قائم مقام ای او بی آئی چیئرمین نے رخصت سے قبل چہیتے افسر کو خلاف ضابطہ نواز دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قائم مقام ای او بی آئی چیئرمین نے رخصت سے قبل چہیتے افسر کو خلاف ضابطہ نواز دیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹ انسٹیٹیوشن کی قائم مقام چیئرمین و ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ شازیہ رضوی کی جانب سے 8 جولائی کو آفس آرڈر نمبر 181/2021 نمبر HO/HR/TP/2021/1067 جاری کیا گیا ہے ، اس کو ترمیمی لیٹر برائے 9/2019 کا عنوان دیا گیا ہے ۔ اس لیٹر میں قائم مقام چیئرمین ای او بی آئی نے ڈاکٹر جبران حسین ایمپلائی نمبر 929715 اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو اسلام آباد ای او بی آئی ہیڈ آفس میں بینیفٹ اینڈ کنٹری بیوشن تھری تعینات کیا گیا ہے ۔

اس لیٹر میں مزید لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر جبران حسین اس وقت ریجنل آفس ای او بی آئی حسن ابدال میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر آپریشن تعینات ہیں ۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر جبران حسین ای او بی آئی کے ہی ایک آفس آرڈر پر2019 میں وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل اسلام آباد میں سیکشن آفیسر (EOBI) گریڈ 17میں تعینات ہو گئے تھے ۔جب کہ ضابطہ کے مطابق مذکورہ وزارت میں بطور سیکشن آفسر تعیناتی کا نوٹی فکیشن کیبنٹ ڈویژن اسلام آباد کی جانب سے جاری کیا جاتا ہے ۔

حیرت انگیز طور پر قائم مقام چیئرمین ای او بی آئی نے 8 جولائی کو آفس آرڈر نمبر 181/2021 کے ذریعہ ڈاکٹر جبران حسین اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو فوائد پہنچانے کی غرض سے ریجنل آفس حسن ابدال میں تعیناتی کو 2019 سے اسلام آباد ای او بی آئی ہیڈ آفس بی اینڈ سی میں تعیناتی میں تبدیل کردیا ہے ، واضح رہے کہ بی اینڈ سی اسلام آباد کے تحت نصف صوبہ پنجاب اور خیبر پختون خواہ کے سارے ریجنل دفاتر شامل ہیں ۔ اس خلاف ضابطہ افس آرڈر کے بعد ڈاکٹر جبران حسین کو 2019 سے اب تک ہیڈ آفس الاؤنس بھی دیا جائے گا جو بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد بنتا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ جبران حسین نے ادارہ سے ضابطہ کے مطابق بغیر تعلیمی رخصت لئے بیرون ملک ملائیشیاء کی ایک نجی الٹرا یونیورسٹی ملائیشیاء سے فلسفہ کے مضمون میں آن لائن پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی کر لی ہے ۔ جس پر باقاعدہ ادارہ سے 15000 روپے ماہانہ پی ایچ ڈی الائونس بھی حاصل کررہے ہیں ، اور وہ سرکاری نوکری کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی میں تدریسی فرائض بھی انجام دے رہے ہیں ، جبکہ ان کی فلسفہ کی ڈگری سے ای او بی آئی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا ۔

معلوم ہوا ہے کہ ان کی وزارت سمندر پار پاکستانی و ترقی انسانی وسائل اسلام آباد میں خلاف ضابطہ طور تعیناتی معاون خصوصی زلفی بخاری کے غیر قانونی پرسنل اسٹاف افسر میاں عثمان علی شاہ کی وجہ سے ہوئی تھی ۔ جو خود بھی وفاقی حکومت کے ایک ادارہ نیشنل سیکیورٹی ڈویژن سے ڈیپوٹیشن پر آکر تعینات ہوئے ہیں ۔

دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ای او بی آئی کے ملازم جبران حسین کی وزارت میں خلاف ضابطہ تعیناتی ای او بی آئی اور وزارت کے درمیان مفادات کے ٹکراؤ کے مترادف ہے ۔ علاوہ ازیں ای او بی آئی کےمبینہ طور پر کرپٹ چیئرمین اظہر حمید کو بعد از ریٹائرڈ منٹ خلاف ضابطہ طور پر دوبارہ ای او بی آئی کا تین سال کے لئے چیئرمین تعینات کرانے کے لئے سب سے زیادہ فعال کردار ڈاکٹر جبران حسین نے ادا کیا تھا ۔ ڈاکٹر جبران حسین نے اظہر حمید کو فائدہ پہنچانے کے لئے مخصوص نوعیت کے اشتہار کی تخلیق سے لے کر امیدواروں کےانٹرویو کالز لیٹرز تک جاری کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا ۔ جس کے بعد اب وزارت کے نئے سیکرٹری عشرت علی کی تعیناتی اور اظہر حمید کی ای او بی آئی میں دوبارہ تعیناتی کے امکانات ختم ہونے کے بعد قائم مقام چیئرمین شازیہ رضوی سے نیا اور من پسند آفس آرڈر ریجنل آفس حسن ابدال کے بجائے بی اینڈ سی آفس اسلام آباد کا جاری کرا کر جبران حسین کے لئے اس آفس آرڈر سے دہرے اور تہرے فوائد حاصل کئے جائیں گے ۔اس حوالے سے جب ای او بی آئی کی قائم مقام چیئرمین شازیہ رضوی سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو کرنے سے گریز کیا ۔

بتایا جاتا ہے شازیہ رضوی خود بھی بدعنوانیوں کے الزامات میں نیب ریفرنس میں نامزد ہیں اور ادارہ میں بیک وقت ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈپارٹمنٹ اور قائم مقام چیئرمین کے منصب پر فائز ہونے کے باوجود ای او بی آئی کے معاملات میں ان کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر ہے ۔اس حوالے سے ڈائریکٹر کوراآرڈینیشن نے رابطہ پر بتایا کہ پہلی بات یہ ہے  شازیہ رضوی قائم مقام چیئرمین نہیں بلکہ انہیں چیئرمین کے کچھ اختیارات حاصل ہیں ،جب کہ جبران حسین کے ترمیمی لیٹر کی اصل حقیقت یہ ہے کہ 2019میںاسلام آباد سے ان کا تبادلہ حسن ابدال کیا گیا تھا،حسن ابدال سے ان کو ڈیٹنمنٹ پر وزارت کے دفتر بھیج دیا گیا جیسا کہ پہلے بھی راجا فیض الحسن فیض گئے تھے جس کے بعد وزارت نے ان کو بطور ایس او ای او بی آئی تعینات کردیا ، کیوں کہ وزارت میں ڈیٹینمنٹ پر جانے کے لئے ان کو اسلام آباد دفتر میں ہونا ضروری تھا، اس لئے اب ان کے لئے لیٹر جاری کیا کہ ان 2019 سے ہی اسلام آباد بی این سی تھری میں تصور کیا جائے ۔

Related Posts