میئر کراچی کا بلدیہ عظمیٰ کے زیر انتظام شاہ فیصل کارڈیک سینٹر کا اچانک دورہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی اور صوبائی حکومت کو کراچی کے مسائل سے دلچسپی نہیں۔میئر کراچی
وفاقی اور صوبائی حکومت کو کراچی کے مسائل سے دلچسپی نہیں۔میئر کراچی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے بدھ کو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام شاہ فیصل کارڈیک سینٹر کا اچانک دورہ کیا اور اسپتال میں ملازمین کی حاضری سمیت صفائی ستھرائی کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا۔

اس موقع پر ڈپٹی میئر سید ارشد حسن، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سیدسیف الرحمن، بلدیہ کورنگی کے چیئرمین سید نیئر رضا، چیئرپرسن میڈیکل اینڈ ہیلتھ کمیٹی ناہیدفاطمہ، چیئرمین کچی آبادی سعد بن جعفر، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سلمیٰ کوثر بھی موجود تھیں۔

میئر کراچی نے اس بات پر شدید برہمی کا اظہار کیا کہ رات کی شفٹ میں کام کم ہونے کے باوجود کارڈیک سینٹر میں زیادہ عملے کی تعیناتی کی گئی ہے تاکہ ان کو ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے میں آسانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ رات کی شفٹ میں تعینات یہ 28 افراد کون لوگ ہیں اور آیا یہ ڈیوٹی سے غیر حاضر رہتے ہیں یا ڈیوٹی دیتے ہیں اگر حاضر ہوتے ہیں تو ان کے ذمہ کیا کام ہے اس کی مکمل تفصیلات کل تک میئر آفس میں جمع کرا دی جائیں۔

مزید پڑھیں :وفاقی حکومت کراچی کی بلدیاتی حکومت کو براہ راست فنڈ دینے پر رضامند

انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ کارڈیک سینٹر کا ایم ایس اصل حقیقت چھپا رہا ہے، رات کے وقت اسپتال میں کام نہیں تو اتنے افراد کی تعیناتی کی کیا ضرورت ہے، تسلی بخش جواب نہ ملنے پر ایم ایس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

انہوں نے ان 28 افراد کو کل کے ایم سی ہیڈ آفس حاضر ہونے کی ہدایت کی۔ میئر کراچی نے اسپتال کے احاطے میں موجود پرائیویٹ میڈیکل اسٹور فوری طور پر بند کرنے کی ہدایت بھی کی اورکہا کہ مریضوں کو اسپتال سے مفت دوائیں دی جائیں۔

میئر کراچی نے اس موقع پر اسپتال کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کرنے کے علاوہ مریضوں سے ملاقات اور عملے کی حاضری بھی چیک کی، انہوں نے صفائی ستھرائی کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا۔

انہوں نے کہا کہ اسپتالوں اور طبی مراکز میں ڈاکٹر زاور عملہ وقت پر ڈیوٹی پر حاضر ہوں ،علاج کے لئے آنے والے شہریوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا برداشت نہیں کیا جاسکتا، کارڈیک سینٹر کے ایم ایس ڈاکٹر نادر نے بریفنگ دی۔

سینٹر میں صبح 8تا رات 12 بجے تک او پی ڈی ہوتی ہے۔ جو مریض شدید علیل ہو اس کو کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز منتقل کیا جاتا ہے دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ قبرستانوں پر مافیا کا قبضہ ختم کرانے میں انتظامیہ مدد کرے، کمشنر کراچی شہر میں کام کے حوالے سے بہت متحرک ہیں ہمارے ساتھ تعاون کریں رینجرز اور پولیس کی مدد کے بغیر شہر کے قبرستانوں کو مافیا سے خالی نہیں کرایا جاسکتا۔

کے ایم سی کے عملے پر فائرنگ کی جاتی ہے اور شہریوں کو لوٹا جاتا ہے اس وقت ہر ضلع میں ایک بڑے قبرستان کی ضرورت ہے ،حکومت سندھ اس کے لئے زمین الاٹ کرے، عظیم پورہ قبرستان کے 4 ایکڑ حصے کو قبضہ مافیا سے واگزار کراکے 5ہزار سے زیادہ قبروں کی گنجائش نکالی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :سرمایہ کاروں کو بہترین سہولتیں اور مراعات فراہم کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

اس توسیعی منصوبے پر ایک کروڑ 70 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو عظیم پورہ قبرستان کے توسیعی منصوبے کے افتتاح کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع سے ڈپٹی میئر کراچی سید ارشد حسن، میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، میڈیکل اینڈ ہیلتھ کمیٹی کی چیئرپرسن ناہید فاطمہ، بلدیہ کورنگی کے چیئرمین نیئر رضا اور دیگر عوامی نمائندے اور معززین علاقہ کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

میئر کراچی نے کہا کہ قبرستانوں کی دیکھ بھال اور نئے قبرستانوں کا قیام بلدیہ کی ذمہ داری ہے، ہم اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنا چاہتے ہیں تاہم ہمارے پاس جو وسائل ہیں ان میں رہتے ہوئے یہ ذمہ داریاں پوری کرنا مشکل ہے گزشتہ سال کا اے ڈی پی کا آخری کوارٹر بھی نہیں ملا اس سال کا پہلا کوارٹر اور اب دوسرا بھی شروع ہو چکا حکومت سندھ سے کچھ نہیں ملا ،پہلے تو آدھی رقم مل جاتی تھی اب مکمل ہی بند ہو گیا۔

اے ڈی پی نہ ملنے کے باعث تین ماڈل قبرستانوں کا کام رکا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے چکرا گوٹھ، محمد شاہ قبرستان اور عظیم پورہ قبرستان سے مافیا کا قبضہ ختم کراکر ان کی بھی توسیع کی ہے۔

عظیم پورہ میں بڑی قبر کے 9 ہزار اور چھوٹی کے تین ہزار سے زائد کوئی ادا نہ کرے اگر کوئی اس سے زائد رقم طلب کرتا ہے تو براہ راست مجھے شکایت بھیجی جائے۔

میئر کراچی نے کہا کہ 1990ء کے بعد پہلی مرتبہ قبرستانوں کی توسیع پر توجہ دی جارہی ہے کیونکہ یہ اس وقت شہر کی بڑی ضرورت ہے شہر کے قبرستانوں میں مزید تدفین کی اب گنجائش ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جو آٹھ ارب روپے ریلیز ہوئے وہ سابق حکومت کے کراچی پیکیج کا حصہ ہیں جس کو موجودہ حکومت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

مزید پڑھیں :سوشل میڈیا کا درست استعمال ،کراچی میں اب سبزیاں بھی آن لائن دستیاب

انہوں نے کہا کہ کراچی کے لئے 50 فائر ٹینڈر خریدنے کی رقم آ چکی ہے مگر کاغذی کارروائی میں وقت لگ رہا ہے۔ گورنر سندھ سے درخواست ہے کہ ذاتی دلچسپی لے کر اس کام میں تیزی لائیں۔

میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہاکہ کے ایم سی کے اس اقدام سے شہریوں کو خاصی سہولت ہوگی، قبل ازیں ڈائریکٹر قبرستان اقبال پرویز نے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔

Related Posts