پاکستان میں پارلیمانی بجٹ آفس کا قیام

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پارلیمانی بجٹ

جب بھی پاکستان میں کوئی حکومت بجٹ پیش کرتی ہے تو معمول کے مطابق حکومت کی طرف سے پیش کردہ بجٹ اور معاشی اعدادوشمار کے بارے میں شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں ۔

یہ کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے ہر سطح پر بجٹ میں معاشی اعدادوشمار کو سیاسی مقاصد اور آئی ایم ایف جیسے معاشی اداروں کو بے وقوف بنانے کیلئے الفاظ کا ہیر پھیر کیا۔

اگر ہم اچھی حکمرانی کی بات کرتے ہیں تو اس میں عوامی عہدیداروں کی مالی حکمرانی یا عوامی خزانے کا انتظام بھی شامل ہوتا ہے۔ ہمیں بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت ، درستگی اور سالمیت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اس کو مزید معنی خیز بناسکیں تاکہ یہ محض الفاظ کا گورکھ دھندہ نہ ہو کہ حکومت یا عوام میں کسی کو اس بات کا اشارہ نہیں ہے کہ معاشی اثر کیا پڑتا ہے۔

دنیا کے جمہوری ممالک کے بہترین طریق کار کو اپناتے ہوئے میری تجویز ہے کہ ہمیں پارلیمانی بجٹ آفس قائم کرنا چاہئے  جو بہت سے ممالک پہلے بھی کرچکے ہیں۔

ریاستہائے متحدہ امریکا: کانگریس کے بجٹ آفس کا قیام 1974ء میں ہوا۔
 برطانیہ: بجٹ کی ذمہ داری کے لئے آفس 2010ء میں تشکیل دیا گیا۔
 کینیڈا: پارلیمانی بجٹ آفس 2006ء میں تشکیل دیا گیا۔
آسٹریلیا: پارلیمانی بجٹ آفس 2012ء میں تشکیل دیا گیا۔
 کوریا: 2003ء میں قومی اسمبلی کا بجٹ آفس قائم ہوا۔
 سویڈن: سویڈن میں مالی پالیسی کونسل 2007ء میں قائم ہوئی۔

اس قسم کے معاشی اداروں کا بنیادی مقصد بجٹ کے اعدادوشمار، معاشی امور ، اور قانون سازی کی تجاویز کے مالی مضمرات کا آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تجزیہ فراہم کرنا ہے۔مذکورہ بالا اداروں نے آزاد ، غیر سیاسی ، پیشہ ور ، قابل اعتماد اور غیر جانبدار تجزیہ فراہم کرنے کی شہرت حاصل کی ہے۔

مینڈیٹ

عوام کے سیاسی نظام پر عدم اعتماد کے پیش نظر جمہوریت پراعتماد کو بحال کرنے کے لئے پاکستان میں پی بی او کی ضرورت اور زیادہ بڑھتی جارہی ہے۔

پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ میں پی بی او کے قانون سازی کے مینڈیٹ اور اختیارات کی وضاحت کی جانی چاہئے۔ پارلیمانی بجٹ آفیسر پارلیمانی بجٹ آفس کی سربراہی کرے گا جو 6 سال کی مدت کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا افسر ہوگا۔

پی بی او کو پارلیمنٹ کے بجٹ ، تخمینے اور دیگر دستاویزات کے ساتھ ساتھ قوم کی مالی اعانت یا معیشت سے متعلق خاص اہمیت کے معاملات پر آزادانہ تجزیہ فراہم کرنا چاہئے۔

اس کے ساتھ ساتھ کسی کمیٹی یا پارلیمنٹیرین کی درخواست پر کسی بھی تجویز کی مالی لاگت کا اندازہ لگانا جس کا تعلق پارلیمنٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق معاملات سے ہے۔

کچھ کمیٹیاں قوم کے مالی وسائل یا معیشت یا تخمینے کے تجزیے کی درخواست بھی کرسکتی ہیں۔عام انتخابات سے قبل پی بی او کے پاس انتخابی مہم کی کسی تجویز کی مالی لاگت کا اندازہ لگانے کے لئے سیاسی جماعتوں یا قومی اسمبلی کے آزاد ممبروں کی درخواستوں کا جواب دینے کا ایک اضافی مینڈیٹ حاصل ہوگا جس پر پارٹی یا ممبر سازی کرنے پر غور کیا جائے گا۔

 مباحثے کے معیار کو بہتر بنانے اور پارلیمنٹ میں بجٹ کی بہتر شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے کے لئے پی بی او تجزیہ فراہم کرکے پارلیمنٹ کی حمایت کرے گا جس میں معاشی اور مالی پالیسی کا تجزیہ کیا گیا ہو۔

پارلیمانی بجٹ آفیسر باقاعدہ طور پر پارلیمانی کمیٹیوں کے سامنے گواہی دے گا کہ  تمام پی بی اورپورٹس تک عوام کی رسائی ہو اور عوام معلومات آسانی سے حاصل کرسکیں۔ 

بنیادی مقصد

قوم کی مالی حالت: آزاد بجٹ کے تخمینے،وفاقی یا صوبائی حکومت کے بجٹ ،بیلنس کا تخمینہ،رسک تجزیہ اور ساتھ ساتھ مالی استحکام کی رپورٹ شامل ہو۔

تخمینے کا جائزہ: مالی محرکات کے نفاذ کے بارے میں اخراجات کا تجزیہ،فنڈز کے تجزیے کا بہاؤ حکومت کے اخراجات کو روکنے کے لئے خطرہ سے وابستہ پیش گوئیاں شامل ہیں۔

قومی ادارہ پی بی او کے ذریعہ تیار کردہ تجزیہ اور رپورٹس اس کی تاثیر اور دیانتداری کا اندازہ قائم کریں گی۔ پارلیمنٹیرین اور عوام یہ طے کرسکیں گے کہ پی بی او کتنا آزاد اور قابل اعتبار ہے۔

ادارہ پی بی او کے سربراہ اور عملے کو اپنے کام کے ذریعے اس کی آزادی ، اعتماد اور کو یقینی بنانا ہوگا۔یہی پی بی او کے قیام کا درست مقصد ہے۔ 

ڈارون اسیموگلو اور جیمز رابنسن کی کتاب ، قومیں “کیوں ناکام ہوجاتی ہیں” میں ، نشاندہی کی گئی ہے کہ تینوں عوامل میں سے ایک جو خوشحالی میں رکاوٹ ہے ، اس وقت ہوتا ہے جب عوام انتظامیہ کامحاسبہ نہیں کرسکتے ہیں۔

بالکل یہی مسئلہ ہے جس کا ہمیں پاکستان میں سامنا ہے کیوں کہ ہماری قومی اور صوبائی اسمبلیاں اس فرض کی انجام دہی میں بری طرح ناکام ہو گئی ہیں۔

 مرکز اور صوبائی دونوں سطح پر پی بی اوز کے قیام سے قانون سازوں کو ایگزیکٹو کے دونوں احتساب میں مدد ملے گی ، مالی شفافیت اور گورننس کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

Related Posts