اسٹیٹ بینک نے مجوزہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کے قیام کی اصولی منظوری دے دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسٹیٹ بینک نے مجوزہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کے قیام کی اصولی منظوری دے دی
اسٹیٹ بینک نے مجوزہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کے قیام کی اصولی منظوری دے دی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

بینک دولت پاکستان نے جدت طرازی اور مالی شمولیت کے فروغ اور عوام کو سستی ڈیجیٹل مالی سہولتیں فراہم کرنے کے سلسلے میں پانچ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کے قیام کی اصولی منظوری دے دی۔ ان بینکوں کے نام ہیوگو بینک لمیٹڈ، کے ٹی پاکستان بینک لمیٹڈ، مشرق بینک پاکستان لمیٹڈ، رقمی اسلامی ڈجیٹل بینک لمیٹڈ اور ٹیلی نار مائکروفنانس بینک لمیٹڈ ہیں۔ واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں ڈجیٹل بینکوں کے قیام کے لیے جنوری 2023ء میں پانچ کامیاب درخواست گزاروں کو این او سی جاری کیے تھے ۔ ضروری شرائط مکمل کرنے کے بعد ان اداروں کو اصولی منظوری دے دی گئی ہے تاکہ وہ ڈجیٹل مالی سہولتوں کے آغاز کے لیے خود کو عملی طور پر تیار کریں۔

بدھ کو کراچی میں اسٹیٹ بینک میوزیم بلڈنگ میں ہونے والی یادگار تقریب میں اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے پانچ مجوزہ ڈجیٹل بینکوں کو اصولی منظوری دی۔ تقریب میں مجوزہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کے اسپانسرز، ان بینکوں کے سی ای اوز، پیمنٹ سسٹم آپریٹرز (پی ایس او)/ پیمنٹ سسٹم پرووائڈرز (پی ایس پی)، الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئی) سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور اسٹیٹ بینک کی اعلیٰ انتظامیہ نے شرکت کی۔

گورنر جمیل احمد نے اپنے کلیدی خطاب میں ملک میں ڈجیٹل ریٹیل بینک متعارف کرانے کے اقدام کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے مالی نظام کو اس کے زبردست فوائد اور اہم چیلنجوں کا ذکر کیا جن کا سامنا ان نوع کے مالی اداروں کو کرنا پڑا۔ انہوں نے دیگر اہم ضوابطی اقدامات کا بھی ذکر کیا جن کا مقصد ڈجیٹل مالی ماحول کی تشکیل ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان میں ڈجیٹل انداز کی بااختیار بینکاری کے روشن اور جدت طراز مستقبل کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے تعاون کی خاطر اسٹیٹ بینک پوری طرح تیار ہے۔

جناب جمیل احمد نے مالی اداروں کو یقین دہانی کرائی کہ اسٹیٹ بینک ملک کے باشندوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مالی نظام کو زیادہ شمولیتی، زیادہ جدت طراز، اور زیادہ مستعد بنانے کے لیے مخلص ہے۔ انہوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ عملی سرگرمیاں شروع کرنے کے بعد ڈجیٹل بینک ایک ڈجیٹل ماحول کی تشکیل میں مدد دیں گے، صارفین کو بالکل نئی طرح کا تجربہ ہوگا، سستی ڈجیٹل مالی خدمات فراہم کریں گے جن میں معاشرے کے محروم اور نیم محروم طبقوں کو قرضوں تک رسائی بھی شامل ہے۔

قبل ازیں شرکا کو خوش آمدید کہتے ہوئے ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عنایت حسین نے اس بات کو اجاگر کیا کہ یہ اصولی منظوریاں مجوزہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کو اس قابل بنائیں گی کہ وہ نظم و نسق، خطرے کے انتظام، سرمایہ جاتی ضروریات، عملدرآمد اور آڈٹ، تحفظِ صارف، کاروباری تسلسل،سائبر سیکورٹی، پروڈکٹ کو ترقی دینے، ٹیکنالوجی کے انفراسٹرکچر کی تنصیب، متعلقہ پالیسیوں، پروسیس اور طریقوں سمیت اپنے تمام وظائف میں عملی طور پر تیار ہونے کی سمت مزید پیش رفت کریں۔

مجوزہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کے اسپانسرز نے بھی تقریب میں اظہارِ خیال کیا۔ اسٹیٹ بینک کے تاریخی اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے مجوزہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کے اسپانسروں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ڈجیٹل بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک کے فریم ورک نے پاکستان میں ڈجیٹل بینکوں کے قیام کے لیے ضروری پورے عمل میں جامع رہنمائی فراہم کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چیلنجوں کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع ہیں، جن کے تحت ڈجیٹل بینک معاشرے کے مالی خدمات سے محروم اور نیم محروم طبقات کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے سلسلے میں ایک تیز رفتار، سست اور مؤثرحل پیش کریں گے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ ڈجیٹل بینکوں مالی ایکوسسٹم کا اہم حصہ بن جائیں گے ، مارکیٹ کی کارکردگی بہتر ہو گی، مالی خدمات کی وسیع رینج تک رسائی ملے گی اور اس طرح مالی شمولیت کے وسیع ایجنڈے کی طرف بڑھنے میں مدد ملے گی۔

قبل ازیں اسی سال اسٹیٹ بینک نے مذکورہ ڈجیٹل ریٹیل بینکوں کو ’’نو آب جیکشن سرٹیفکیٹ (این ا و سی) ‘‘ جاری کیے تھے جس کے تحت انہیں سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)کے پاس پبلک لمیٹڈ کمپنی کے طور پر انکارپوریٹ ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔ ان اداروں کو مستعدی اورموزونیت، تجربے اور مالی مضبوطی، بزنس پلان، عمل درآمد کے پلان، فنڈنگ اور سرمایہ جاتی پلان، آئی ٹی اور سائبر سیکورٹی کی حکمت عملی اور آوٹ سورسنگ کے انتظامات سمیت پیرامیٹر ز کے جامع مجموعے کی بنیاد پر جامع اور سخت قدرپیمائی کے بعد منتخب کیا گیاتھا۔

آپریشنل تیاری کی حالت میں آنے کے بعد ان اداروں کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ اپنے آپریشنز شروع کرنے کی اسٹیٹ بینک سے منظوری حاصل کریں۔

Related Posts