جامعہ اردو کے متنازعہ ترین رجسٹرار ڈاکٹر صارم کیخلاف اساتذہ میدان میں آ گئے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جامعہ اردو سینیٹ اجلاس میں متنازعہ افسر ڈاکٹر صارم کو پروفیسر بنانے کیلئے کوششیں
جامعہ اردو سینیٹ اجلاس میں متنازعہ افسر ڈاکٹر صارم کو پروفیسر بنانے کیلئے کوششیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کی انجمن اساتذہ نے صدر پاکستان و چانسلر اردو یونیورسٹی سے یونیورسٹی میں جاری شدید انتظامی بحران کا نوٹس لینے اور ڈاکٹر محمد صارم کی خلاف تحقیقات کے لیے ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کو فوری اپنی کارروائی مکمل کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

انجمن اساتذہ، وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) نے ایک خط کے ذریعہ صدرِ پاکستان و چانسلر اردو یونیورسٹی سے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی میں جاری شدید نوعیت کے انتظامی بحران کو حل کرنے کے لیے نوٹس لیں۔ مورخہ 20 ستمبر 2021 کو تحریر کیے گئے اس خط میں بیان کیا گیا ہے کہ مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کے باوجود ڈپٹی چیئر سینٹ کی یونیورسٹی میں نگراں کی حیثیت سے تقرری غیر قانونی اور بلاجواز ہے، خصوصاً جب صدرِ پاکستان مستقل وائس چانسلر کا تقرر کر کے اپنا فیصلہ سنا چکے ہیں تو ایسے وقت میں ڈپٹی چیئر سینٹ کی طرف سے صدرِ پاکستان کے احکامات کے برعکس خود ساختہ نگراں بننے کی کوشش سنگین بے قاعدگی ہے۔

انجمن اساتذہ نے مطالبہ کیا ہے کہ برطرف شدہ قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم کے خلاف سلیکشن بورڈ میں بڑے پیمانہ پر ہونے والی بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات کے نتیجہ میں سابقہ قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق نے رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد کی سربراہی میں جو تحقیقاتی کمیٹی قائم کی تھی اس کمیٹی کا اجلاس فور ی طور پر طلب کر کے شفاف تحقیقات کر کے سینٹ میں پیش کی جائیں۔

خط میں بتایا گیا ہے کہ سابق قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو شعبہ کمپیوٹر سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر محمد صدیق کی جانب سے سلیکشن بورڈ میں پیش ہونے والی امیداروں اور طالبہ کے داخلہ کے معاملات کی جانچ پڑتال کے لیے 16 ستمبر 2021ء کو ایک درخواست جمع کروائی جس کے نتیجہ میں رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد کی سربراہی میں 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

بعد ازاں ڈپٹی چیئر سینٹ کی طرف سے نگراں کی حیثیت سے براجمان ہونے کے بعد اس کمیٹی کو تبدیل کر کے پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی اور ڈاکٹر شبر رضا پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ۔ حقائق کے مطابق پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی جو کہ خود سلیکشن بورڈ کمیٹی کی سیکریٹری تھیں اور ڈاکٹر شبر رضا بحیثیت ڈائریکٹر QEC سلیکشن بورڈ کے انعقاد میں شامل تھے تو ایسی صورت میں ان دو افراد کو ہی سلیکشن بورڈ کے خلاف تحقیقات کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں شامل کرنے سے عزائم واضح ہو جاتے ہیں اور قوی امکان ہے کہ اس کمیٹی کی طرف سے اس شکایت پر کلین چٹ دے کر ڈاکٹر محمد صارم کو بری کر دیا جائے ۔ ایسی صورت میں اس کمیٹی کی تشکیل اور انکوائری رپورٹ پر اسٹیک ہولڈرز کا مطمئن ہونا ممکن نظر نہیں آتا اور ایسی صورت حال میں سلیکشن بورڈ کی تکمیل مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : ایسوسی ایٹ ڈگری برائے سائنس، آرٹس اور کامرس کے داخلوں کی  تاریخ میں توسیع  کی جائے، اساتذہ تنظیم

Related Posts