مولانافضل الرحمان نے پی ڈی ایم کی سربراہی چھوڑنے کی دھمکی دے دی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ڈی ایم مائنس ون کیلئے متحرک، وزیرِ اعظم کی نشست کیلئے 3 امیدواروں کے نام زیرِ غور
پی ڈی ایم مائنس ون کیلئے متحرک، وزیرِ اعظم کی نشست کیلئے 3 امیدواروں کے نام زیرِ غور

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو اور مریم نواز پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے پی ڈی ایم کی سربراہی چھوڑنے کی دھمکی دے دی۔

تفصیلات کے مطابق جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم سربراہی چھوڑنے کی دھمکی دے دی اور آصف زرداری اور نواز شریف کو خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا اگر بلاول اور مریم نے خود فیصلے کرنے ہیں تو انہیں سربراہی کیوں دی گئی۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا کہ دیگر جماعتوں کے رہنمائوں کے بھی خدشات ہیں، ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان پی ڈی ایم کو اعتماد میں لیے بغیرکیا گیا اور سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان میڈیا میں کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ اپنے فیصلے پی ڈی ایم پرمسلط کر رہے ہیں، طے ہوا تھا ہر فیصلہ پی ڈی ایم جماعتوں کی مشاورت سے ہوگا۔

فضل الرحمان نے گلہ کیا چھوٹی جماعتوں کو خدشات ہیں کہ پی پی اور ن لیگ والے انہیں استعمال کررہے ہیں ۔ آصف زرداری اور نواز شریف سے گفتگو میں مولانا نے کہا اتحاد برقرار رہنا چاہیےجس پر آصف زرداری نے کہا آپ کی شخصیت ہی پی ڈی ایم کو آگے لیکر چل سکتی ہے اور مولانا کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ شکایت نہیں ملے گی،ہر فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:پی ڈی ایم متحد ہے، حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، مریم نواز

دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مختلف چینلز پر سربراہی چھوڑنے کےحوالے سے چلنے والی خبروں کی پرزور انداز میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سربراہی چھوڑنے کے حوالے سے چلنے والی خبریں بے بنیاد اور جھوٹی ہیں۔ 

پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری سے ایسی کوئی گفتگو نہیں ہوئی، مولانا کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم متحد اور متفق ہے۔ 

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افواہیں پھیلانے والے غفلت کی نیند میں سورہے،پی ڈی ایم کی تحریک نے 70 فیصد مقاصدحاصل کرلئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 4 فروری کو سربراہی اجلاس میں مزید اہم فیصلے ہوں گے۔

Related Posts