اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں زیر حراست مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے جسمانی ریمانڈ میں 7 دن کی توسیع کر دی ۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے رخصت ہونے پر احسن اقبال کو احتساب عدالت کے جج اعظم خان کے روبرو پیش کیا گیا، احسن اقبال نے وزیراعظم عمران خان کو کیس میں شامل تفتیش کرنے کی اپیل دائر کر دی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی نائٹ کلب یاکسینو نہیں بنایا،ایک سپورٹس منصوبہ بنایا جسے جرم بنا دیا گیا،ان کاکہنا تھا کہ ‘ہمارا ایک بھی کھلاڑی اولمپکس میں جیت کر نہیں آتا، نارووال اسپورٹس سٹی جیسے 2 منصوبے بننے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر کہتے بھی ہیں کہ ہم 10 اسپورٹس سٹی بنائیں گے تو کیا وہ موجودہ وفاقی وزیر بھی کوئی جرم کررہے ہیں؟، ‘ان کو اعتراض ہے کہ منصوبہ نارووال میں کیوں بنا، کیا نارووال اسرائیل میں ہے یا بھارت کا حصہ ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس منصوبے کی فنڈنگ روک کر اسے کھنڈر بنایا ہے،جو کام چالیس کروڑ میں مکمل ہونا تھا اب اس پر اربوں لگیں گے، میں ایک درخواست دینا چاہتا ہوں، عمران خان نیازی کو اس کیس میں شامل کیا جائے کیونکہ انہوں نے منصوبے کا بجٹ روکا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسپورٹس سٹی کے لیے نارووال کا انتخاب2009 پیپلز پارٹی کی حکومت نے کیا تھا، یہ ایک کھنڈر جگہ تھی ہم نے اس کو مکمل کیا، ایسے بہت سے منصوبے ہیں جن میں وفاقی حکومت صوبوں کی مدد کرتی ہے۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے کی فیزیبلٹی اسٹڈی نہیں کروائی گئی جو بدنیتی کو ظاہر کرتی ہے، 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی منصوبے پر وفاقی حکومت کا اختیار نہیں تھا۔
نیب پراسیکیوٹرکا کہنا تھا کہ احسن اقبال اپنے علاقے کو نوازنا چاہتے تھے اور انہوں نے محض اپنی خواہش کے لیے وفاقی حکومت کا خزانہ لٹایا، ‘احسن اقبال بدعنوانی کے عمل کے مرتکب ہوئے ہیں ۔
نیب پراسیکیوٹرکے مطابق احسن اقبال کے ریمانڈ میں گزشتہ سماعت پر 7 دن کی توسیع ہوئی تھی جن میں سے 2 دن وہ پارلیمنٹ جاتے رہے، ا نہوں نے عدالت سے احسن اقبال کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ، خصوصی عدالت کالعدم، پرویز مشرف کا ٹرائل غیر قانونی قرار