مہران یونیورسٹی کے VC کی کرپشن پر NAB انکوائری کے باوجود سندھ حکومت مہربان کیوں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مہران یونیورسٹی کے VC کی کرپشن پر NAB انکوائری کے باوجود سندھ حکومت مہربان کیوں؟
مہران یونیورسٹی کے VC کی کرپشن پر NAB انکوائری کے باوجود سندھ حکومت مہربان کیوں؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی کرپشن،اعلی انتظامی عہدوں پر غیر قانونی تقرریوں اور آمدن سے زائد اثاثوں کی نشاندہی کے باوجودڈاکٹراسلم عقیلی کو وائس چانسلر کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکا۔

مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سالانہ آڈٹ اور اینٹی کرپشن کی رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی میں ہونے والی اروبوں روپے کی کرپشن کی نشاندہی کے باوجود وائس چانسلرڈاکٹر اسلم عقیلی اپنے عہدے پر قائم ہیں۔مہران یونیورسٹی کے اساتذہ اور افسران کی جانب سے یونیورسٹی میں ہونے والی کرپشن کی روک تھام اور یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق موجودہ وائس چانسلر کی معطلی کے لیے لکھے گئے خط پر بھی کوئی انتظامی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

چیئرمین نیب اسلام آباد کی جانب سے نیب انکوئری کے لیے نامزد ہونے کے باوجود وائس چانسلر اسلم عقیلی کے معاملے پر سندھ کی جامعات کے چانسلر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی خاموشی بھی معنی خیز قرار دی جارہی ہے۔اربوں روپے کی مالی کرپشن اور انتظامی عہدوں پر غیر قانونی مقرریوں سمیت آمدنی سے زائد اثاثوں کی نشاندہی کے باوجود اسلم عقیلی کو تیسری بار داؤد یونیورسٹی کا وائس چانسلر بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

واضح رہے کہ سرچ کمیٹی کی داؤد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے لئے تین ناموں کی سمری وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس موجود ہے جس میں سر فہرست تیسری بار وائس چانسلر بنانے کے لئے اسلم عقیلی کا ہی نام شامل ہے۔نیب کو لکھے گئے خط کے مطابق مہران یونیورسٹی کے دوسری بار وائس چانسلر بننے والے ڈاکٹر اسلم عقیلی کے پاس آمدن سے زائد اثانے موجود ہیں جن میں 16پراپرٹیز اسلم عقیلی اور ان کے فیملی کے نام پر ہیں۔

جن میں  ڈاکٹر محمد اسلم عقیلی ولد عبدالقیوم عقیلی کے نام پر حیدر آباد قاسم آباد میں انٹری نمبر 891کے تحت 26جون 2006کو صائمہ لگژری اپارٹمنٹ،انٹری نمبر 2259-4/2015کے تحت 24اگست 2018کو حیدر آباد ٹاؤن میں ایک اور اپارٹمنٹ،انہی کے نام پر حیدر آباد،دیہہ بہرام خان میں پرروفیشنل کووآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ،حیدر آباد قاسم آباد میں انٹری نمبر 577کے تحت 20اپریل 2006کو صائمہ لگژری اپارٹمنٹ میں ایک فلیٹ۔

اس کے علاوہ حیدر آباد قاسم آبا دمیں انٹری نمبر 3069 کے تحت 10نومبر 2016کو گوسپل ہومزہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک فلیٹ، کراچی ساؤتھ کلفٹن ٹاؤن میں انٹری نمبر 2433کے تحت 3جون 2015کو ڈبل اسٹوری بنگلہ نمبر 38،اسٹریٹ نمبر 38، فیز VIکیعلاوہ ان کی اہلیہ فوزیہ پروین عقیلی کا ٹھٹھہ میں انٹری نمبر 45کے تحت 30جنوری 2017کو زمین حاصل کی گئی، فوزیپ پروین نے حیدر آبا د قاسم آباد میں انٹری نمبر309کے تحت 29جنوری 2011کو ایچ ڈی اے ہاؤسنگ اسکیم فیز ون میں پلاٹ لیا۔

حیدر آباد میں ہی انٹری نمبر 984-4-2011کے تحت 28مارچ 2011کو پلاٹ لیا، حیدر آباد میں  انٹری نمبر 2956کے تحت 19ستمبر 2012کو نسیم نگر اسکیم فیزتھری میں  ایک پلاٹ لیا،حیدر آباددیہہ بہرام خان میں پروفیشنل کورآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی میں پلاٹ لیا، حیدر آباد میں 2072کے تحت ایچ ڈی اے ہاؤسنگ سوسائٹی فیز ون میں پلاٹ لیا۔

کراچی ایسٹ میں گلشن اقبال ٹاؤن ون میں  انٹری نمبر 9089کے تحت 2014میں پلاٹ لیا، گلشن اقبال ٹاؤن ٹومیں انٹری نمبر 9089 بھی 2014میں لیا تھا۔ان کے بیٹے ارسلان اسلم عقیلی نے ٹھٹھہ کی دیہہ جھرک میں انٹری نمبر 110کے تحت 7ستمبر 2017کو ایک زمین لی ان کے دوسرے بیٹے افیاض اسلم عقیلی نے ٹھٹھہ کی دیہہ جھرک میں انٹری نمبر 110 اور بک نمبر 2809کے تحت 7ستمبر 2017کو ایک زمین خریدی تھی۔

اسلم عقیلی نے بحیثیت وائس چانسلر اپنے داماد ذوالفقار عمرانی کو آئی ای سی میں گریڈ 19پر منیجر بھرتی کیا،جس میں بھرتی کیلئے اشتہار دیا گیا نہ ہی تعلیمی اور تجربہ کو ملحوظ رکھا گیا تھا، جس نے سولر میں پی ایچ ڈی کی ہے جب کہ جس پوسٹ پر اس کو بھرتی کیا ہے اس پوسٹ پر ایم بی اے کوالیفائیڈ کی ضرورت تھی۔جس وقت اس کو بھرتی کیا، اسی دوران ان کا اسٹیٹس اسسٹنٹ پروفیسر گریڈ19بھی ظاہر کررہا تھا جن کو غیر قانونی طور پر 25ہزار روپے ماہانہ پی ایچ ڈی الاؤنس بھی دیا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر اسلم عقیلی نے اپنے داما دکو ایک ماہ کی چھٹی پر کنونٹری یونیورسٹی یوکے جانے کی اجازت دی، جس کے بعد ذوالفقارعمرانی جنوری تا فروری 2020 کی آفیشلی رخصت کے بعد واپس ہی نہیں آئے، جس کے باوجود وائس چانسلر کے حکم پر 24مارچ 2020کو ان کو یونیورسٹی کے اکاؤنٹ سے 15لاکھ 81ہزار 100روپے بھیجے گئے۔

مزید پڑھیں: اینٹی کرپشن نے داؤد یونیورسٹی میں بھرتیوں کیخلاف انکوائری شروع کردی

جس کے بعد وہ واپس 15ستمبر 2020کو آئیاور سنڈیکیٹ کی منظوری کے بغیر ہی اپنی سروس اسی طرح شروع کر لی۔اس کے علاوہ داماد نے دو مختلف پروجیکٹس گرین انرجی پاکستان اور مسارٹ مہران سولوشن کے نام پر 12لاکھ روپے بھی وصول کئے ہیں۔وائس چانسلر کے داماد نے جامعہ میں کل تین سال تین ماہ کی نوکری میں جامعہ سے کل 15کروڑ روپے تنخواہوں اور دیگر مدا عات میں وصول کئے ہیں۔

ڈاکٹر اسلم عقیلی 2002سے 2009تک مہران یونیورسٹی میں رجسٹرار رہے، 2009سے 2014تک پرو وائس چانسلر تعینات رہے اور 2014سے ابھی تک وائس چانسلرتعینات ہیں۔واضح رہے کہ ڈاکٹر اسلم عقیلی جب سے پروفیسر بنے ہیں اس کے بعد کوئی کلاس نہیں لی اور مکمل ایڈمنسٹریشن کا تجربہ ہونے کے باوجودکوالٹی انہاسمنٹ سیل کا تجربہ اکیڈمک میں ظاہر کرکے گریڈ 22میں ترقی کرائی ہے۔معلوم رہے کہ گریڈ 22میں ایسے ہی افسر کو ترقی دی جاتی ہے جس کا تجربہ اکیڈمک کے حوالے سے مکمل ہو۔ڈاکٹر اسلم عقیلی کی اپنی کوئی بھی ریسرچ پبلی کیشن نہیں ہیں، جب کہ اساتذہ کی پبلی کیشن میں ان کے نام سکینڈری رائیٹر کے طور پر موجودہیں۔

Related Posts