کشمیر میں شدت پسندی کی وجہ اسلام نہیں ناانصافی ہوگی ،وزیراعظم عمران خان

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں تاحال کرفیو نے لوگوں کو محصور کررکھا ہے، گزشتہ 30 سال میں ایک لاکھ کشمیریوں کو مار دیا گیا ،  کشمیر میں شدت پسندی ہوئی تو اس کی وجہ اسلام نہیں ناانصافی ہوگی۔

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے حکومت میں آنے کے بعد ہی بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی تھی کیوں کہ ہم جنگ کے مخالف ہیں، ماضی کی جنگوں نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا، 9/11 میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن دہشت گردی کی جنگ 70 ہزار پاکستانی مارے گئے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ   وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پاکستان سے ان پر حملے ہو رہے ہیں لیکن میں نے کہا کہ آپ کی سرزمین سے ہمارے بلوچستان میں حملے کیے جا رہے ہیں جس کا ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں اور 5 اگست سے مقبوضہ کشمیرمیں 80 لاکھ لوگوں کو محصور کردیاگیا ہے، کیا مودی سمجھتا ہے کہ کرفیو کے بعد کشمیری خاموشی سے اسے قبول کرلیں گے، کرفیو اٹھنے کے بعد کشمیر میں خون کی ندیاں بہیں گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ناانصافی ہوتی ہے تو انسان انتہائی قدم اٹھانا ہے، ناانصافی کے خلاف انسانی ردعمل کا تعلق مذہب سے نہیں ہوتا ہے، کشمیریوں کو شدت پسندی کی طرف دھکیلا جارہا ہے، بہت نازک وقت ہے، عالمی برادری نے مداخلت نہ کی تو دو نیوکلیئر طاقتیں آمنے سامنے ہوں گی۔

عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 11 قرار دادوں کے باوجود بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کی اور کرفیو نافذ کردیا،  بھارت کی حکومت آر ایس ایس کے نظریے پر چل رہی ہے اور مودی اس کے نمائندے ہیں یہ نظریہ مسلمانوں اور عیسائیوں سے نفرت انگیز برتاؤ کرتا ہے، مودی کی الیکشن مہم میں کہا گیا کہ یہ تو محض ٹریلر ہے پوری فلم ابھی باقی ہے مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو کہ ہٹلر اور مسولینی کے نظریے پر چلتی ہے۔

وزیراعظم کاماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ میں سمجھتاہوں  کہ ماحولیات سے نمٹنے کیےلئے بہت سے رہنماسنجیدگی نہیں دکھا رہے، ایک ملک ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا۔امیدکرتاہوں اقوام متحدہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں قدم اٹھائے گا، پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جسے کلائمنٹ چینج سے سب سے زیادہ نقصان کا سامنا ہے، 80 فیصد پانی گلیشئر پگھلنے سے آتا ہے جو کہ ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم میں واقع ہے، کلائمنٹ چینج سے نمنٹے کے لیے لیے پاکستان دس ارب درخت لگارہا ہے، وہ ممالک جو گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں وہ کلائمٹ چینج کے ذمہ دار ہیں۔

عمران خان کا اسلامو فوبیا پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا 9/11 کے بعد اس میں حیرت انگیز اضافہ ہوا ہے کیوں کہ کچھ ممالک کے سربرہان نے دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا کو سب سے زیادہ نقصان مسلم ممالک کو ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متشدد اسلام کوئی مذہب نہیں ہے،  اسلام صرف ایک ہے جو حضرت محمد ﷺ نے ہمیں سکھایا، افسوس کی بات ہے کہ بعض سربراہان اسلامی دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں، افسوس کی بات ہے مسلم ملکوں کے سربراہوں نے اس بارے میں توجہ نہیں دی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں خود کش حملوں اور اسلام کوجوڑا گیا لیکن نائن الیون سے پہلے زیادہ تر خودکش حملے تامل ٹائیگرز نے کیے، تامل ٹائیگرز ہندو تھے تاہم  کسی نے ہندو ازم کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا۔

عمران خان نے کہا کہ یورپ میں مخصوص طبقہ کچھ عرصہ بعد حضورﷺ کی توہین کرتا ہے جس سے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ مسلم ممالک نے ماضی میں غلطی کی اور یورپ  کو نہیں بتایا کہ حضورﷺ کون ہیں۔عمران خان نے کہا کہ دنیا میں پہلی فلاحی ریاست کی بنیاد مدینہ میں ڈالی گئی جس میں کمزوروں کے حقوق خیال رکھا گیا اور امیروں پر ٹیکس عائد کر کے غریبوں کو سہولیات فراہم کی گئیں، اس مذہب میں سب برابر ہیں اور غلاموں نے بادشاہت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے 1989ء میں سویت وار اور نائن الیون کے بعد امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی حالانکہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی شامل نہیں تھا، ہمارے 70 ہزار فوجی اور شہری اس جنگ میں شہید ہوئے،  میں نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کی تھی۔

وزیراعظم نے منی لانڈرنگ کے سدباب پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امیر افراد اربوں ڈالر غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیتے ہیں اس کے نتیجے میں ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے اسی وجہ سے ہمارے ملک کا قرضہ 10برسوں میں چار گنا بڑھ گیا، آف شور کمپنیوں کے ذریعے غریب ممالک کے اثاثے جدید دنیا میں چلے جاتے ہیں، ہم انسانوں پر کیسے پیسہ خرچ کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے اقتدار میں آنے سے قبل ہمارے قرضے گزشتہ 60سال میں لیے گئے قرضوں کے مقابلے میں 4گنا بڑھ گئے تھے اور ایسے میں ہم 22کروڑ لوگوں کی خدمت کر سکتے ہیں کیونکہ ہمارے ملک میں چند خاندان حکمران تھے جو کرپشن کر کے اپنے پیسے باہر بھیج دیتے تھے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امیر ممالک کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی ذرائع سےآنے والی رقم کے ذرائع روکیں کیوں کہ غریب ملکوں سے لو ٹی گئی رقم غریبوں کی زندگیاں بدلنے پر خرچ ہوسکتی ہے، کرپٹ حکمرانوں کو لوٹی گئی رقم بیرون ممالک بینکوں میں رکھنے سے روکاجائے، امیر ممالک میں ایسے قانون ہیں جوکرمنلز کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

Related Posts