعویٰ یہ ہے کہ کورونا وائرس انسانی تخلیق ہے، پاکستان کے بعد اب دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اس وباء کو انسانی سازش قراردیتے ہوئے لوگوں نے تحقیقات کیلئے آواز اٹھاد ی ہے۔ اس وباء کے پیچھے سب سے بڑا نام جو سامنے آیا ہے وہ بل گیٹس ہے،مائیکرسافٹ کے بانی ، 82 ارب ڈالر سے زائد اثاثوں کے مالک ،دنیا کے امیر ترین شخص بل گیٹس اپنی دولت کا بڑا حصہ اپنی تنظیم کے ذریعے انسانیت کی فلاح کے نام پر خرچ کررہے ہیں تاہم اٹلی میں رکن پارلیمنٹ اور امریکا میں عوام نے بل گیٹس کو کورونا ویکسین کا مجرم قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔

امریکا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس چین کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا جبکہ چین کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی کورونا وائرس اپنے ساتھ لیکر ووہان آئے جہاں فوجی کھیلوں کے بعد امریکی فوجیوں نے واپس جاتے وقت یہ وائرس پھیلایا۔ ایران اس بات پر بضد ہے کہ قم شہر کو کورونا وائرس کے نام پر جان بوجھ کر متنازعہ بنایا گیا تاکہ زائرین کو بدظن کیا جاسکے جبکہ عالمی ادارہ صحت نے واضح کردیا ہے کہ کورونا وائرس ایک قدرتی وباء ہے اور یہ جلد دنیا سے ختم نہیں ہوگی اس لئے انسانوں کو اس وباء کے ساتھ رہنا ہوگا۔

کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کا مقصد دنیا کی آبادی کو اپنے کنٹرول میں کرنا ہے اور اس مقصد کیلئے کورونا کی ویکسین کے ذریعے ایک مائیکر چپ انسان کے جسم میں داخل کی جائیگی اور فائیو جی ٹاور ز کے ذریعے ان انسانوں کی نقل حرکت پر نظر رکھی جائیگی۔

یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ کورونا وائرس سے صرف پاکستان متاثر نہیں ہوا بلکہ دنیا کے دوسو کے قریب ممالک اس موذی وباء کا سامنا کررہے ہیں۔اگر یہ بات مان بھی لی جائے کہ کورونا وائرس کے پیچھے دنیا کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ اور اس سازش کے روح رواں بل گیٹس ہیں تب بھی ایک بات ہضم کرنا انتہائی مشکل ہے وہ یہ کہ کورونا وائرس سے صرف مسلمان یا غریب ممالک نہیں  بلکہ سپر پاور امریکا، مد مقابل چین، اکھڑ روس، فرانس جرمنی، برطانیہ ، کینیڈا، اٹلی ، ترکی، ایران، سعودی عرب اور سوئٹرز لینڈ جیسے ممالک بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور یہ ممالک کسی صورت ایک نہیں ہوسکتے اور اگر یہ تمام بااثر قوتوں نے ملکردنیا کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے تو پھر ہماری اتنی حیثیت نہیں ہے کہ ہم اس وباء یا سازش کا مقابلہ کرسکیں۔ اس وقت جوچیز ہمیں اس مشکل سے نکال سکتی ہے اور وہ دعااورتوبہ ہےکیونکہ اللہ رب العزت کی ذات پاک ہی ہمیں اس وباء یا سازش سے بچاسکتی ہے۔

Related Posts