رات کو نیند سے اچانک اٹھ جانا موت کا سبب بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

رات کو نیند سے اچانک اٹھ جانا موت کا سبب بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین
رات کو نیند سے اچانک اٹھ جانا موت کا سبب بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

واشنگٹن:امریکا سمیت دنیا کے تقریباً ہر ملک میں ایسے واقعات ہو رہے ہیں جن میں صحت مند افراد  اچانک نیند سے اٹھنے پر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کی رائے میں اس کی وجہ رات کے وقت ایسے افراد کا اچانک آنکھ کھلنے پر اٹھ کر کھڑا ہوجانا ہے۔

کوئی بھی جان لیوا بیماری نہ ہونے کے باوجود اچانک موت حیران کن اور افسوسناک ہوتی ہے۔دراصل سوتے اور جاگتے دونوں اوقات میں انسانی جسم دو الگ الگ قسم کے نظام زندگی میں داخل ہوجاتا ہے۔ جاگتے وقت ہماری  دھڑکن کی جو رفتار ہوتی ہے وہ سوتے وقت کبھی نہیں ہوتی۔ اسی طرح دورانِ خون کی حالت بھی ان دونوں حالتوں میں الگ الگ ہوتی ہے۔

طبی ماہرین اچانک اٹھ کر کھڑے ہونے پر موت سے بچنے کے لیے احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔ان کے مطابق اچانک اٹھنے سے  خون کی دماغ تک رسائی کم ہونے کی وجہ سے  دھڑکن بے ترتیب ہو کر رک سکتی ہے جو  موت کا سبب ہے۔

رات کے وقت اچانک آنکھ کھلنے کے بعد کے دو سے تین  منٹ انتہائی اہم ہوتے ہیں۔ اس دوران انسانی دماغ نیند کی حالت سے بیداری تک آنے کی تیاری کر رہا ہوتاہے۔ آنکھ کھلنے پر کچھ دیر تک بستر پر ہی لیٹ کر گزارنے چاہئیں۔ اس کے بعد کچھ دیر بیٹھ کر گزارنے سے دماغ کو یہ سمجھنے کا وقت مل جاتا ہے کہ اب میں بیدار ہوچکا ہوں۔ اب مجھے حرکت کے لیے تیار ہونا ہے۔

ایک سے ڈیڑھ منٹ تک بستر ہی پر لیٹے رہنے، 30 سیکنڈ سے ایک منٹ تک بیٹھے رہنے اور اگلے 20 سے 30 سیکنڈ تک بستر سے ٹانگیں لٹکانے کے بعد مکمل طور پر حرکت میں آجانا جسم کو پوری طرح بیدار کردیتا ہے۔ اس وقت اٹھ کر چلنے پھرنے، پانی پینے یا واش روم جانے جیسے کام کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ آپ کا اچانک اٹھ بیٹھنا ہر بار موت کا سبب نہیں بنتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر وقت انسان ایک جیسی حالت میں نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی انسان آنکھیں بند کرکے تھوڑی دیر کے لیے لیٹتا ہے اور پھر اٹھ کر کام کاج میں مصروف ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں بلڈ پریشر لو ہونے، دل کی دھڑکن کے بے ترتیب ہونے یا موت کے خطرات اتنے زیادہ نہیں ہوتے، تاہم نیند طاری ہوجانے کے فوراً بعد اٹھ کر کھڑے ہوجانا ہر لحاظ سے خطرناک ہے۔

مزید پڑھئے:   ذیابیطس دیہی علاقوں سے زیادہ شہری علاقوں میں پھیلتی ہے۔ طبی تحقیق

Related Posts