وہ 19 جنگی جرائم جن کا اسرائیل غزہ میں ارتکاب کر رہا ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

غزہ میں فلسطینی وزارت اطلاعات نے اپنے ایک بیان میں ان 19 جنگی جرائم کی نشاندہی کی ہے، جن کا اسرائیل غزہ میں ارتکاب کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض فوج نے فلسطینی شہریوں کے خلاف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 19 قسم کے جنگی اور انسانیت کے منافی جرائم کا ارتکاب کیا، جن میں عام شہریوں کا قتل عام، پوری آبادی پر بھوک مسلط کرنا، گرفتاری، جبری منتقلی، دیہاتوں، کھیتوں اور رہائشی مکانات کی تباہی اور بین الاقوامی طور پر ممنوعہ ہتھیاروں کا استعمال جیسے جرائم شامل ہیں۔
پہلا جنگی جرم منصوبہ بندی کے تحت قتل عام ہے، اسرائیل  نے 30000 عام شہری قتل کردیے، جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی تھی۔

ایک اور جنگی جرم عام شہریوں پر وحشیانہ تشدد اور ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہے۔ اب تک اسرائیل 2600 عام شہریوں کو گرفتار کر چکا ہے۔

 اسرائیل کا ایک اور جنگی جرم عام شہریوں کی جبری بے دخلی ہے، جس کے تحت اسرائیل 20 لاکھ فلسطینیوں کو زبردستی اور جبری طور پر اپنے گھروں اور رہائشی علاقوں سے بے دخل کر چکا ہے۔

بیان میں عام شہریوں کو یرغمال بنانے، سول آبادی اور شہری اہداف پر حملہ کرنے، گرفتار مرد و خواتین کی تذلیل، لوگوں کو بھوکا مرنے پر مجبور کرنے، شہریوں کے گھروں پر 70000 ٹن دھماکہ خیز مواد پھینکنے، جبری گمشدگی، اندھا دھند تباہی، سرکاری یا نجی املاک کو لوٹنے جیسے جرائم کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ بیان میں ثقافتی املاک اور تاریخی یادگاروں کو تباہ کرنے، ہسپتالوں اور طبی مراکز کو نشانہ بنانے، جاسوسی اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے سینکڑوں فلسطینیوں کو بھاگنے پر مجبور کرکے پیچھے سے انہیں گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کرنے جیسے وحشیانہ ہتھکنڈوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں ان 30 فلسطینیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو جنوب مغربی غزہ میں ایک چوک پر امدادی ٹرکوں کے انتظار میں جمع تھے کہ اسی دوران اسرائیلی فوجیوں نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنا کر خاک اور خون میں تڑپا دیا۔
اس کے علاوہ اسرائیلی ٹینکوں کی طرف سے 300 سے زائد شہریوں پر مختلف مقامات پر توپ خانے سے سیدھے گولے برسانے کی خوفناک شہادت بھی پیش کی گئی ہے۔

Related Posts