اسلام آباد: قومی احتساب بیورو ( نیب) راولپنڈی نے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کے خلاف تحقیقات کے لیے سکھر کی احتساب عدالت میں درخواست جمع کروادی۔
نیب پراسیکیوٹر سکھر نے نیب راولپنڈی کی جانب سے وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت کی حیثیت سے اس دور میں خورشید شاہ کی وزارت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کے لیے سکھر کی احتساب عدالت میں تحقیقات کی درخواست جمع کروائی۔
احتساب عدالت میں جمع کروائی گئی درخواست کے ساتھ ایک سوالنامہ بھی جمع کرادیا گیا ہے جس میں 10 سے زائد سوالات درج ہیں۔نیب راولپنڈی نے خورشید شاہ کے خلاف جمع کروائے گئے سوالنامے میں کہا کہ اسلام آباد میں اوپی ایف ہاؤسنگ سوسائٹی زون فائیو کی اسکیم کیوں منسوخ کی گئی؟۔
کیا منسوخ کرنے کا اختیار ان کے پاس تھا اگر تھا تو قواعد و ضوابط کیا ہیں؟سوالنامے میں کہا گیا کہ کن وجوہات کی بنا پر او پی ایف کے بورڈ آف گورنر پر اثر انداز ہوکر اسکیم منسوخ کرائی گئی اور بطور وزیر بورڈ آف گورنر پر دباؤ ڈال کر ٹھیکہ صرف ایف ڈبلیو او کو دلوایا۔
سوالنامے کے مطابق ایف ڈبلیو او کو براہ راست ٹھیکہ دلانے کے لیے وزارت قانون سے مشاورت کی یا نہیں؟سکھر کی احتساب عدالت نے نیب راولپنڈی کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب سکھر اور راولپنڈی کے حکام کو اس حوالے سے 17 جنوری کو طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ نیب نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد میں گرفتار کیا تھا۔
نیب نے خورشید شاہ کو سکھر منتقل کیا اوران کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جس کو بعد ازاں عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔
سکھر کی احتساب عدالت نے 17 دسمبر خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی لیکن ان کی رہائی سے قبل ہی نیب نے احتساب عدالت کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس، احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع