کراچی: وفاق سے کے ایم سی کو 5 ارب میں سے ملنے والے ایک ارب کے ٹینڈرز میں گھپلوں کی خبر کا میئر کراچی نے نوٹس نہ لے کر اپنی ساکھ بھی خراب کر ڈالی۔
کراچی پیکیج کے تحت 5 ارب میں سے 1 ارب کی ملنے والی رقم ٹھکانے لگانے والے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ڈی جی محکمہ انجینئرنگ اقتدار احمد پر پہلے بھی ٹینڈر جاری کرنے اور کھولنے میں گھپلوں کے الزامات ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے کے ایم سی کے ضلع جنوبی میں 40 مختلف نوعیت کے کاموں کے ٹینڈر میں ڈبلنگ کی گئی تھی جس کی خبروں کی اشاعت کے بعد سیکریٹری بلدیات روشن شیخ نے فوری نوٹس لے کر انہیں اب تک روکا ہوا ہے تاہم یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ڈی جی انجینئرنگ (کے ایم سی) کے خلاف اب تک اس ڈبلنگ کے حوالے سے بھی میئر کراچی نے کوئی کارروائی نہیں کی ۔
حالیہ 1 ارب کے ٹھیکوں کا احوال یہ ہے کہ پہلی ٹینڈر کھلنے کی تاریخ سے قبل محمود زیدی کی سربراہی میں ٹھیکیداروں کو ڈی جی اقتداراحمد کے دفتر میں طلب کی گئی تاہم من پسند ٹھیکیداروں کی فرمائش پر یہ میٹنگ منسوخ کر دی گئی۔
ڈی جی اور محکمہ انجینئرگ کے افسران کی بد نیتی تھی کہ ٹینڈر کھلنے والے دن مقررہ وقت دن ایک بجے کسی ٹھیکیدار کو ٹینڈر بکس میں ٹینڈر جمع کرانے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ اقتدار احمد کے حواریوں نے اقتدار کے نشے میں مقررہ وقت پر ٹینڈر جمع کرنے کے اسرار پر بعض ٹھیکیداروں کو زد وکوب بھی کیا تھا۔
ٹینڈرجمع کرانے کا وقت 2بجے دن مقررتھا، ڈی جی اور ان کے ماتحت افسران اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو فون کر کر کے بلاتے رہے اور ان کی آمد تک ٹینڈر جمع کرانے کا مقررہ وقت غیر قانونی طور پر بڑھا کر 4 بجے تک کیا گیا۔
میئر کراچی وسیم اختر اور ورکس کمیٹی کے چیئرمین حسن نقوی فریئر ہال سے براہ راست مانیٹرنگ کرتے رہے،یہ ہی نہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود زیدی کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ دوسرے روز بھی من پسند ٹھیکیداروں سے ٹینڈر وصول کرے جو کہ ڈائریکٹر جنرل انجینئرنگ اقتدار احمد کے کیمپ آفس کلفٹن میں خفیہ طور پر جمع کیے گئے اور اس کے ساتھ مبینہ طور پر (بی او کیو) شیڈول کے کاغذات کو غیر قانونی طور پر تبدیل کیا جاتا رہا۔
مزید پڑھیں:سندھ حکومت چہیتے افسر سے کیوں ناراض،رحمت اللہ شیخ کو گھر بھیجنے کی وجہ سامنے آگئی